अन्य

صدقہ لینے والے سے زیادہ خود صدقہ دینے کی ضرورت ہے، حاجی محمّد اقبال


 آگرہ ،نہر والی مسجد سکندرا کے خطیب حاجی محمّد اقبال نے خطبہ جمعہ میں کہا کہ
آج  ایک ایسے رواج کی بات ہوگی جس کا بدلنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا روز پانچ وقت کی نماز پڑھنا،
ہمارے یہاں ایک رواج یہ ہے کہ جب بچے یتیم ہوجاتے ہیں اس وقت سماج کے کچھ لوگ جاگتے ہیں اور اس گھر کی مدد کرتے ہیں جہاں کسی کے والد کا انتقال ہوا ہوتا ہے ، ایک بچی نے اپنا واقعہ بتایا جب اسکی سہلی نے معلوم کیا، کہ کیا بات ہے تم اپنے والد کے انتقال بعد اب اسکول کھانا بھی لے کر آتی ہو اور تمارے کپڑے بھی پہلے سے اچھے ہیں ، اس نے روتے ہوہے جو کچھ کہا وہ پورے سماج کے لیے غور کرنے کا مقام ہے ، اس نے بتایا والد کے انتقال کے بعد لوگوں نے ہماری مدد کرنی شروع کی ہے کاش میرے والد بھی پیٹ بھر کر کھانا کھا لیتے اس کی آنکھوں سے برابر آنسو نکل رہے تھے ،
کیا ضروری ہے کہ غریب انسان جب مر جاے تبھی مال داروں کواس کے یتیم بچوں کی غربت کا احساس ہو؟
لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ، کہاں ہیں ان کے صدقے ، ان کی ذکاتہ ، کہاں ہے صلہ رحمی، کہاں ہے پریشان حال کی امداد، شفقت و ہمدردی ۔
اللہ کے رسول نے فرمایا ہر روز دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ایک کہتا ہے اے اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بہترین بدلہ عطا فرما اور نہ خرچ کرنے والے کے مال کو برباد کردے ۔ بخاری حدیث نمبر ۱۳۷۴
اللہ کے بندوں ایسے لوگوں کا خیال کرو جو اپنی خود داری کے سبب کسی کے سامنے ہاتھ نہی پھیلاتے ، اپنے عزیزوں کا اپنے پڑوسیوں کا، دوست احباب کا دھیان رکھو ۔ یقین مانو صدقہ لینے والے سے زیادہ تمیں خود صدقہ دینے کی ضرورت ہے۔
صدقے کے ذریعے اپنا ہاتھ ڈھیلا رکھو، اللہ تمارے اوپر سے پریشانی وآفات کو دور کرے گا۔
میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں اپنے آس پاس نظر رکھیں ، شاید جس کو آپ اچھا کھاتا پیتا سمجھ رہے ہو وہ آپ کی مدد کا مستحق ہو،
اللہ ہم سب کو ایک دوسرے کا خیال رکھنے والا بناے آمین