دہلی صدیوں سے علم و دانش کا مرکز رہا ہے۔ یہ شہر سے کچھ ایسے نفوسِ عالیہ کا مسکن رہا ہے جن کے علم و حکمت کے فیض نے پوری دنیا کو متاثر کیا۔ عرب و عجم کے مشہور مفکر، محقق و محدث حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی شہرہ آفاق کُتب کی ورلڈ بُک فیئر دہلی میں اہل علم کی توجہ کی طالب ہیں۔
عصرِ حاضر کو سمجھنا اور برعظیم ہندو پاک کے مفکرین بالخصوص ولی اللّٰہی سلسلے کے حضرات کے افکار سے آگہی حاصل کرنا آج کے نوجوان طالب ِعلم کی بڑی ضرورت ہے۔ اٹھارہویں و ما بعد صدی عیسوی‘ افکار کی دنیا میں کشمکش کی صدی کہلاتی ہے، جس میں امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ جیسی عبقری شخصیت منظرِ عام پر آتی ہے اور علم وفکر کو نئے زاویوں سے روشناس کراتی ہے۔
نئی دہلی ورلڈ بک فیئر وزارت تعلیم کے تحت نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے عالمی کتب ملیے میں 1,000 سے زیادہ اشاعتی ادار ے شرکت کر رہے ہیں ہے۔
ان پبلیشرز میں ایک ادارہ الرحیم بک ڈپو دہلی ہے جو حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے افکار اور علوم کو خاص و عام تک پہنچانے کا عزم کیئے ہوئے ہے اور مجدد العصر شارح علوم ولی اللّٰہی مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری موجودہ مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائےپور ۔ ضلع سہارنپور یو ۔پی کی سرپرستی میں شاہ صاحب اور ولی اللہی علوم کی عربی و فارسی اور اردو کتب کی آشاعت کے سلسلہ کا آغاز کرچکا ہے۔ جس کا مقصد حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ اور اس سلسلے کے اکابرین کی کتابوں کو تحقیق و تدوین کے ساتھ شائع کرنا ہے۔
اب تک اس ادارے کی دو اہم کتابیں شائع ہو کر مقبولِ عام ہو چکی ہیں: سیرت رسول کریمؐ از حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہارویؒ، اور خطبات ملتان از حضرت مولانا شاہ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری ۔
ان کے علاوہ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی دیگر کتب البدور البازغہ مع شرح النّجوم السّاطعہ، الخیر الکثیر مع شرح الفیض الکبیر، تأویل الأحادیث مع شرح التعلیق الأثیث، فیوض الحرمین مع شرح کنوز البلدین الکرمین، القول الجمیل مع شرح العون الجلیل، الّلمحات مع شرح النّفحات جیسی اہم کتابیں مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری کی تحقیقات و تشریحات کے ساتھ ورلڈ بُک فیئر میں ایم۔ آر پبلی کیشنز کے اسٹال پردستیاب ہیں۔
یہ تمام کتب شاہ صاحب نے عربی زبان میں تحریر فرمائیں تھی۔ اور مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری نے انکی شرح بھی عربی میں تحریر فرمائی ہے۔ یاد رہے یہ کتب پہلی مرتبہ گزشتہ سال نومبر میں شارجہ انٹرنیشنل بُک فیئر متحدہ عرب امارات میں نمائش کیلئے پیش کی گئی تھی۔ عرب دنیا میں شاہ صاحب کے اہم علمی کام کو بے حد سراہا گیا۔ خاص کر الّلمحات مع شرح النّفحات کی پزیرائی کئلیے خصوص تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ کتاب مصر کے معروف پبلیشر ابن العربی فاؤنڈیشن نے مصر سا شائع کی ہے۔
شاہ ولی اللہ دہلوی کی عربی کتب جہاں صوفیاء، علماء اور عقلاء کو متاثر کرتیں ہیں وہاں دنیا کو دہلی کے علمی ورثے کی طرف متوجہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ یاد رہے کے اس بار ورلڈ بُک فئیر میں سعودی عرب بطور مہمان ملک کی حیثیت سے شرکت کر رہا ہے۔
قاریین کی آسانی کیلئے ان کتب کے مضوعات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
1)الّلمحات مع شرح النّفحات
تصنیف: امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ
تحقیق و شرح: مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری۔
شارجہ انٹرنیشنل بُک فئیرمیں شہرت حاصل کرے والی یہ نایاب کتاب فلسفے سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے نہایت اہم ہے اس میں بیان کیا کہ انسان کے لیے کیسے ممکن ہے کہ وہ عقلی طور پرعلم الاحسان و الحقائق کے علوم کو قبول کرے؟ قدیم یونانی و ہندی فلسفے کیا ہیں؟ ان کے ہاں انسان کا کیا مقام ہے اور ان کے افکار عام انسانی سطح کے ساتھ کیا موافقت رکھتے ہیں؟ ساتھ میں مفتی آزاد رائے پوری کی شرح ہے۔ جس میں حکمت و سلوک کی مبادیات کی تفصیل، خاص اصطلاحات کی تشریح اور مباحث کی تقسیم کی گئی ہے۔ بعض مقامات میں حضرت الامام کی عبارت اتنی مختصر ہے کہ کسی ماہر کی رہنمائی کے بغیر مفہوم سمجھنا دشوار تھا تو شارح نے اسے پوری تفصیل سے واضح کر دیا ہے۔ یہ تشریحات کتاب سے فائدہ اٹھانے اور اس کی مشکل مباحث کو حل کرنے میں سب سے مفید ومعاون ہیں۔
2) البُدورُ البازِغۃ مع شرح النّجوم السّاطعۃ
تصنیف: امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ
تحقیق و شرح: مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
آج کے دور میں مسلم دانش وروں کو ایسے دینی لٹریچر کی ضرورت ہے، جس میں رفاہیتِ متوسطہ، جامع ترقی اور انسانی ارتقا پر مشتمل معاشرہ تشکیل کرنے کی صلاحیت بھی ہو اور وہ قرآن و سنت کی تعلیمات پر مبنی ہو۔عالمِ اسلام کے مفکرین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہ صلاحیت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی حکمت میں موجود ہے۔ شاہ صاحبؒ کی عربی زبان میں لکھی گئی زیرِ نظر کتاب ولی اللّہی حکمت کی ایسی اصولی مباحث پر مشتمل ہے، جن کے بارے میں خود امامؒ نے فرمایا ہے کہ: ـ’’کوئی آدمی ان مقاصد کو جانے اور ان کے اظہار کی صلاحیت حاصل کئے بغیر فقیہ نہیں ہو سکتا جو اس کتاب میں بیان کیے گئے ہیں‘‘۔
یہ بنیادی مقاصد جو تین مقالات کے تحت ستر سے زائد فصلوں میں تقسیم کیے گئے ہیں انھیں شارح نے ان سات عنوانات میں منحصر بتایا ہے۔ امام نے پہلے قدیم حکماء و فلاسفہ کے افکار کا تحلیل و تجزیہ پیش کیا ہے پھر یہ سبھی مباحث بیان فرمائے ہیں۔
کسی مفکر کی فکر کے عناصر کی صحیح ترین تشریح وہی ہو سکتی ہے جو اس نے خود کی ہو۔ ایک بڑی اہم بات یہ ہے یہ کتاب ایک ایسی شرح کے ساتھ شائع ہوئی جو شرح عموماً خود امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی دیگر کتب کے ان مقامات اقتباسات پر مشتمل ہے، جہاں آپ نے خود اس مسئلے پر گفتگو کی ہوئی ہے۔ شارح نے کتاب کے مباحث کی جس طرح تقسیم کی ہے، اس سے کتاب کے مضامین کو سمجھنے میں بہت سہولت ہو گی۔
3) فُیُوض الحَرَمَین – الشّریفَین -مع شرح کُنوز البلَدَین الکریمَین
تصنیف: امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ
تحقیق و شرح: مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
حرمین شریفیں (مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ) اپنے اندر ہر ایک مومن کے لیے الٰہی ہدایت و ارشاد کی خاصیت رکھتے ہیں اور خلافتِ باطنیہ کے مراکز ہیں۔ اسی لیے ہر دور میں علماء ، اولیاء اور حکماء ان کے مقدس احاطے میں حاضری پیش کرنے اور وہاں قیام کرتے رہے۔
چناںچہ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ – ہجری تاریخ کے دوسرے ہزارے کے مجدد – جب اپنے سلیم و پاکیزہ قلب کے ساتھ دوسال کا عرصہ حرمین شریفین میں قیام پذیر رہے تو اس قیام نے انھیں بڑی علمی، عملی اور روحانی ترقیات سے مالا مال کیا، جیسا کہ امام خود فرماتے ہیں کہ ’’اس سفر کے دوران جو سب سے بڑی نعمت مجھے حاصل ہوئی وہ یہ ہے کہ یہ حج میرے لیے طبیعت، رسم اور سوئے معرفت کے کسی حجاب کے بغیر حقائق کے مراقبے، معرفت اور مشاہدات کا وسیلہ بنا‘‘۔ اس عرصہ میں امام کو جو حقائق، الھامات اور مشاہدات حاصل ہوئے ان سب کو انھوں نے عربی زبان میں کتاب ’’فیوض الحرمین‘‘ میں جمع کردیا۔قارئین کی سہولت کے لیے متن کے ساتھ امامِ مصنفؒ کی دیگر کتب سے ان مضامین کی نقلی و عقلی وضاحت و تشریح دے دی گئی ہے۔ محقق شارح مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری نے زمانی ترتیب کے اعتبار سے سبھی مشاہدات کو تین اقسام میں تقسیم کر دیا، تاکہ استفادے میں سہولت ہو۔
4)الخیر الکثیرالملقّب بخزائن الحکمۃ مع شرح
الفیض الکبیر الملقّب بمفاتح الرّحمۃ لخزائن الحکمۃ
تصنیف: امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ
تحقیق و شرح: مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
جو بھی نظام رو بہ عمل آتا اور انسانوں کے لیے کردار ادا کرتا ہے، وہ یقینا کسی نہ کسی حکمت و فلسفے پر قائم ہوتا ہے۔اس لیے کسی بھی نظام کو سمجھنے کے لیے اس کے فلسفے کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ شاہ صاحبؒ نے اپنی اس عربی زبان میں لکھی گئی کتاب میں حکمتِ الٰہیہ کا فلسفہ بیان کیا ہے، جو کہ اُس نظامِ حیات کی بنیاد ہے جو اللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کے لیے عطا کیا۔ اس حکمت کو سمجھے بغیر صالح نظام کی تشکیل کی صلاحیت پیدا کرنا مشکل ہے۔
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے اس کتاب میں حکمتِ الٰہیہ اسلامیہ کے اصول اور بنیادی امور کو ایسی گہرائی کے ساتھ واضح کیا ہے جس سے یونانی فلسفے کے نقائص اور دورِ حاضر کے مادی فلسفے کی کوتاہیاں واضح ہو جاتی ہیں۔
محقق شارح نے چھ متعدد مطبوعہ نسخوں اور ایک مخطوطے کو سامنے رکھ کر اس کتاب کے متن کی مکمل تحقیق کی اور بڑی محنت سے تحقیق و تشریح پر مشتمل تعلیقات لکھی ہیں، تاکہ قارئین اس کتاب کے گہرے مضامین کو آسانی سے سمجھ سکیں۔ کتاب کے مشکل مقامات کی تشریح خود امام مصنفؒ کی دیگر کتب سے کی، جو کہ بہت ہی نایاب تحفہ ہے۔
ہمارے محققین، دینی رہنماؤں اور فلسفے کے طلبا، اساتذہ اور علوم میں رسوخ و ترقی کے خواہش مندوں کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت ہی اہم ہے۔
5) تاویل الأحادیث
مع شرح التّعلیق الأثیث علی تأویل الأحادیث
تصنیف: امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ
تحقیق و شرح: مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
قرآن کریم کے علوم میں سے ایک اہم علم ’’علم التّذکیر بأیّام اللہ‘‘ ہے، اسی کو قرآن کریم نے انبیا علیہم السلام کے واقعات کی صورت میں بیان فرمایا ہے۔ قرآن کریم کی تفسیر اور اس کے مقاصد کو سمجھنے کے لیے ان واقعات کی صحیح تاویل و تفسیر کو سمجھنا ضروری ہے۔ ان کو سمجھنے کا مطلب یہ ہے کہ واقعات کی ترتیب کا علم ہو جائے، ان کے بیان کے ضمن میں قرآن کریم نے جو اشارے، کنائے اور تلمیحات استعمال کی ہیں سمجھ میں آجائیں، یہاں تک کہ یہ سمجھ میں آ جائے کہ کون سا واقعہ کس طرح سے جناب رسول اللہ ﷺ کی صداقت، باطل کے ساتھ نبرد آزما ہونے کی صلاحیت اور کامیاب ہونے کی دلیل ہے۔
ایک محقق قرآن کریم کے اس علم کی وضاحت اصل اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے اسی طرح سے کرتا ہے۔ عربی زبان میں امام دہلویؒ کی زیرِ نظر کتاب اسی کا منفرد نمونہ ہے اور قرآنی علوم کو اسی طرح سے سمجھنے کی اشاعت کے پیشِ نظر اس کتاب کی اشاعت عمل میں آئی ہے۔کتاب کے سابقہ مطبوعہ نسخے میں عبارت کی تقطیع کا کام ناقص تھا، جملے کی ابتدا و انتہا واضح نہ تھی، جو مصنف کی مراد سمجھنے میں رکاوٹ کا باعث تھی۔ شارح محقق نے غور و فکر کر کے یہ نقص دور کیا۔ حاشیے میں امام مصنفؒ کی دیگر کتب سے متعدد اقتباسات درج کیے۔ مبہم مقامات کی وضاحت کی، خواہ ابہام لغوی تھا، یا اصطلاحی یا تاریخی۔ اس طرح یہ ایک مکمل شرح تیار ہو گئی۔ یہ کتاب مع شرح طلبا، اساتذہ اور محققین سبھی کے لیے ایک مثالی تحفہ ہے۔
الحمدللہ یہ تمام نایاب کتب دہلی ورلڈ بُک فئیر ہال نمر دو میں ایم ۔ آر پبلی کیشنز کے اسٹال نمبر06-07 پردستیاب ہیں۔