उर्दू

لوگ پیسوں سے علاج کراتے ہیں ، آپ پیسوں سے بیماری خرید رہے ہیں : محمد اقبال


أگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں ایک ایسی چیز کا ذکر کیا ، کہ لوگ اس خطبہ کو بہت غور سے سن رہے تھے ، جی ہاں وہ چیز ہے “ گٹکھا “ انھوں نے کہا ، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھے ، اور ایسی بری عادات سے بچنے کی کوشش کرے جو اس کی جسمانی و روحانی زندگی کو نقصان پہنچا سکتی ہوں ، قرآن وسنّت میں واضح ہدایات موجود ہیں کہ ہر وہ چیز جو صحت کو نقصان پہنچاے ، اسے چھوڑ دینا چاہیے ، اور گٹکھے کی لت اسی زمرے میں آتی ہے ، قرآن مجید میں اللہ نے کہا ہے “ اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو “ سورہ بقرہ آیت نمبر 195 ، اور بخاری کی حدیث میں اللہ کے رسول نے فرمایا “ نقصان دینے والی چیزیں حرام ہیں “ اللہ اور رسول کے بعد ڈاکڑ بھی گٹکھے کی لت کو “ خطرناک بیماری “ بتاتے ہیں ، یہ منہ اور گلے کے کینسر کے ساتھ دل کی بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بنتا ہے ، اس کے علاوہ گٹکھے کی عادت سے ہونے والی بیماری کے علاج کے اخراجات خاندان کے اوپر مالی بوجھ ڈالتے ہیں ، اور بعض اوقات یہ خاندانی تعلقات میں جھگڑے کا سبب بھی بنتا ہے ، گٹکھے کی لت کا حل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کیا جاسکتا ہے ، سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں ، گٹکھے کی لت سے چھٹکارا پانے کے لیے سچے دل سے توبہ کریں ، نفلی روزے رکھ کر اپنی قوت ارادی کو مضبوط کریں ، صدقہ خیرات کریں ، صدقہ دینے سے دل میں نرمی آتی ہے اور برائیوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہیں کہ اس بری عادت سے نجات دے ، کعبہ کے رب کی قسم ، دعا میں بہت طاقت ہے ، میرا رب دعائیں قبول کرنے والا ہے کوئی مانگے تو سہی ، اپنی قوت ارادی کو مضبوط کریں اور صبر کے ساتھ اس بری عادت کو چھوڑنے کی کوشش کریں ، پہل آپ کریں ، اللہ کی مدد بھی آپ کے ساتھ آے گی ، ان شاء اللہ ،
جب آپ چھوڑیں گے تو شیطانی وسوسہ آپ کو پریشان کرے گا ، مختلف طریقوں سے ، آپ بیمار بھی پڑ سکتے ہیں لیکن یہ بیماری آپ کو جلد ہی صحت یاب کرے گی ، کتنی عجیب بات ہے لوگ پیسوں سے اپنا علاج کراتے ہیں اور آپ پیسوں سے اپنے لیے بیماری “ خرید “ رہے ہیں ، ایک طرح سے آپ “ خودکشی “ کو دعوت دے رہے ہیں اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ خود کشی “ حرام “ ہے ، اب فیصلہ آپ کو کرنا ہے ، اللہ ہمیں صحیح سوجھ بوجھ عطا فرماے، آمین ۔