राजनीति

دنیا کو بچایا ہے تو مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے راستوں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں؛ سُمن



آگرہ: گاندھی جینتی کے موقع پر گاندھی اسمارک جمنا برج پرایک یاد گاری تقریب  کا انعقادکیا گیا۔ اس موقع شاعروں ، ادیبوں ، صحافیوں ،ماہرین تعلیم اور سیکڑوں لوگ جو مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے راستے کو اپنا لائحۂ عمل سمجھتے نے پروگرام میں حصہ لیا۔ اس موقع پر سابق مرکزی وزیر رام جی لال سمن نے کہا کہ دنیا بارود کے ڈھیر پر بیٹھی ہے۔ انسانی تہذیب   اور ثقافت خطرے میں ہے‘اگر دنیا کو بچانا ہے تومہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے راستوں کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
امریکن پادری ڈاکٹر جان ہنس نے کہا کہ گاندھی عیسیٰ مسیح کے بعد دنیا کے عظیم ترین انسان تھے۔ گاندھی جی کا نہ کوئی بدل  تھا اور نہ کوئی فرقہ۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی ازم جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور گاندھی جی نے خود کہا کہ میری زندگی میری سوچ ہے۔ وہ سکرات اور بدھ کی طرح ہمیشہ عدم تشدد کے لیے کھڑے رہے۔ گاندھی جی کے نظریات اتنے ہی پرانے ہیں جتنا دنیا میں پہاڑپرانے ہیں۔ رابندر ناتھ ٹیگور نے انہیں مہاتما کے لقب سے نوازا۔ گاندھی جی زندگی بھر سچے عدم تشدد پر قائم رہے۔ آزادی کی جدوجہد کے دوران بھی گاندھی جی سمجھتے تھے کہ آزادی سماجی اور معاشی مساوات کے بغیر ادھوری ہے۔ انہوں نے ہندوستان نڈسٹری کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
مجاہد آزادی رانی سروج گوریہار نے پروگرام کی صدارت کی اور گاندھی جی سے وابستہ یادداشتوں کو بیان کیا۔ انہوں نے پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر انوراگ پالیوال نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ لوگ ہمارے ہی ملک میں گاندھی جی کو بھول رہے ہیں۔
تھیئٹر آرٹسٹ اور صحافی انل شکلا نے کہا کہ جس جگہ یہ پروگرام منعقد ہو رہا ہے وہ گاندھی جی کے چاہنے والوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔ اسی جگہ بیٹھ کر گاندھی جی نے ملک کی آزادی کے لیے عوامی بیداری کا کام کیاتھا۔
 گاندھوادی لیڈر ششی شرومنی نے کہا کہ میری والدہ نے کستوربا گاندھی کے ساتھ کام کیا ہے۔ ہمارا پورا خاندان گاندھی جی کے لیے وقف ہے۔ ہم نے گاندھی جی کو اپنی زندگی میں شامل کررکھ اہے۔ ارون ڈنگ نے کہا کہ گاندھی میموریل کو سیاحتی مقام قرار دینے کی ضرورت ہے۔ گاندھی میموریل ایک عظیم سیاحتی مقام ثابت ہو سکتا ہے۔
 راجیو پال نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو ابلاغ کے ذرائع کے بغیر انگریزوں کے خلاف کھڑا کرنا ایک شاندار کام تھا۔ آج ہم کھلے ماحول میں جو سانس لے رہے ہیں اس کا سہرا گاندھی جی کو جاتا ہے۔
 مدھو بھاردواج نے کہا کہ گاندھی جی کے خیالات ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ گاندھی جی ایک شاندار انسان تھے۔
 شاعراشوک راوت اور سشیل سیرت نے گاندھی فلسفہ اور آج کے ماحول پر بہترین غزلیں پیش کیں۔  کانگریس لیڈر رام ٹنڈن نے بھی گاندھی اسمرتی کو یاد کیا۔ مقررین سے پہلے پروگرام کے آغاز میں   پریرنا کیشوتلے گاؤکر نے گاندھی جی کا پسندیدہ بھجن رگھو پتی راگھو رجارام سنایا‘ اس موقع پر وہاں موجود لوگوںنے بھی بھجن گاکر پرینا کیشو کا ساتھ دیا۔ پروگرام کو ہریش سکسینہ چمٹی نے کامیابی سے سرانجام دیا۔ پروگرام کے اختتام پر سماجوادی پارٹی کے لیڈر دھرمیندر یادو گولو حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ہاتھرس  سےایس پی لیڈر مہندر سولنکی ، کانگریس لیڈر بھارت بھوشن ، ممتاز آریہ سماج لیڈر رما کانت سارسوت ، حاکم سنگھ سولنکی ، ڈاکٹر ہیمنت ، ڈاکٹر پرکاش ، سینئر ایس پی لیڈر لال سنگھ لودھی ، معین بابوجی ، دیو کمار ساکت ، جگدیش یادو ، یامین قادری ، انعام بھائی ، سبھاش کشواہا ، پرشوتم نشاد ، محمد ادریس ، سلیم شاہ ، کامل عباس ، رمن گوئل ، مدن گرگ ، ڈاکٹر رومل سنگھ ، گورو ماہور ، آر کے راجپوت ، پروین پالیوال ، وجینتی ، سابق کونسلر میرا ، گڈی بھارتی ، رام نریش یادو ، بابا راجپال ، برجیش یادو ، امت واشنی ، ایس ایس پنیا ، آصف عباس ، محبوب شاہ ، سچن بگھیل ، جتیندر والمیکی ، ذیشان ، وریندر ششودیا ، علی بھائی عثمانی ، سچن بگھیل ، سومویر چودھری ، روہتاش یادو ، ہرویر سنگھ سمیت متعدد افراد پروگرام میں موجود تھے۔