उर्दू

وقف ترمیمی بل 2024

جمعیۃعلماء ہنداورمسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ممبران سے ملاقات کا سلسلہ جاری
وقف ترمیمی بل صراحتاہمارے مذہبی امورمیں مداخلت اوروقف کے خلاف ایک بڑی سازش کی پیش بندی ہے:مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی ،وقف ترمیمی بل 2024کو لیکر صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کی خصوصی ہدایت پر جمعیۃعلماء کے اراکین، تمام اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین اورمشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ممبران سے مسلسل ملاقاتیں کررہے ہیں، ان ملاقاتوں کے دوران اراکین کے ذریعہ جہاں اس بل کی غلط اورنقصاندہ ترمیمات کی نشاندہی کی جارہی ہے وہی انہیں یہ باورکرانے کی کوشش بھی ہورہی ہے کہ بل کی منظوری کی صورت میں مسلمانوں پر اس کی کیا مضراثرات مرتب ہوسکتے ہیں اورکس طرح اس طرح کے قانون کے آڑمیں مسلمانوں کو ان کی وقف املاک سے محروم کیا جاسکتاہے، یہ ملاقاتیں قومی اورریاستی دونوں سطح پر جاری ہیں، اسی ضمن میں گزشتہ روزجمعیۃعلماء مہاراشٹرکا ایک وفد جے پی سی میں بطورممبرشامل شری مہاترے بالیہ ماما(این سی پی شردپوار)اور اروندساونت (شیوسینا)سے ممبئی میں ملاقاتیں کیں، آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈاورجمعیۃعلماء ہند کا ایک مشترکہ وفد 20 اگست کو تملناڈکے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالین سے بھی ملاقات کرنے والاہے، بہارسمیت دوسری ریاستوں میں بھی جمعیۃعلماء کے اراکین سیاسی پارٹیوں کے قائدین اورجے پی سی ممبران سے ملاقاتیں کرکے مجوزہ بل کے نقائص اور اس کے خطرناک مضمرات سے انہیں روشناس کرارہے ہیں، قابل ذکر ہے کہ یہ اراکین این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں تلگودیشم، لوک جن شکتی پارٹی اورجے ڈی یوکے لیڈروں سے بھی ملاقاتیں کرکے اس غیر آئینی اورغیر منصفانہ بل میں موجود ان خطرناک شقوں کی طرف ان کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کررہے ہیں جو پرانے بل میں ترمیم کرکے نئے بل میں جوڑی گئی ہیں، انہیں بتایا جارہاہے کہ اگر اپنی موجودہ صورت میں یہ بل منظورہوگیا تو اوقاف کی تمام جائدادیں غیر محفوظ ہوجائیں گی یہاں تک کہ ان قدیم مساجد، مقابر، امام باڑوں اورقبرستانوں پر بھی مسلمانوں کا دعویٰ کمزورہوجائے گا، جو وقف ہے کیونکہ وقف ٹربیونل کو ختم کرکے تمام تراختیارات ضلع کلکٹرکو دینے کی سازش ہورہی ہے، ان مسلسل ملاقاتوں کو مثبت اثر بھی نظرآرہاہے جے پی سی کے بہت سے ممبروں کو تویہ بھی نہیں معلوم کہ وقف کیا ہوتاہے اوراس کی مذہبی وشرعی حیثیت کیا ہے، جمعیۃعلماء ہند کے اراکین اس تعلق سے انہیں تمام تفصیل بتارہے ہیں اورآزادی کے بعد سے اب تک وقف قوانین میں وقت وقت پر جو ترمیمات ہوئیں ان کے بارے میں بھی ممبران کو آگاہی دے رہے ہیں، واضح ہوکہ جے پی سی میں کل 31ممبرشامل ہیں، جن میں 21لوک سبھااوردس راجیہ سبھاکے اراکین ہیں، 22اگست کو جے پی سی کی پہلی میٹنگ بھی بلائی گئی ہے، اس پورے معاملہ پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ ترمیمات کی جوتفصیلات سامنے آئی ہیں اس نے ہمارے اس خدشہ کو یقین میں بدل دیاہے کہ وقف کے تعلق سے حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے، بلکہ ترمیم کے نام پرجو نیابل لایاگیاہے اس کا مقصدوقف املاک کاتحفظ نہیں بلکہ مسلمانوں کو اس عظیم ورثہ سے محروم کردینے کا ہے جو ان کے اسلاف ملت کے غریب اورناداراورضرورتمندافرادکی فلاح وبہبودکے لئے چھوڑگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ بل ہمارے مذہبی امورمیں صراحتامداخلت اورایک بڑی سازش کی پیش بندی ہے، درحقیقت ان ترمیمات کے ذریعہ حکومت وقف کی حیثیت اورواقف کی منشادونوں بدل دینا چاہتی ہے، تاکہ مسلم اوقاف کی حیثیت کو ختم کرنا اور ان پر قبضہ کرنا آسان ہوجائے، مولانا مدنی نے کہا کہ وقف جائدادیں ہمارے اسلاف کے دیئے ہوئے وہ عطیات ہیں جنہیں مذہبی اورخیراتی کاموں کے لئے وقف کیا گیا ہے اورحکومت نے انہیں ریگولیٹ کرنے کے لئے ہی قانون بنایا ہے لیکن یہ جو ترمیمی بل لایاگیا ہے اگر منظورہوگیا تواس کے تباہ کن نتائج برآمدہوں گے اس لئے کہ تمام تراختیارات حکومت کے ہاتھ میں آجائیں گے اورمسلمانوں کی حیثیت ضمنی ہوکر رہ جائے گی،انہوں نے آگے کہا کہ مسلمان ہر طرح کاخسارہ اورنقصان برداشت کرسکتاہے لیکن اپنی شریعت میں مداخلت ہرگزنہیں برداشت کرسکتا، دوسرے یہ بل مسلمانوں کو دیئے گئے آئینی اختیارات پر بھی ضرب لگاتاہے،ملک کے آئین نے ہر شہری کو مذہبی آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی عقائد اورامورپر آزادانہ عمل کرنے کا اختیاردیاہے اورموجودہ حکومت آئین میں دی گئی اس مذہبی آزادی کوطرح طرح کی قانون سازی کے ذریعہ چھین لینے کے درپے ہے جس میں سے یہ ایک وقف ترمیمی بل بھی ہے، انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے اراکین مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ممبران سے فردافرداملاقاتیں کررہے ہیں کیونکہ اس بل کو رکوانے کے لئے جمعیۃعلماء ہند کوئی دقیقہ اٹھانہیں رکھناچاہتی ہے،جمعیۃعلماء ہند یہ واضح کردیناچاہتی ہے کہ وقف ایکٹ میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے وقف کی حیثیت یا نوعیت بدل جائے یا کمزورہوجائے یہ ہرگزہمیں قابل قبول نہیں ہے، جمعیۃعلماء ہند ہر دورمیں (1923سے لیکر2013تک)وقف املاک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے موثراقدامات کئے ہیں، ہم آج بھی اس عہد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ان شاء اللہ ہمیں ہمیشہ کی طرح اس باربھی کامیابی ملے گی۔