अन्य

پہلارمضان المبارک ولادت حضرت شیخ سیدنا عبد القادر جیلانی گیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

پہلارمضان المبارک ولادت حضرت شیخ سیدنا عبد القادر جیلانی گیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کو غوث اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آپ سْنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی، شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔

ولادت

آپ کی پیدائش یکم رمضان 470 ھ بمطابق 17 مارچ 1078عیسوی میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے مغربی شہر گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اور اسی لئے آپ کا ایک اورنام شیخ عبدالقادر کیلانی بھی ماخوذ ہے۔

سلسلہ

شیخ عبدالقادر جیلانی کاتعلق حضرت جنید بغدادی رضی اللہ عنہ کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبدالقادر جیلانی کو مسلم دنیا میں غوثِ اعظم دستگیر کاخطاب دیا گیا ہے۔

اکابرینِ اسلام کی عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے بارے پیشین گوئی

شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی ولادت سے چھ سال قبل حضرت شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ عنقریب ایک ایسی ہستی آنے والی ہے کہ جس کا فرمان ہوگا کہ

قدمی هذا علی رقبة کل ولی الله.
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔

حضرت شیخ عقیل سنجی سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کے قطب کون ہیں؟ فرمایا، اس زمانے کا قطب مدینہ منورہ میں پوشیدہ ہے۔ سوائے اولیاء اللہ کے اْسے کوئی نہیں جانتا۔ پھر عراق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس طرف سے ایک عجمی نوجوان ظاہر ہوگا۔ وہ بغداد میں وعظ کرے گا۔ اس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گا اور وہ فرمائے گا کہ قدمی هذا علی رقبة کل ولی الله. میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔

سالک السالکین میں ہے کہ جب سیدنا عبدالقادر جیلانی کو مرتبہء غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے: قدمی هذا علی رقبة کل ولی الله کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔
منادئ غیب نے تمام عالم میں ندا کردی کہ جمیع اولیاء اللہ اطاعتِ غوثِ پاک کریں۔ یہ سنتے ہی جملہ اولیاء اللہ جو زندہ تھے یا پردہ کر چکے تھے سب نے گردنیں جھکا دیں۔
(تلخيص بهجة الاسرار)

ایامِ طفولیت

تمام علماء و اولیاء اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا عبدالقادر جیلانی مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی بھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلان میں بہت مشہور تھی کہ ’’سادات کے گھر انے میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان میں دن بھر دودھ نہیں پیتا‘‘۔
بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ
’’جب بھی میں بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں سنتا تھا کہ کوئی کہنے والا مجھ سے کہتا تھا اے برکت والے، میری طرف آ جا‘‘۔

ولایت کا علم

ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب میں پڑھنے کے لئے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سْنا کرتے تھے کہ ’’اللہ کے ولی کے لئے جگہ کشادہ کر دو‘‘۔

پرورش وتحصیلِ علم

آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبدالقادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لئے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں ابوسید علی مخرمی، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیرکے لئے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔

ریاضت و مجاہدات

تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی۔
1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا۔ نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لئے دور دراز وفود کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ خود سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے تبلیغِ اسلام کے لئے دور دراز کے سفر کئے اور برِصغیر تک تشریف لے گئے اور ملتان (پاکستان) میں بھی قیام پذیر ہوئے۔

حلیہ مبارک

جسم نحیف، قد متوسط، رنگ گندمی، آواز بلند، سینہ کشادہ، ڈاڑھی لمبی چوڑی، چہرہ خوبصورت، سر بڑا، بھنوئیں ملی ہوئی تھیں

مصنف، سید فیض علی شاہ نیازی