ناظم عمومی کی قیادت میں وفد نے متاثرین سے ملاقات کی اورجان وما ل کے نقصان کا جا ئزہ لیا
اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃ علماء ہند بلا تفریق مذہب و ملت آپ کے ساتھ کھڑی ہے: مولانا ارشد مدنی
نئی دہلی: 10/اگست2024
گزشتہ 26/جولائی کو شروع ہوئی طوفانی بارش سے کیرالاکے وائناڈضلع میں جو بھیانک تباہی ہوئی ہے لفظوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا، چھ سوسے زیادہ لوگوں کی موتیں ہوچکی ہیں اورہزاروں لوگوں کو بے گھر ہوناپڑاہے، راحت رسانی کا کام مسلسل جاری ہے، لیکن جس طرح کی تباہی ہوئی ہے اس کے پیش نظروہاں وسیع پیمانہ پر راحت رسانی کی ضرورت ہے، جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء کے ایک نمائندہ وفد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور جان ومال کی جوتباہی ہوئی ہے اس کا مشاہدہ کیا،دورہ کے بعد وفدنے کہا کہ کیرالامیں سیلاب کی تباہ کاریاں ناقابل بیان ہیں، جس پر صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کیرالامیں آئے تباہ کن طوفان کے متاثرین سے اپنی ہمدردی کااظہارکرتاہے، اورانہیں اس بات کا یقین دلاتاہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃعلماء ہند بلاتفریق مذہب وقوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے،ہم مالک کائنات کے بندہ ہیں لہذااس کے ہر فیصلہ پر سرتسلیم خم کردینا ہی ہماری بندگی کاتقاضاہے،وہی ہماری پریشانی کا مداویٰ کرے گا، پھر بھی بطوراسباب کے جمعیۃعلماء ہند اوراس کے خدام اوراس کی شاخیں اپنی بساط کے مطابق طوفان متاثرین کی مددواعانت کے لئے سرگرم عمل ہیں، ساتھ ہی مولانامدنی نے راحت رسانی بازآبادکاری، طبی خدمات و دیگر ضروری کاموں میں مصروف جمعیۃکی ٹیموں کو یہ ہدایت دی ہے کہ مذہب سے اوپر اٹھ کر ہندوہویا عیسائی یامسلمان تمام متاثرین کے لئے انسانی ہمدردی کے جذبہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے،اسی طرح ایک ایسی ٹیم بھی تشکیل دینے کی ضرورت پر زوردیا گیاہے جو دستاویزبنوانے میں متاثرین کی صحیح رہنمائی کرے اورسرکاری کاغذات کو درست کرائے تاکہ سرکاری اسکیم اورریلیف سے فائدہ حاصل کرنے میں کسی طرح کی پریشانی سے بچاجاسکے، خداکی ذات سے توقع ہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی اس خدمت کو انجام تک پہنچانے میں مددکریگا۔ان شاء اللہ۔اوراسی وقت سے جمعیۃعلماء ہند نے مصیبت کی اس گھڑی میں ضلع وائناڈ کے میپاڑی میں مستقل ریلیف کیمپ قائم کردیا ہے جہاں سے متاثرین کو روزہ مرہ استعمال کی اشیاء فراہم کی جارہی ہے، اس میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو متاثرہ جگہ سے کہیں دورفی الحال کرایہ پر رہ رہے ہیں انہیں بھی کھانے پینے اورپکانے کے لئے برتن وغیرہ دیئے جارہے ہیں اورجن کو ابھی تک کوئی رہنے کی جگہ دستیاب نہیں ہوسکی ہے ایسے تقریبا پانچ سولوگوں کو روزانہ کھانامہیاکرایاجارہاہے، جمعیۃعلماء ہند یہ کام بلاتفریق مذہب وملت انجام دے رہی ہے اوران شاء اللہ آگے بھی دیتی رہے گی۔ وفدکی قیادت ناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب نے کی،وفدنے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب پنجیر مٹھم،منڈکئی،چورل ملائی گاؤں جو ایک ندی کے کنارے آبادتھے، پہاڑی سیلاب میں پوری طرح سماگئے،وہاں 26 جولائی سے مسلسل طوفانی بارش ہورہی تھی، اس لئے بھی فوری راحت رسانی کا کام متاثرہوا، زمین کے تودوں کے کھسکنے کی وجہ سے تمام راستہ بند ہوگئے تھے،اوروہاں ہیلی کاپٹرسے ہی پہنچاجاسکتاتھا، بارش کے تھمنے کے بعد فوج نے بڑی مشقت کے بعد راستہ کھولے، صدرجمعیۃعلماء ہندنے اول دن سے کرناٹک اورکیرلااکائیوں کو وہاں پہنچ کر راحت رسانی کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے، چنانچہ جیسے ہی راستہ کھلے جمعیۃعلماء کے رضاکاروہاں پہنچ گئے، صدرجمعیۃعلماء نے اسی پر اکتفانہیں کیا بلکہ بعد میں اپنے ناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب کی سربراہی م میں ایک وفدوہاں بھیجا جس میں جمعیۃعلماء کرناٹک، میسور،ہاسن،چامراج نگر اوربنگلورکے اراکین کے ساتھ جمعیۃعلماء کیرالاکے اراکین بھی شامل تھے، وفد نے متاثرین سے ملاقات کرکے وہاں ہونے والی تباہی کی ہولناک داستان سنی، وفدکے ساتھ مقامی ممبراسمبلی ایڈوکیٹ صدیق بھی تھے، یہاں مسلم لیگ اوربہت سی غیر سرکاری تنظیموں کے وہ نمائندہ بھی موجودتھے جنہوں نے ریسکیوکاکام کیا تھا، وفدنے ان لوگوں سے بھی ملاقات کیں، بعد ازاں وفدنے مقامی مسجدکے اس امام سے بھی ملاقات کی جس نے اپنے ہاتھوں سے بہت سی میتوں کو غسل دیاتھا اوران کے کفن دفن کا انتظام کیا تھا،مذکورہ امام نے 26جولائی سے 6اگست تک وہاں جو کچھ ہوا اس کی دلخراش تفصیل وفدکو بتائی، ہر چند کے راحت رسانی کا کام مسلسل جاری ہے لیکن اب بھی یہاں بڑ ے پیمانہ پر راحت رسانی کی ضرورت ہے، وفدنے خوداپنی آنکھوں سے دیکھاکہ پنجیر مٹھم 150، منڈکئی 200، اور چورل ملائی گاؤں میں تقریبا سومکانات پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں، یہاں جو بازارتھا وہ بھی بے نام نشاں ہوچکاہے، اب تک تقریبا چھ سو سے زیادہ لاشوں کو ملبہ سے نکالاجاچکاہے،یہاں کثرت سے چائے کے باغات ہیں، جن میں کام کرنے والے زیادہ تر بہار،بنگال اورآسام کے لوگ ہیں، جن کا کوئی ایڈریس پروف نہیں ہے، پورے علاقہ کو خالی کرالیا گیا ہے، جو مکانات تباہ ہونے سے بچ گئے ہیں وہ بھی اب رہنے کے لائق نہیں ہیں، بہت سی عبادت گاہیں جن میں مسجد، چرچ اورمندرشامل ہیں زمین دوزہوچکی ہیں، اس سے پہلے 2019میں کیرالامیں جو سیلاب آیاتھا،اس سے بھی کافی تباہی ہوئی تھی، اس وقت جمعیۃعلماء ہند آگے آئی تھی، مولانا مدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند نے سومکانات کی تعمیر کروائی تھی اس خبر کو قومی اخبارات نے نمایاں طورپر شائع کیا تھااورجمعیۃعلماء ہند کی اس انسانیت نوازی کی ستائش کی تھی، چنانچہ کیرالاکے عوام کو خواہ وہ مسلم ہویا عیسائی یا پھر ہندوان سب کو حکومت سے زیادہ مولانا مدنی کی ذات پر یقین ہے کہ وہ جو وعدہ کرتے ہیں اسے پوراکرتے ہیں، دوسرے لوگ تو آتے ہیں دلاسہ دیتے ہیں، اعلانات کرتے ہیں اورواپس جاکر بھول جاتے ہیں، مگر جمعیۃعلماء ہند جو کہتی ہے اسے کرتی ہے، 20219میں جمعیۃعلماء ہند نے جن بے گھروں کو نئے گھر مہیاکرائے تھے ان میں ایک بڑی تعدامیں عیسائی اورہندوشامل تھے، یوں بھی جمعیۃعلماء ہند کی یہ تاریخ رہی ہے کہ بلاتفریق مذہب وملت محض انسانیت کی بنیادپر فلاح وبہبودکاکام کرتی ہے، چنانچہ جمعیۃعلماء ہند کے اس وفد کو اپنے درمیان پاکر وائناڈسیلاب متاثرین نہ صرف جذباتی ہوگئے بلکہ ان سب نے ایک زبان میں کہا کہ مولانا مدنی کے لوگ آگئے اب ہم بے گھر نہیں رہیں گے، یہاں ہزاروں لوگوں کو کیمپوں میں رکھا جارہاہے، ان کیمپوں میں بہت سے ایسے بچے اوربچیاں بھی ہیں جن کے ماں باپ اب اس دنیامیں نہیں رہے، دریں اثناجمعیۃعلماء کے وفدنے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جن لوگوں کے مکانات تباہ ہوچکے ہیں ان کے بارے میں بھی کمیٹی رپورٹ تیارکریگی علاقائی ممبراسمبلی نے وفدکو بتایاکہ ریاستی حکومت نے بھی اس طرح کی ایک کمیٹی بنائی ہے، پریشانی یہ ہے کہ مزدورپیشہ لوگ ندی کے کنارے یاپھر جنگلات کے علاقوں میں گھر بناکر رہنے لگتے ہیں جودرحقیقت ان کی اپنی ملکیت نہیں ہوتی، بلکہ وہ سرکاری زمین ہوتی ہے وفدنے متاثرین کو یقین دلایا کہ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃعلماء ہند ان کے ساتھ ہے اور رپورٹ آنے پر جتنے بھی بے گھر لوگ ہیں ریاستی حکومت جہاں زمین فراہم کریگی جمعیۃعلماء ہند وہاں انہیں رہنے کے لئے اپنی بساط کے مطابق نئے مکانات بناکر دیگی۔