अन्य

عوام ان سیاست دانوں کا احتساب کریں جو ان کی پریشانیوں وتکلیفوں کی پرواہ نہیں کرتے،پرینکاگاندھی

لکھنؤ،کانگریس جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی نے اترپردیش کی عوام سے ذات پات اور مذہب کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے ترقی کے مسئلہ کو اہمیت دینے کی اپیل کی ہے،انھوں نے کہاکہ عوام ان سیاست دانوں کا احتساب کریں جو ان کی پریشانیوں وتکلیفوں کی پرواہ نہیں کرتے،بلکہ انتخابات کے وقت ذات پات یا مذہب کا جھنڈا اٹھاکر اقتدار حاصل کرنے کاخواب دیکھتے ہیں، آج مرادآباد میں پرتگیہ ریلی میں موجود بھاری بھیڑکے ساتھ بہت گہرا تعلق بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کانگریس آدھی آبادی کی طاقت دینے میں مصروف ہے،جو ذات پات کے مذہب اور مافیا کلچر کو سیاست سے پاک کردے گی،انھوں نے کہ جب عوام حکمرانوں سے حساب مانگنے لگیں گے تب ہی ان کی بھلائی ہوگی،کہاکہ ایس پی اور بی ایس پی جیسی پارٹیاں کبھی عوامی مسائل پر نہیں لڑتی ہیں،اترپردیش میں صرف کانگریس ہی عوام کی لڑائی لڑ رہی ہے۔
پرینکاگاندھی نے اپنی تقریر کا آغاز مرادآبادکو اپنی سسرال بتاکر کیا،کہا کہ تقسیم کے بعدان کے سسرال کے لوگ اس شہر میں آباد ہوئے، اور لوگوں کی مد دسے اپنی زندگی کا آغاکیا،اور اپنے بچوں کا مستقبل بنایا،کہا کہ کانگریس کی حکومت یہاں کی بر آمد کنند گان اور کاری گروں کی مدد کرتی تھی،لیکن بی جے پی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مرادآباد جس میں آٹھ ہزار کروڑ کا کاروبار ہوتاتھا، گذشتہ کچھ سالوں میں صرف دوہزار کروڑ کا کاروبار ہورہا ہے،یہاں کے تین لاکھ کاریگروں کی روزی روٹی ختم ہوگئی ہے،نوٹ بندی کے وقت کالادھن لانے کا وعدہ کیاگیا تھا، لیکن لوگ برباد ہوگئے،جی ایس ٹی نے تاجروں کی کمر توڑ دی،بی جے پی حکومت نے پیتل کے شہر کواندھیر نگری میں بدل دیا،جہاں ایک چوپٹ بادشاہ ہے۔
پرینکا گاندھی نے روزگاری کے خوفناک مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آئی ٹی کا پیپر کچھ دن قبل لیک ہواتھا،یہ پہلی بار نہیں تھا، اب تک بارہ سے زائد امتحانی پرچے لیک ہوچکے ہیں،یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ ملازمتوں کے لئے قابل نوجوان نہیں مل رہے ہیں،اس سے حکومت کی نوجوان مخالف پالیسی سمجھی جاسکتی ہے،خواتین اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلانے کے لئے اتنی محنت کرتی ہیں، لیکن پیپر لیک ہوجاتا ہے، اورنوکریاں نہیں مل پا تی ہیں۔
پرینکاگاندھی نے کہا کہ وزیر اعلی کے پاس تاجروں سے ملنے اور ان کے مسائل سننے کا وقت نہیں ہے،یوپی کے سیاست دانوں کو لگتا ہے کہ انتخابات کے وقت ذات پات کامسئلہ اٹھا کر اقتدار حاصل کرلیں گے،کہاکہ جب تک لوگ ترقی کی بات نہیں کریں گے، مذہب اور ذات کی سیاست ہوتی رہے گی،جب تک لوگ اپنے گاؤں کی سڑکوں،روزگاراور صحت کے مسائل پر حکومت سے جواب نہیں مانگے گے، وہ اسی قسم کی سیاست میں پھنستے رہیں گے،آج یوپی میں ہر طرف جرائم اور مافیا کا راج ہے،عوام کو اس صورت حال کو بدلناہوگا۔
پرینکاگاندھی نے کہا کہ کانگریس صرف ترقی وخوشحالی کے مسئلہ پر الیکشن لڑنا چاہتی ہے،چھتیس گڑھ کی حکومت اس کی ایک مثال ہے،کسانوں کی تحریک اس بات کا ثبوت ہے کہ جب لوگ لڑنے کے لئے جمع ہوتے ہیں، تو حکومت کو جھکنا پڑتا ہے،لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس تحریک میں سات سو سے زائد کسان شہید ہوئے،لیکن وزیر اعظم نے دومنٹ کی خاموشی بھی پارلیمنٹ میں اختیار نہیں کی،پارلیمنٹ میں بحث نہیں کی کہ کیوں زرعی قوانین لائے گئے، جنھیں منسوخ کرناپڑا،لکھیم پور میں قتل عام ہوا، وزیر کے بیٹے نے کسانوں کو اپنی جیپ کے پہیوں کے نیچے کچل کر ہلاک کردیا، اس پر وزیر اعظم مودی،اور وزیراعلی یوگی جی نے ایک لفظ بھیں نہیں بولے۔
پرینکا گاندھی نے بی جے پی حکومتوں پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے گنے کے کسانوں کے چار ہزارکروڑ کے واجبات ادا نہیں کررہی ہے،لیکن کورونا کے دور میں وزیر اعظم نے اپنے لئے آٹھ ہزار کروڑ روپے کا ہوائی جہاز خریدا، کسانوں کے تعلق سے بی جے پی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔
کانگریس کے وعدوں کا ذکر کرتے ہوئے پرینکاگاندھی نے کہا کہ کانگریس کی حکومت بننے پرچھتیس گڑھ کی طرح کوئنٹل کے حساب سے دھان اور گیہوں کی خریداری کی جائے گی،گنا چار سو روپے فی کوئنٹل کے حساب سے خریدا جائے گا،کسانوں کے قرضے معاف کئے جائیں گے،کورونا کی مدت کے بجلی کے بقایامعاف کردیئے جائیں گے،اور بجلی کا بل آدھا کردیاجائے گا،مالی مشکلات کا شکار غریب خاندانوں کو پچیس ہزار روپے دیئے جائیں گے،انتخابا ت میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لئے انھیں چالیس فیصد ٹکٹ دئے جائیں گے،طالبات کو اسمارٹ فون اور اسکوٹیز دی جائیں گی،تاکہ وہ بااختیار بن سکیں،خواتین کی شمولیت کو بڑھاکر کانگریس ان کی آواز بنے گی،۰۵/ فیصد آبادی کو ساتھ لئے بغیر معاشرہ اچھا نہیں چل سکتا۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ صفائی ملازموں کے ساتھ وزیر اعظم تصویریں کھچ واتے ہیں، لیکن جب آگرہ کے ارون بالمیکی کو حراست میں قتل کیاجاتا ہے، یاہاتھرس میں کسی دلت بیٹی کی عصمت دری کی جاتی ہے تووہ خاموش رہتے ہیں،کسانوں کو خالصتانی سے لیکر ملک دشمن اشتعال انگیز کہنے والے آج معافی کی بات کررہے ہیں،لیکن معاف کیوں کیاجائے، ان سے حساب مانگاجائے،کورونا کے دور میں جوبربادی ہوئی، اس کا حساب مانگ یئے۔
پرینکاگاندھی ایس پی، اور بی ایس کی سیاست کو بھی نشانہ بنایا،اور ان دونوں کے دور اقتدار میں لوٹ،مار، غنڈہ گردی کو بھلایانہیں جاسکتا،اور سوال کرتے ہوئے کہا کہ اکھلیش اس وقت کہا ں تھے، جب سی اے اے،این آرسی تحریک چل رہی تھی،یابجنور میں نوجوان کو پولس نے گولی ماردی تھی، اکھلیش اس وقت کہاں تھے،جب کانگریس کے اٹھارہ ہزار کارکن جیل میں تھے،ریاستی پارٹی صدر اجے کمار للو جی جیل میں تھے،ہاتھرس اور فافا مؤمیں دلتوں کے قتل اور عصمت دری کے وقت بی ایس پی لیڈر کہاں تھے،کسانوں کی شہادت نے یہ ملک بنایا ہے،ہمارے آبا واجداد نے آزادی کی جنگ لڑی ہے،اس میں عوام سے زیادہ طاقتور کوئی نہیں ہے،کوئی جنگ ایسی نہیں جو لڑے بغیر جیتی جائے،جو کہہ رہے ہیں کہ ہم جیت جائیں گے،جب وہ لڑ بھی نہیں رہے ہیں ، تو کیسے جیت جائیں گے،انھوں نے کہا کہ غیر ضروری مسائل اٹھانے والوں سے ہوشیار رہیں، اپنی سوچ کو بدلئے، اور اس ملک کو بدلنا ہے،اپنے صوبہ کو اس کھائی سے نکالنا ہے، تو عوام کو مضبوط ہونا پڑے گا،اپنا قیمتی ووٹ سمجھ داری سے ڈالیں۔
مرادآباد کے اس جلسے میں پورا گراؤنڈ کھچاکھچ بھراہواتھا،ہزاروں لوگ میدان سے باہر بھی تھے،چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بھگیل،ریاستی کانگریس صد ر اجے کمار للو،لیجسلیچرپارٹی لیڈر آرادھنا مشرا مونا،کانگریس میڈیا شعبہ کے چیرمین نسیم الدین صدیقی،اقلیتی قومی صدر عمران پرتاب گڑ،قومی سکریٹری دھیرج گرجر،توقیر عالم سمیت پارٹی کے تمام سینئر لیڈران نے بھی خطاب کیا۔