उर्दू

 اردو کا سیکولر کردار مسلم ہے: ڈاکٹر فاروق علی

  اردو کو اپنی سماعتوں کا حصہ بنائیں:* ڈاکٹر شاہد رزمی
اردو رابطہ کمیٹی، بھاگلپور کی سہ ماہی مشاورتی نشست میں شرکاء کا اظہار خیال۔
بھاگلپور:اردو رابطہ کمیٹی، بھاگلپور کے زیراہتمام اردو رابطہ کمیٹی کی سہ ماہی مشاورتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی جے۔ پی یونیورسٹی ،چھپرہ کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فاروق علی تھے جبکہ اس نشست کی صدارت تنظیم ہزا کے صدر ڈاکٹر شاہد رزمی نے کی۔ اس موقع پر ریشمی شہر اور اعتراف اظلاع کے کئی بہی خواہان اردو اور اہل فکر حضرات سمیت مجلس عاملہ  کے ممبران وغیرہ موجود تھے جن میں اردو رابطہ کمیٹی کے سیکرٹری ڈاکٹر حبیب مرشد خان ،ڈاکٹر ارشد رضا ،محبوب عالم ،جوثر ایاغ، شوکت علی، شبیر احمد، ذاکر حسین ،ظفر یوسف، افاق اسد، سجاد احمد، قمر اماں، ٹی۔ کوثر،فیاض حسن ،داؤد علی عزیز ،جلال صدیقی، محمد ذوالفقار امام مدینہ مسجد ،سمیع الرحمن، نیر حسن ،محمد شہباز خدائی خدمت گار ،کرشن مراری داس ،محمد جبرئیل وغیرہ کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔ مشاورتی نشست کا دوسرا اجلاس شعری نشست کا تھاجس کی صدارت جوثر ایاغ نے کی اور جس میں ڈاکٹر ارشد رضا، فیاض حسین اور ظفر یوسف غیرہ نے اپنے تازہ کلام سے سامعین اور ناظرین کو محظوظ کیا۔
   مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر فاروق علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ زبان کو کسی مذہب سے جوڑنا انتہائی غلط بات ہے ۔انہوں نے اردو کے سیکولر کردار کی وکالت کی۔انہوں نے بچوں میں ابتدائی مشق پر زور دیا۔ ڈاکٹر فاروق علی نے سرکاری افسران اور مقام انتظامیہ کو اردو کے اسکیموں کے نفاذ  میں برتی جا رہی تساہلی پر وفد کے ملاقات کی بات کہی۔
  صدارتی خطبہ میں ڈاکٹر شاہد رزمی نے اردو کی تاریخ پارینہ کے ساتھ ساتھ اہل اردو کو اپنی ذمہ داریوں کا بھی احساس دلاتے ہوئے کہا کہ اردو کو اپنے سماعتوں کا حصہ بنائیں اور بچوں میں عہد طفولیت سے ہی اردو کے تئیں رغبت پیدا کرنے کی کوششیں کریں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اردو رابطہ کمیٹی کا سلوگن ہی ہے کہ اردو سنیں ،اردو بولیں، اردو پڑھیں اور اردو لکھیں۔  ڈاکٹر رزمی نے گارجین حضرات سے اس ضمن میں مسلسل کوششیں کرنے کی اپیل کی۔
  تنظیم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر حبیب مرشد خان نے کہا کہ ہم اپنے گھروں سے اردو کا آغاز کریں ۔نام کی تختی اردو میں لگائیں۔ اردو اخبارات اور رسائل اور شادی کے کارڈ وغیرہ اردو میں شائع کرائیں، تبھی اردو کا بھلا ہو سکتا ہے۔
 ڈاکٹر ارشد رضا نے کہا کہ ہم اردو کی ترویج اشاعت پر کام تو کرتے ہیں لیکن اس کا فیڈ بیک نہیں لیتے۔ انہوں نے رسم الخط پر خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی۔
فیاض حسین نے کہا کہ ہم پہلے خود عمل کریں تب دوسروں سے امید کریں۔ انہوں نے حضور پاک کی ایک حدیث پاک کا بھی مفہوم بڑے خوبصورت انداز میں واضح کیا۔
 شبیر احمد نے کہا کہ میٹنگ اور اس طرح کی مشاورتی میٹنگ سے زیادہ عملی اور زمینی کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے مشاورتی میٹنگ کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیا۔ اس موقع پر دیگر کئی اہل فکر حضرات نے بھی اظہار خیال کیا جن میں قمر امان، افاق اسد ازاد جوثر ایاغ ،ظفریوسف، محبوب عالم ،مراری داس ،داؤد علی عزیز ،شہباز، شوکت علی،جلال صدیقی، مولانا محمد ذوالفقار وغیرہ کے اسماۓ گرامی قابل ذکر ہیں۔
     نشست کے دوسرے اجلاس میں چھوٹی سی شعری نشست کابھی انعقاد ہوا جس میں ارشد رضا،فیاض حسین ،ظفر یوسف اور جوثر ایاغ نے اپنے کلمات سے نوازا ۔چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:
  تہذیب کا ہے رنگ نہ آداب کی ہے بو
 دامن ہیں تار تار ہمارے سماج کے۔
بڑھ رہے ہیں یہاں بڑھنے والے اپنے قدموں سے دبا کر کانٹے۔
  ‌‌اخیر میں اردو رابطہ کمیٹی بھاگلپور کے خازن سجاد احمد نے اظہار تشکر کیا۔