آگرہ – مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے آج کے خطبہ جمعہ میں اس بات پر فوکس کیا ، کہ ہر انسان کی دنیا میں آنے کے بعد اللہ کی طرف سے “ آزمائش “ہونی ہے کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکتا، قرآن کی سورہ نمبر 64 اور آیت نمبر 15 میں بتایا گیا ہے “ تمارے مال اور اولاد تو سراسر تماری آزمائش ہیں “ دیکھنا یہ ہے کہ مختلف طریقے سے اللہ کی طرف سے آزمائش آتی ہے لیکن سب سے بُری آزمائش کونسی ہے
اس کے لیے صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6375 کا خلاصہ سمجھ لیں “ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کی آزمائش سے اور مالداری کی بری آزمائش سے اور محتاجی کی بری آزمائش سے “ اللہ کی طرف سے بہت سے طریقوں سے آزمائش آتی ہے قرآن میں کئی جگہ اس کا ذکر موجود ہے ، لیکن سب سے زیادہ بری آزمائش “ مالداری “ کی ہے ، کیونکہ اس میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے انسان کے بگڑنے کا، مال کی وجہ سے اللہ سے دوری ہوتی جاتی ہے اس کو نہ نماز کا وقت ملتا ہے نہ وہ توبہ کی طرف سوچتا ہے وہ اپنے مال میں اس قدر مست ہوجاتا ہے کہ وہ اللہ کو ہی بھول جاتا ہے ، محتاجی میں تو پھر بھی وہ اللہ کی طرف جھکتا ہے روتا ہے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے کسی بھی طرح اپنے کو اس سے نکلنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے ، اور پھر ایک دن اللہ اس کی دعا کو سن لیتا ہے ، ہاں اگر مالدار اپنے مال میں اللہ اور غریب بندوں کو یاد رکھتا ہے اللہ کے مال کو ضرورت مندوں کو تلاش کر کے ان تک پہنچاتا ہے اس طرح وہ اللہ کی آزمائش میں پورا ہوجاتا ہے۔
اللہ ہم سب کو آزمائش میں اپنا فرمابردار رکھے، آمین۔