उर्दू

نوجوان کی بات نے الیکشن کمشنر کو ہلا کے رکھ دیا خطیب محمد اقبال

آگرہ – مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے آج اپنے جمعہ کے خطبہ میں ایک سابق الیکشن کمشنر جو کہ اپنے وقت میں بہت مشہور تھے ان کا ایک واقعہ بتایا ، انھوں نے کہا کہ واقعہ سنانے سے پہلے میں آپ کے سامنے سورہ آل عمران آیت نمبر 104کا خلاصہ پیش کر رہا ہوں ، “ تم میں ایک جماعت ایسی ہو جو نیک کام کی طرف بلاتی رہے اور اچھے کاموں کا حکم کرتی رہے اور برے کاموں سے روکتی رہے وہ ہی لوگ نجات پانے والے ہیں “ قرآن کے اس واقعہ کے بعد اب آپ دھیان سے واقعہ سنیں ، ایک مرتبہ سابق الیکشن کمشنر اپنی اہلیہ کے ساتھ اتر پردیش میں کسی جگہ جا رہے تھے راستے میں وہ ایک باغ کے پاس سے گذ رے، ان کی اہلیہ نے گاڑی رکوائی اور کہا کہ درختوں پر پرندوں کے بہت خوب صورت گھونسلے لٹک رہے ہیں ، اس میں سے ایک گھونسلہ گھر لے چلیں ، کمشنر صاحب نے سکیورٹی والے سے کہا کہ کسی سے ایک گھونسلہ منگا دیں اس نے باغ میں جاکر ایک نوجوان کو دس روپیہ دیتے ہوئے گھونسلہ لانے کو کہا نوجوان نے غور سے دیکھا اور انکار کردیا سکیورٹی والے نے ساری بات کمشنر کو بتائی انھوں نے کہا کہ اس کو سو روپیہ دو ، اس نے پھر بھی انکار کر دیا، اب نوجوان خود کمشنر کے پاس آیا اور کہا جناب سب گھونسلوں میں پرندوں کے بچے ہیں ، جب شام کو پرندے کھانا لیکر لوٹیں گے تو انھیں اپنے بچوں کو نہ دیکھ کر بہت دکھ ہوگا ، میں کسی بھی قیمت پر گھونسلہ لا کر نہیں دوں گا ، اس بات نے الکیشن کمشنر کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا ان کو زندگی بھر اس پر افسوس رہا کہ چرواہا ایسی سوچ رکھ سکتا ہے ، میں اتنا تعلیم یافتہ ، آئی اے ایس اور بہت بڑی دستوری ذمہ داری رکھتے ہوئے اس چرواہے جیسی سوچ اور احساس اپنے اندر پیدا نہیں کرسکا ، وہ ہمیشہ اس بات کو لیکر رنجیدہ رہے تعلیم میں نے حاصل کی یا اس چرواہے نے ، ان کو اپنا قد اس کے سامنے بہت چھوٹا نظر آیا ، اس واقعے کو ہم قرآن کی اس آیت کی روشنی میں اپنے سامنے رکھیں اور خود سے سوال کریں کہ ہمارا موقف کیا ہوتا ، کیا ہم انکار کر دیتے ؟ نوجوان چرواہے نے تو قرآن کی آیت کے مطابق کام کیا،ہم خود اپنا محاسبہ کریں ۔ اللہ ہم سب کو اس جماعت میں شامل فرماے جو برے کاموں سے روکنے والی ہو ، آمین ۔