آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں لوگوں کو اسلام کے بارے میں اس کے آسان اور نہایت ہی سادہ طریقوں کے بارے میں جانکاری دی ، انھوں نے کہا ، کہ اسلام دین فطرت ہے اس کے طریقے بہت ہی سادہ اور آسان ہیں ، مگر ہم نے ہی اس کو مشکل بنا دیا ہے ، روز مرہ استعمال ہونے والے الفاظ کو ہی دیکھ لیں ، مثال کے طور پر ملاقات کے وقت السلام علیکم کہنا ، کوئی خوشی کی بات ہو تو الحمد للہ کہنا ، کسی کام کا ارادہ کرتے وقت ان شاءاللہ کہنا ، کسی اچھی چیز کو دیکھ کر ماشاءاللہ کہنا وغیرہ ، مرنے کے بعد جس طرح تجہیز و تکفین کی جاتی ہے اس سے بہتر طریقہ کسی بھی دوسری قوم میں نہیں ہے اور اسی طرح شادی کا جو خوب صورت طریقہ نکاح کی شکل میں ہے اس سے اچھا طریقہ ہو نہیں سکتا ، اسلام کے یہ طریقے بہت ہی سادہ ، آسان اور با معنی ہیں ، مگر خود ہم نے اپنے تکلفات کے اضافہ سے اسلام کی اصل روح کو مجروح کر دیا ہے ، دنیا میں بہت سی مثالیں مل جائیں گی کہ دوسرے لوگ ہمارے کردار کو دیکھ کر ہمارے قریب آے اور اسلام میں داخل ہوگئے ، مگر موجودہ زمانے میں ہم خود ہی مثال بن گئے کہ لوگ ہم سے دوری بنائیں ، آج ہم خود ذمہ دار ہیں دوسروں کو اسلام کی دعوت نہ پہنچانے میں ، کیا ہم دعوت کا حق ادا کر رہے ہیں ؟ ہم تو خود ہی ابھی تک اپنے دین سے انجان ہیں ، بس مسلم گھرانے میں پیدا ہوگیے اس لیے ہم بھی مسلمان ہیں ، اسلام کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں ؟ ہر شخص خود اپنے سے سوال کرلے ، جواب اس کو اندر سے مل جاے گا ، کیسے ہم دوسروں کو تبلیغ کریں گے اور اللہ کے دین کو دوسروں تک پہنچائنگے ،جب کہ یہ ذمہ داری تو ہم کو ملی ہے ، ہم کو اسی وجہ سے بہترین امت کہا گیا ہے کہ ہم لوگوں کو برائی سے روکتے ہیں اور اچھی باتوں کی تعلیم دیتے ہیں ، کیا ہم یہ کر رہے ہیں ؟ اگر نہیں تو یہ “ تمغہ “ ہم سے واپس لے لیا جاے گا ، اللہ کے بندوں ! وقت بہت تیزی سے گز رہا ہے ، ہر ایک کو جواب دہی کے لیے اپنے “ رب “ کے سامنے حاضر ہونا ہے ، اس کی تیاری کرلو ،
اللہ مجھے بھی اور آپ سب کو بھی اس کی توفیق عطا فرماے, آمین۔