उर्दू

اپنے اندر دوسروں کے لیے احساس پیدا کریں وہ ہی کامیابی ہے : محمد اقبال

آگرہ ۔ مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے آج اپنے خطبہ میں لوگوں کو رمضان اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں بات کی ، انھوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے اس بابرکت مہینہ میں اپنے آپ کو اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقہ پر زندگی گزارنے کی کوشش کی کیا وہ ہی طریقہ ہمارا رمضان کے بعد بھی جاری رہے گا ؟ اگر اس کا جواب “ يس” میں ہے تو سمجھ لو ہم نے رمضان سے “ کچھ “ حاصل کیا ، اور اپنے کو اللہ کے سامنے “ سرینڈر “ کر دیا یہ کامیابی کی پہچان ہے ، لیکن اگر عید کی نماز ادا کرنے کے بعد ہم نے یہ سوچ لیا کہ اب تو ہم “ آزاد “ ہوگئے تو سمجھ لیں کہ ہم اس برکت والے مہینے میں “ غوطہ “ لگانے کے بعد بھی “ ناپاک “ ہی رہے ، اس میں کسی سے بھی “ فتویٰ “ لینے کی ضرورت نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ بابرکت مہینہ احساس کا مہینہ ہے۔ کیا ہم نے دوسروں کا احساس کیا کہ کون کس حال میں ہے ؟ آج اتنا بڑا مسئلہ دنیا کے سامنے ہے ، میں بات کر رہا ہوں فلسطین کی ، غزہ مکمل قبرستان میں تبدیل ہوگیا ہے بھوک سے لوگ مر رہے ہیں لیکن مسلم حکمرانوں کی طرف سے ابھی تک جو قدم اسرائیل کے خلاف اٹھنا چاہئیے تھا ، وہ نہیں ہوا ، اسی احساس کی میں بات کر رہا ہوں ، کیا اسی کو “ مومن “ کہا جاتا ہے ؟ آپ سب جانتے ہیں کہ مومن کی کیا پہچان ہوتی ہے۔ آپ سب اسمارٹ فون استعمال کرنے والے ہیں ، اللہ کو ایک ماننے والو رمضان کے بعد کی زندگی میں تبدیلی لے آو ، جب تک ہمارے اندر “ احساس “ پیدا نہیں ہوگا ہم کامیاب نہیں ہوسکتے ، عید کے بعد شادیوں کا سلسلہ شروع ہوگا آپ دیکھیں گے کہ کس طرح خرچ کیا جاتا ہے خوب دل کھول کر کوئی کمی نہ رہ جاے ، کیا رمضان میں بھی ہمارا عمل ایسا ہی تھا ؟ جواب تو دینا ہوگا ، ہر ایک کو اپنے رب کے سامنے حاضر ہونا ہے ، میری آپ سب سے اپیل ہے کہ اللہ کے بندو ! شادیوں کے خرچوں پر دھیان دیں اور کچھ ٹھوس قدم اٹھائیں ، کب تک آپ دوسروں کے رحم وکرم پر جئیں گے ؟ خود کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں ، اللہ کی مدد بھی تب ہی آے گی جب پہلا قدم ہم اٹھائیں گے ، کاش ہم غور وفکر کرلیں ، اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرماے، آمین۔