أگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج کے اپنے خطبہ جمعہ میں وراثت کے ایک بہت ہی اہم حصہ پر نمازیوں سے خطاب کیا ، انھوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے ہم لوگ اس طرف سے لاپرواہ ہوگئے ہیں ؟ اب ہر ایک کو صرف اپنے حصہ کی فکر ہوتی ہے اور وصیت کرنے والے بھی اب اس بات کو بھول گئے ہیں ، یہ ہی وجہ ہے کہ آج ہماری مسجدیں اور ہمارے تعلیمی ادارے ایک طرح سے “ محتاج “ ہوکر رہ گیے ہیں ، اور مسلم قوم کی تمام زکوٰۃ اور امداد صرف مسجد اور مدارس تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں ، اسی وجہ سے مسلم قوم میں غریبی بڑھ رہی ہے ۔ اللہ کے بندو ! اپنی مسجدوں اور اپنے تعلیمی اداروں کو “ خودمختار “ بنائیں ، اس کا طریقہ وہ ہی ہے جو ہم سے پہلے کے لوگ کرتے تھے ۔ یعنی پہلے لوگ کسی مسجد یا کسی مدرسہ کو اپنی وراثت میں سے کچھ حصہ شریعت کے حساب سے وصیت کرتے تھے ، اس وصیت کے حساب سے وہ “ مال “ ان کو ملتا تھا ، اور اس طرح اس سے آمدنی کا ذریعہ بن جاتا تھا ، مسجد یا مدرسہ کو باہر سے بہت ہی کم “ چندے “ کی ضرورت ہوتی تھی ، قوم کی وہ رقم دوسرے کاموں میں استعمال ہوجاتی تھی ، اس وقت تو وہ پوری رقم محدود ہوکر رہ گئی ہے ، اس طرح غربت سے چھٹکارا نہیں مل سکے گا ۔ آج ضرورت ہے کہ لوگ اپنی وراثت میں سے شریعت کے حساب سے کچھ حصہ مسجد یا کسی تعلیمی ادارے کے نام وصیت کریں ، پھر باقی مال وارثوں میں تقسیم ہو ۔ اس طرح ہماری مسجدیں اور ادارے خودمختار بن سکتے ہیں کیونکہ ان کی مستقل آمدنی کا ایک ذریعہ ہوگا ، اور ہر سال بڑھتا رہے گا ، اس کی پلاننگ بہت سنجیدگی سے کرنے کی ضرورت ہے ۔ ابھی سے آپ پلاننگ کریں ، یہ بہت بڑا صدقہ جاریہ ہے ۔ افسوس کہ لوگ اس طرف سے غفلت میں ہیں ، وہ تمام احباب جو اس پوزیشن میں ہیں اپنی زندگی میں اس کام کو مکمل کریں اپنی وراثت میں سے شریعت کے حساب سے اتنی وصیت ابھی سے کریں تاکہ ہماری مسجدیں اور ادارے صرف چندے کا انتظار نہ کریں ، ان کے پاس اپنی آمدنی بھی ہو ، یہ ایک طرح سے “ تحریک “ ہے آپ سب اس کام میں شامل ہوں ، لوکوں کو سمجھائیں ، اور وصیت کرائیں ، ہم نے اس وصیت کو بھلا کر اپنے آپ کو بہت پیچھے کر لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح سوجھ بوجھ عطا فرماے، آمین۔