उर्दू

اردو رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام پروفیسر رئیس انور کے اعزاز میں تقریب


استقبالیہ، دانشوران اور اردو نواز حلقہ کی شر کت

بھاگلپور: اردو رابطہ کمیٹی، بھاگلپور کے زیر اہتمام شہر
کے مقامی ہوٹل میں پروفیسر رئیس انور رحمن کے اعزاز میں تقریب استقبالیہ
کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت کمیٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رزمی
نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متھلا یونیورسٹی پی جی اردو کے سابق
شعبہء صدرپروفیسر ڈاکٹر رئیس انور رحمن نے کہاکہ زبان پر مضبوط گرفت اور
بہترین صلاحیت پیدا کر نے کے لئے مطالعے میں انہماک ضروری ہے۔ انہوں نے
کہا کہ اگر آپ اپنے مطالعے کو جاری رکھیں اور زبان و ادب پر محنت کریں گے
تو اس سے آپ کی صلاحیت بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک زبان پر
دسترس حاصل نہیں ہو سکتی ہے جب تک کہ آپ محنت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا
کہ زبان و ادب پر محنت کرنے والے یقینا کامیاب ہو تے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ خوشحال طبقے کے لوگ
اردو زبان سے دلچسپی تو رکھتے ہیں ادب سے نہیں رکھتے ہیں۔اردو زبان و ادب
کو متوسط طبقے کے لوگ یا مفلوک الحال لوگ ہی محنت کرکے کامیاب ہو جاتے
ہیں اور ان کی زبان وادب پر مضبوط گرفت ہو جاتی ہے۔ پروفیسر رئیس انور نے
کہا کہ شوشل میڈیا کی وجہ سے اخلاقی گراوٹ بھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے نئی
نسل کا رجحان دوسری طرف بڑھ رہا ہے اس کو روکنے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل
اپنے قیمتی اثاثے سے مضبوطی سے جڑی رہیں۔ بعض جگہوں پر دیکھا جا تا ہے کہ مقامی زبان کا اثر اردو زبان
پر دیکھنے کو ملتا ہے اس کی وجہ سے اردو کا نقصان ہو گا۔ زبان بگڑنے لگے
گی۔ انہوں نے کہاکہ اپنے مخارج کو بھی درست رکھیں۔ اردو کی بقاء سے ہماری
تہذیب باقی رہے گی۔ اردو زبان و ادب سے ہمارا لگا ؤاس لئے بھی ضروری ہے
کہ ہماری تہذیب، اسلامی ادبیات عربی اور فارسی کے بعد اردو میں ہے اس لئے
اگر ہم اس زبان کو مضبوطی سے نہیں سیکھیں گے تو ہمارا وجود ہی نہیں رہے
گا۔ اس موقع پر پروفیسر انور نے کہا کہ نیٹ امتحان کے طریقہ کار سے بھی
اردو کے فروغ پر اثر پڑ رہا ہے اس سے باصلاحیت افراد تیار نہیں ہو رہے
ہیں۔ نیٹ کوالیفائی کر کے کامیاب تو ہو جاتے ہیں اہلیت پیدا نہیں ہو تی
ہے۔ اس میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رزمی
نے پروفیسر رئیس انور کا استقبال کرتے ہو ئے کہا کہ آپ صرف درس و
تدریس کے میدان سے تعلق نہیں رکھتے ہیں بلکہ تحریری میدان میں بھی مضبوط
گرفت رکھتے ہیں۔تقریب استقبالیہ صرف ایک رسم نہیں ہے بلکہ اردو کے فروغ
اور ترویج کا ذریعہ ہے۔ ایسی تقریبات سے مقرر خصوصی قیمتی ار ایس سے روبرو ہونے کا موقع مل جاتا ہے ساتھی ان کے افکار جذبات اور تجربات سے مستفیض ہونے کا موقعۂ ٹمین ہوتا ہے۔اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹرحبیب مرشد خان نے کمیٹی کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر فیاض حسین،سیداسعد اقبال رومی، سجاد عالم ندوی، مولانا احمد رضا عزیزی، قمر امان،تسلیم کوثر،منھاج عالم، پرویز اختر، علی، اجمل قادری، وغیرہ موجود تھے۔ اس موقع پر تنظیم ہذا کی جانب سے
پروفیسر رئیس انور کو شال،گلدستہ اور میمنٹو دے کر عزت افزائی کی گئی۔