उर्दू

وشال گڑھ درگاہ احاطے میں شرپسندوں کی جانب سے پتھرائو

فرقہ پرست تنظیمیںریاست کا امن خراب کرنا چاہتی ہیں، مولانا حلیم اللہ قاسمی
ممبئی

مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع میں واقع وشال گڑھ نامی مقام پر آج صبح شرپسندوں کی جانب سے پتھرائو اور مسلم بستی میں گھس کر شرپسندوں کی جانب سے توڑ پھوڑ اور مسجد کو نقصان پہونچانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے ۔
پہاڑی مقام وشال گڑھ کے اوپر بادشاہ عادل شاہ کے زمانے کی ایک تاریخی درگارہ ملک ریحان ؒ ہے جس کی تعمیر 1186ءمیں ہوئی تھی ۔ درگاہ کے احاطہ میں ایک مسجد بھی آباد ہے اور وہاں ایک چھوٹی سی بستی بھی ہے جو گذشتہ سات پیڑھیوں سے رہے رہی ہے۔
وشال گڑھ درگاہ اور مسجد کو لیکر گذشتہ کئی مہینوں سے ہندو تنظیمیں آندولن کررہی ہیں ، ان تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ مسجد اور درگاہ کے اطراف موجود مبینہ اتی کرمن کو ختم کیا جائے اور درگاہ کے احاطہ میں ہونے والی قربانی کو بھی بند کیا جائے۔
وشال گڑھ میں ہونے والی شرپسندی کے تعلق سے صدر جمعیۃ علماء کولہاپور مولانا اظہرسید نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری کو بتایا کہ 14؍ جولائی کی صبح سمبھا جی راجے اندولن کرنے جانے والے تھے لیکن ان سے پہلے پندرہ بیس لڑکوں کے ہجوم نے علاقے میں تشدد کیا اور لوگوں کے مکانات کو نقصان پہنچایا ۔شرپسندوں کی جانب سے کی جانے والی اس غیر قانونی کارروائی میں مقامی لوگوں کو چوٹیں بھی آئیں۔ سخت پولس بندوبست ہونے کے باوجود شرپسند عناصر اوپر پہاڑ پر چڑ ھ گئے اور نعرے لگاتے ہوئے پتھرائو کرنا شروع کردیا ۔ شرپسندوں نے پہاڑ کے نیچے واقع گجا پور نامی دیہات میں واقع مسجد  میں توڑ پھوڑ کی جس سےمسجد کی کھڑکیوں اور مینار کو شدید نقصان پہنچانیز مسجد میںموجود مذہبی مقدس کتابوں کی بھی بے حرمتی کی۔اور مسجد میں موجود امام کو زدوکوب کیا ۔
اس تعلق سے مولانا حلیم اللہ قاسمی نے ممبئی میں اخبار نویسیوں کو بتایا کہ مبینہ اتی کرمن کا معاملہ بامبے ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس کے باوجود شرپسندوں کی جانب سے قانون اپنے ہاتھوں میں لیکر مقامی لوگوں پر تشدد کرنا قابل مذمت ہے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے مزید کہا کہ شرپسند عناصر صوبہ کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں لہذا وزیر اعلی، وزیر داخلہ اور اعلی پولس حکام کو اس جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ صوبہ میں امن و امان برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ درگاہ ٹرسٹ بامبے ہائی کورٹ میں مقدمہ کی پیروی کررہی ہے نیز اگر ضرورت محسوس ہوئی تو جمعیۃ علماء اس تعلق سے قانونی چارہ جوئی کرنے سے گریز نہیں کریگی۔
واضح رہے کہ سمجھا جی راجے چھترپتی(سابق ممبر راجیہ سبھا) نے وشال گڑھ سے اتی کرمن صاف کرنے کے لیئے ایک مہم چلائی ہے اور انہوں نے کہاکہ وشال گڑھ جانے سے انہیں کوئی روک نہیں سکتا ہے ، وہ پولس کی کارروائی سے ڈرنے والے نہیں ہیں، سمبھا جی راجے کی اس مہم سے علاقے میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔سمبھاجی راجے کی آواز پروشال گڑھ علاقے میں آج پونے ، کولہاپور اور اطراف سے پانچ ہزار کے قریب لوگوںکے پہنچنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔