अन्य

میاں بیوی کی چیت میں ہمارے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے،حاجی محمّد اقبال

آگرہ ، نہر والی مسجد سکندرا کے خطیب و امام حاجی محمّد اقبال نے خطبہ جمعہ میں کہا کہ آج ہم شوہر اور ان کی بیگم کی بات چیت پربات کریں گے ، ان کی بات چیت میں ہمارے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے ، مومن کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ وہ کسی بات میں سے اپنے لیے کچھ نصیحت نکال لیتا ہے ۔تاکہ اسے کچھ فائدہ حاصل ہو ۔
یہ دونوں میاں بیوی اپنے رشتے دار کے یہاں ملاقات کے لیے گئے وہاں کئی دنوں کا پروگرام تھا ، ان محترمہ کو ان کے گھر کا ماحول پسند نہیں آیا وہ ان کے گھر پر اور رہنے سہنے کے طریقے پراعتراض کرنا چاہتی تھیں ، لیکن ان کے شوہر نے ان کو جو سمجھایا ، وہ ہم سب کے لیے ایک سبق ہے ، انھونے کہا کہ بیگم یہ آپ کا گھر نہیں ہے یہاں آپ کو برداشت کرکے ہی رہنا ہوگا، اس لیے آپ کو کوئی حق نہیں کہ آپ اعتراض کریں آپ صرف صبر کریں اور اپنا وقت پورا کریں ۔قرآن میں اس بات کو اس طرح بیان کیا گیا ہے “ اور جو شخص صبر کر لے اور معاف کردے یقینّا یہ بڑی ہمّت کے کاموں میں سے ( ایک کام) ہے “ سورہ الشوری آیت نمبر 43 –
یہاں ہم کچھ نہیں کرسکتے ، یہ ہی بہتر ہے۔
یہ ایک معقول مشورہ تھا ،
بس یہ ہی بات ہم سب کے لیے بھی ہے کہ یہ دنیا کی زندگی ایک عارضی ہے ، جس کی دنیا ہے اسی کے حساب سے اپنی زندگی گذارنی ہے نہیں تو ہمارے لیے پریشانی ہو جاے گی ، ہمارا اصل ٹھکانہ تو جنّت ہے جو ہمارا مستقل گھر ہوگا ان شاءاللہ ، وہاں ہماری مرضی سے سب کچھ ہوگا ، ہم اپنی مرضی کے مطابق زندگی گذاریں گے ، اس لیے عقل مند وہ ہے جو اس عارضی دنیا میں مالک کے حساب سے زندگی بسر کرے اور اپنی آخرت کی زندگی کا انتظار کرے جہاں اپنی مرضی سے زندگی گذرے گی ان شاءاللہ ۔ اور یہاں تو بہت ہی مختصر وقت کے لیے رہنا ہے ، کاش ہم یہ جان لیں۔
اللہ ہمیں اس بات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماے آمین