अन्य

حکومت امداد تو بند کرسکتی ہے مدارس کو بند نہیںکرسکتی:ڈاکٹرمتین خان

مسلمان کو قطعی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے

لکھنو,اترپردیش مدارس بورڈ کے ملحقہ مدارس سے اساتذہ کے عہدہ ختم کئے جانے کی خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انڈین یونین مسلم لیگ کے ریاستی صد ر ڈاکٹر متین خان نے کہاکہ مدرسوںمیں جو بھی اساتذہ تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تقرری حکومت کے ضابطہ کے مطابق مدرسہ بورڈ کی منظوری سے ہوئی ہے۔ اسے کوئی یونہیں ختم نہیں کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر متین خاںنے سوال اٹھایا کہ جب حکومت کے ضابطہ کے تحت تقرری ہوئی ہے تو اسے کوئی ختم کیسے کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مدارس کی روح کو مجروح کرنے کی منظم ساز ش ہے ۔ چونکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اسلام ہی اصل ایمان و دین ہے اس لیے پوری دنیا اس کی روح کو مجروح کرنے پر آمادہ ہے۔ چونکہ مدارس دین کے قلع ہیں لہٰذا دینی مدار س کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے یوپی میں 16ہزار سے زیادہ مدارس تو مدرسہ بورڈ سے ملحق ہیں ان میں سے صرف تین سے چار فیصد(560) مدارس کے اساتذہ کو حکومت کی جانب سے تنخواہ ملتی ہے، بقیہ تمام مدارس اپنے طورپر تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر متین خاں نے کہاکہ مدارس و دینی تعلیم کو بند نہیںکیاجاسکتا ہے، حکومت چاہئے تو وہ جن مدرسوں کے اساتذہ کو امداد دے رہی ہے وہ بند کرسکتی ہے، لیکن مدارس کے تعلیمی نصاب ،اس کے طریقہ کار کو تبدیل نہیں کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مدارس میںدینی تعلیم اہم ہے۔ اس کے ساتھ ماڈرن ایجوکیشن کو اگر جوڑا جاتا ہے تو حکومت اس کے لےے علاحدہ سے اساتذہ مہیا کرائے۔ جس طرح مرکزی حکومت کراتی ہے۔ انہوںنے تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ مدارس کواسکول بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔ بڑی تعداد میں سرکاری و پرائیوٹ اسکول معاشرہ میں تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ، سنسکرت تعلیمی بورڈ وغیرہ خالص مذہبی تعلیم حاصل کرنے والے بچوںکی تعلیمی ضرورتوں کے لیے ہیں۔ جوسرپرست اپنے بچوںکو اسکولی تعلیمی دلانا چاہتے ہیں وہ انہیں اسکولوں میں پڑھنے کے لیے بھیجتے ہیں۔ جو مذہبی تعلیم دلاناچاہتے ہیں وہ مدرسہ و سنسکرت اسکولوںمیںبھیجتے ہیں۔ مذہبی تعلیم حاصل کرنا ، اس کا انتظام کرنا تمام ہندوستانیوں کا آئینی، جمہوری حق ہے۔ لہٰذا کوئی بھی ہندوستانی شخص اس سے پریشان نہ ہو۔ ڈاکٹر متین خاںنے کہاکہ حکومت جس طرح سنسکرت بورڈ کے اداروںکو امداد دیتی ہے اسی طرح مدرسہ بورڈ کے اداروں کو دیتی ہے۔ وہ بھی تین چار فیصد۔ ڈاکٹر متین خاںنے کہاکہ حکومت امداد تو بند کرسکتی ہے لیکن ادارہ بند نہیں کرسکتی ہے۔ لہٰذا مسلمان قطعی مایوس نہ ہوں۔ مدرسہ کی تعلیم کے نام پر ان کے یونیفارم کے نام پر معاشرہ میں کشیدگی و انتشار پیداکرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔