उर्दू

شعبہ اردو رانچی یونیورسٹی میں ایک روزہ سمینار کا انعقاد


مقررین نے کہا! تمام زبانوں کا کام معاشرے میں مشاورت قائم کرنا ہے،اردو زبان محبت کے احساس میں اضافہ کرتی ہے
رانچی رانچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ’’جھارکھنڈ کی ہند آریائی زبانیں اور اردو: پس منظر اور مماثلت ‘‘کےموضوع پرشعبہ اردومیں ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت کرتے ہوئے شعبہ بنگلہ کی صدر ڈاکٹر نویدیتا سین نے کہا کہ اردو کا لفظ بنگالی زبان میں بھی گھل مل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام زبانوں کا کام معاشرے میں مشاورت قائم کرنا ہے،اردو زبان محبت کے احساس میں اضافہ کرتی ہے۔


اس موقع پر شعبہ سنسکرت کی صدر ڈاکٹر اوشا ٹوپو نے کہا کہ اردو محاورے لوگوں کی زبان کا لازمی حصہ بن چکاہیں،۔ شعبہ اردو کے ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ اردو اور ہندی میں بہت سی مماثلتیں ہیں۔ رسم الخط کی وجہ سے عوام اردو نہیں سمجھ پاتے ہیں اور اس بنا پراردو ادب سے عوام کی واقفیت نہیں بڑھ پارہی ہے۔
موضوع کا تعارف کرواتے ہوئے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر محمد رضوان علی نے جھارکھنڈ کی تمام تر ہند آریائی زبانوں جیسے بنگلہ، ناگپوری، کھورٹھا، مگہی، بھوجپوری، اڑیہ، پنچ پرگنیا، اور انگیکاکے ساتھ اردو کے محاورات،افعال اور قواعد کے اصول و نظریات میں کس حد تک مماثلتیں ہیں سے سامعین کو آگاہ کرایا۔ انھوں نے کہا کہ اردو گرائمر ،لفظیات اور،افعال کا بڑا ذخیرہ سنسکرت، پالی اور پراکرت کے تدبھو اور تتسم کے امتزاج سے بنا ہے۔
سیمینار کی نظامت انتخاب علی اور شمس الحق نے مشترکہ طور پر کی۔ اخیر میں رسم شکریہ ڈاکٹر حیدر علی نے ادا کیا۔موقع پرایڈوکیٹ افروزعالم کے علاوہ اردو تحقیق کاروں میں،عبدالصمد، مولانا وارٹ جمال،نہا پروین،انجم آرا،محمد راشد،محمد امان،شاہد حسین، عبداللہ انصاری وغیرہم نے بھی شرکت کی۔ کثیر تعداد میں ایم اے اردو کے طلباء بھی موجود تھے۔