उर्दू

ارمغان رافق کا رسم اجراء کا انعقاد

بھاگلپور ۔شہبازیہ ادبی کاؤنسل بھاگلپور کے زیر اہتمام تقریب رسم اجراء برائے ارمغان رافق کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سرپرست اعلیٰ خانقاہ عالیہ رزاقیہ جناب حضرت مولانا سید احمد عطا حسام قادری رزاقی نے کی جب کہ نظامت مونگیر یونیورسٹی پی جی ڈپارٹمنٹ آف اردو کے شعبۂ صدر ڈاکٹر شاہد رضا جمال نے کی۔
مہمانان ذی وقار کے طور پر سابق وائس چانسلر جے پی یونیورسٹی چھپرہ پروفیسر فاروق علی ،ڈپٹی میئر ڈاکٹر صلاح الدین احسن اور مارواڑی کالج کے سابق پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر گرودیو پوددار تھے جب کہ مہمانان اعزازی کے طور ڈاکٹر امتیاز الرحمن ،پرفیسر اقبال حسن آزاد اسٹیج پر موجود تھے۔

تقریب رسم اجراء کا آغاز مولانا احمد رضا عزیزی کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے ادبی کاؤنسل کے روح رواں ایس ایم شمس الزماں نے تقریب کی غرض وغایت اور عندیہ کی وضاحت کرتے ہوئے اپنے والد محترم پروفیسر ڈاکٹر رافق زماں کی شخصیت اور اردو نوازی پر روشنی ڈالی۔صدارتی خطبے میں سید احمد عطا حسام قادری نے کہا کہ موجودہ دور میں اردو کے فروغ کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور سائنس کا سہارا لینا ضروری ہے تاکہ اردو کی ترقی وترویج تیز رفتار ہو۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اردو کی ترویج اسی پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو جدید تقاضوں سے ہم۔آہنگ ہوگی تو یقینا ترقی کرے گی۔
آنیے والی نسلیں فایدہ اٹھائیں گی۔صدر محترم سید احمد عطا نے کاؤنسل کو ایک لاکھ کی خطیر رقم دینے کا اعلان کیا
مہمان ذی وقار پروفیسر ڈاکٹر فاروق علی نے کہا کہ رسم اجراء کی اتنی بڑی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اردو ابھی زندہ ہے شرط یہ ہے کہ ہم ڈرائنگ روم اور دانش کدوں کے اے سی روم سے باہر نکلیں۔

اس موقع پر مہمان اعزازی ڈاکٹر امتیاز الرحمن نے تقریب کی پذیرائی کرتے ہوئے ہرماہ پانچ ہزار روپے کی رقم برائے انعامات طلبہ وطالبات دینے کا اعلان کیا اور ارمغان رافق کی پچاس کاپیاں خرید کر اردو کے فروغ کا اعلان کیا۔
مونگیر یونیورسٹی مونگیر کے پی جی ڈپارٹمنٹ آف اردو کے صدر
ڈاکٹر شاہد رضا جمال نے کہا کہ ارمغان رافق کی رسم اجراء بڑی بات نہیں ہے بڑی اور تاریخی بات یہ ہے کہ ایک سائنس اور ٹیکنالوجی کے پروفیسر نے اردو میں نگارشات چھوڑی ہیں جو قابل قدر ہیں ۔انہوں نے کاؤنسل کو مبارک باد پیش کی۔
اس موقع پر دیگر مقررین میں ڈاکٹر اقبال حسن آزاد، ڈاکٹر ایس زیڈ خانم کے نمایندے نعیم رضا اور فیاض حسین وغیرہ نے اپنے مقالے پیش کئے جس میں ارمغان رافق کی تحریروں سے متعلق

ڈاکٹر اقبال حسن آزاد کے پرچے کی سامعین نے پزیرائی کی۔تقریب میں شہر بھاگلپور اور دیگر اضلاع کے ادباء،شعراء،علماء اور شائقین اردو موجود تھے۔جن میں ڈاکٹر حبیب مرشد خان،عین الھدی،داؤد علی عزیز وغیرہ موجود تھے۔دوسری اجلاس میں شعری  نشست کا انعقاد کیا گیا 

تقریب کے اخیر میں شہبازیہ ادبی کاؤنسل کے رکن مولانا احمد رضا عزیزی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔اس سے قبل مہمانوں کا استقبال مومنٹو،شال اور گلدستہ دے کر کیا گیا۔اس موقع پر ارمغان رافق کا رسم اجراء مہمانوں نے کیا۔
مشاعرہ کی صدارت جوثر ایاغ اور نظامت جاوید انور نے کی۔