उर्दू

دنیا میں جہاں بھی کوئی اردو زبان بولتا ہے۔ سمجھئیے وہاں وہاں میرا ہندوستان بولتا ہے

آگرہ۔ بیکنٹھی دیوی گرلز انٹر کے شعبہ اردو کے زیر اہتمام بزم ادب کے تحت ایک ادبی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
بزم ادب میں شعبہ اردو کی طالبات نے خود لکھی ہوئی غزل، قصہ گوئی، مجمون، نظم اور افسانہ (کہانی) پیش کی۔ بی ایس سی تھرڈ ایئر کی طالبہ علیمہ بی نے اپنی کہانی “انمول محبت” پڑھ کر سنائی۔ اسلام میں لڑکیوں کی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انعم نے کہا کہ اسلام میں مرد اور عورت کو برابر کا درجہ حاصل ہے۔
رحیمہ نے ہندوستان میں اردو زبان کی اہمیت پر بات کی، اردو ادب کا سب سے قدیم فن قصہ گوئی کو اپنی بہترین آواز میں پیش کیا۔ ارویش نے منشی پریم چند کی کہانی کفن پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ عمر نے ایک نظم “آگے بڑھو” پیش کی۔
مہمان خصوصی کالج کی پرنسپل پروفیسر پونم سنگھ تھیں، انہوں نے کہا کہ آپ کے ذہن میں بہت سے خیالات آتے ہیں، انہیں کاغذ پر لکھ کر بولنا بہت ضروری ہے۔ خاندان کی دیکھ بھال کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر آپ کے پاس اچھے خیالات ہیں تو انہیں تبدیل نہ کریں، جب تخلیق کا موقع آئے تو انہیں اپنا لیں۔
بزم ادب کی مہمان خصوصی پروفیسر امیتا نگم نے طلباء کو وہ چیزیں بتائیں جن کے بارے میں انہیں آج جاننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ سچے ہیں تو کسی بھی حال میں ڈگمگانے والے نہیں ہیں، اگر ہمارا دل سچا ہے اور ہمیں دوسروں کے لیے محبت ہے تو پیار بانٹنا چاہیے۔
شعبہ اردو کی چیئرپرسن پروفیسر نسرین بیگم نے اپنی کہانی ’’دل افسانہ‘‘ پڑھ کر سنائی اور بتایا کہ اس کہانی میں لڑکیوں کی تعلیم بہت اہم ہے۔ پڑھی لکھی لڑکی کبھی جرم کا شکار نہیں ہو سکتی، اس کی تعلیم اس وقت کام آتی ہے جب وہ مشکل وقت میں ہو۔
علمہ رفیع اور علیمہ بی نےپروگرام پیش کرنے میں بہترین کارکردگی انجام دیا آخر میں شعبہ اردو کی چیئرپرسن پروفیسر نسرین بیگم نے اس شعر کے ذریعے بزم ادب میں موجود شعبہ اردو کی طالبات کو پیغام دیا کہ وہ اپنے وجود کو پہچانیں۔
دنیا کو ہماری پرواز کی خبر نہیں
کچھ اور تھے جو آسمان سے ہار گئے