ملک وملت اورجماعت وانسانیت سے متعلق امور ومسائل پر غوروخوض
پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس ۹-۰۱/ نومبر ۴۲۰۲ء کو دہلی میں پورے تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوگی
نئی دہلی، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس آج بتاریخ ۴/اگست۴۲۰۲ء بوقت دس بجے صبح اہل حدیث کمپلیکس،اوکھلا،نئی دہلی میں زیرصدارت مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ، امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند منعقدہوا۔جس میں ملک کے طول وعرض سے آئے ہوئے معززارکان مجلس عاملہ وذمہ داران صوبائی جمعیات اہل حدیث شریک ہوئے۔اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہواجس کے بعدامیرمحترم مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کاصدارتی خطاب ہوا۔ آپ نے مؤقر اراکین اورذمہ داران صوبائی جمعیات کوخوش آمدید کہا اورصمیم قلب سے ان کی شرکت پرشکریہ ادا کیا اورموجودہ حالات میں دعوت الی اللہ، تعلیم وتربیت،خدمت خلق، انسانی بھائی چارہ،اتحادواتفاق،قومی یکجہتی،پرامن تعایش باہمی اور رجوع الی اللہ کی اہمیت وضرورت پرزور دیا اورکہا کہ ہرزمانہ میں ہمارے اسلاف کرام کایہی امتیاز رہا ہے۔ بعد ازاں ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندمولانامحمدہارون سنابلی کے ذریعہ گزشتہ اجلاس عاملہ کی رپورٹ کی خواندگی عمل میں آئی،جس کی شرکاء اجلاس نے توثیق کی۔اس کے بعدمرکزی جمعیت کی کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی جس پر اراکین نے اطمینان و خوشی کا اظہار کیا۔اجلا س میں ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز نے جمعیت کے آمدوخرچ کے تفصیلی حسابات پیش کیے جس پر مؤقراراکین نے اعتماد واطمینان کااظہار کیا۔
اجلاس میں ملی،جماعتی وملکی اورعالمی اہم امورومسائل کے سلسلے میں قراردادیں اورتجاویز پیش کی گئیں جنہیں ارکان عاملہ نے اتفاق رائے سے منظورکیا۔ اور طے پایا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس ۹-۰۱/۴۲۰۲ء کو دہلی میں منعقد ہوگی، مجلس عاملہ کی قراردادوں میں عقیدہئ توحید سے پوری انسانیت کو روشناس کرانے اور سیرت نبوی کی اہمیت وافادیت کو اجاگر اور اسلامی تعلیمات سے متعلق پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کے ازالے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ملک میں آپسی بھائی چارہ، قومی یکجہتی کی ضرورت پر زور اور ایسے بیانات سے گریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے جس سے گنگا جمنی تہذیب متاثرہوتی ہو۔ اسی طرح اعلیٰ امتحانات میں مسلم طلباء کی کامیابی پرانہیں مبارکباد، عصری وپیشہ وارانہ معیاری تعلیمی اداروں کے قیام کو ملی ذمہ داری قرار دیا گیاہے۔ مجلس عاملہ کی قرارد اد میں مدارس دینیہ کے خلاف بعض حکومتوں کے جانبدارانہ و متعصبانہ رویہ اور مسلم مذہبی مقامات کی مسماری اورمذہبی مقامات تحفظ ایکٹ۱۹۹۱ء کے باوجود ان پر دعوے داری پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔
مجلس عاملہ کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی لیکن تعمیرات کے مدتوں بعد انہدامی کارروائی باعث تشویش اور تکلیف دہ ہے۔ مجلس عاملہ کی قرار داد میں ہر طرح کے دہشت گردانہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے عاملہ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے کہ اس کو کسی مذہب سے جوڑنا سرار غلط اور نا انصافی ہے۔ اسی طرح ہر طرح کے مجرمانہ، منافقانہ، بزدلانہ خونی حادثات جو کسی بھی سطح پر واقع ہورہے ہیں کی بھی مذمت کی گئی۔ ملک میں ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات، مہنگائی، شراب نوشی، جہیز اور دیگر مہلک سماجی برائیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ان کے انسداد کی اپیل کی گئی ہے۔ مجلس عاملہ کی قرا رداد میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کے رابطہ عالم اسلامی کے مجمع الفقہ الاسلامی کا رکن نامزد ہونے اور مسلم پرسنل لا بورڈکا نائب صدر منتخب ہونے پر موصوف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے حق بحقدار رسید قرار دیا اور مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام دو روز سے جاری بیسواں آل انڈیا مسابقہ حفظ وتجوید و تفسیر قرآن کریم کے انعقاد کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے ستائش کی گئی ہے۔مجلس عاملہ کی قرار داد میں کیرالا، ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ میں آفات سماوی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر غم وافسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومتوں اور عوام سے بلا تفریق مذہب متاثرین کی زیادہ سے زیادہ تعاون کی اپیل، فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ اور غیر انسانی کارروائی کی مذمت کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں حج کے ایام میں دورانِ حج ہونے والی اموات پر پسماندگان سے اظہار تعزیت اوراس سلسلے میں سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کو لائق مذمت قرار دیاگیا علاوزہ ازیں ملک وملت اور جماعت کی اہم شخصیات کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا گیااورتمام مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔