उर्दू

ایساکشمیربنائیں گے پاکستانی مقبوضہ کشمیرکے لوگ بھی کہیں گے ہم بھارت کے ساتھ جاناچاہتے ہیں

 

بھاجپانے ڈنکے کی چوٹ کردفعہ370ہٹاکرجموں وکشمیرکوامن اورخوشحالی کی راہ پرگامزن کیا:راجناتھ سنگھ

رام بن،  :مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے دفعہ 370 اور 35اے کے خاتمے کو خطے میں استحکام اور خوشحالی کی راہ قرار دیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کوئی سیاسی طاقت دفعہ 370 کو بحال نہیں کر سکتی اور جموں و کشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی پر اعتماد کریں تاکہ ریاست کو ملک کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاستوں میں شامل کیا جا سکے۔ راجناتھ سنگھ نے پاکستانی زیرِ قبضہ کشمیر (پی او کے) کے لوگوں کو بھی پیغام دیا کہ وہ ہمارے شہری ہیں،پاکستان اُنہیں غیرملکی قراردیتاہے،ہمارے ساتھ آجائیں،بھارت انہیں اپناشہری مانتاہے۔   

                تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی کے سٹارپرچارک اور مرکزی وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے آج رام بن مرکزی وزیرڈاکٹر جتیندرسنگھ کے ہمراہ پارٹی اُمیدواروں کے حق میں اپنی چناوی مہم کاآغازکرتے ہوئے کہاکہ یہ کسی مرکزکے زیرانتظام علاقے کاچناؤنہیں بلکہ جموں وکشمیرکے اس چناؤپرہرہندوستانی کی نظریں ہیں چاہئے وہ ملک کے کسی بھی کونے یادُنیاکے کسی بھی کونے میں رہتاہے وہ ان انتخابات پرنظریں جمائے ہوئے ہے۔اُنہوں نے کہا”حالیہ امریکی دورے کے دوران وہاں وفودنے اُن سے جموں وکشمیراسمبلی انتخابات بارے جانناچاہاتومیں نے بول دیامکمل اکثریت کیساتھ بھاجپااپنی سرکاربنائے گی“۔اُنہوں نے کہاکہ سارے ہندوستان کی نظریں ان چناؤپرلگی ہوئی ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ دفعہ370کے سائے تلے یہاں 6فیصد سے 12فیصد تک پولنگ ہواکرتی تھی لیکن دفعہ370ہٹنے کے بعد 58فیصدپولنگ پارلیمانی انتخابات میں دیکھنے کوملی جبکہ لداخ میں یہ شرح72فیصد تک جاپہنچی۔اُنہوں نے کہا”جموں وکشمیراور لداخ کے لوگوں نے پہلی مرتبہ خوف سے آزادچناؤ دیکھے،پہلی مرتبہ غیرجانبدارانہ اورشفاف چناؤدیکھے“۔اُنہوں نے کہاکہ یہ یہ تبدیلی کی جانب ایک بہت بڑااِشارہ ہے۔

                اُنہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرکے لوگ باصلاحیت ہیں اوران کے اندرکچھ کرگزرنے کی صلاحیت ہے۔اُنہوں نے کہا”جموں وکشمیرمیں دس برس تک بھارتیہ جنتاپارٹی کی سرکاربنے تویہ جموں وکشمیر ملک کی سرفہرست ترقی یافتہ ریاست بنے گی“۔اُنہوں نے کہاکہ جب وزیروزیراعظم نریندرمودی نے 2014میں اقتدار سنبھالاتوہماری معاشی حالت ٹھیک نہ تھی،اہم 11ویں مقام پر تھے، آج ہم پانچویں مقام پرہیں اورجلد تیسری بڑی معاشی طاقت بنیں گے۔اُنہوں نے کہا”موقع دیجئے بھارتیہ جنتاپارٹی کوہم بڑی تبدیلی لاکردکھادیں گے،کیونکہ ہم نے دس برس میں جوکیاوہ آپ کومعلوم ہے“۔

                اُنہوں نے کہا”دفعہ370کے بعدجموں وکشمیرکی تصویر اور تقدیر بدل چکی ہے۔یہاں برابر دہشت گردی کاماحول رہتاتھا،تعزیہ کاجلوس بھی نہیں نکلتاتھا،آج کسی ماں کے لعل میں یہ ہمت ہے کشمیرمیں اپنے ہاتھ میں پستول لیکر لوگوں پرگولی چلاسکے؟“۔اُنہوں نے کہا”سرکاربنانے کیلئے مضبوط کلیجے والاوزیراعظم اوروزیراعلیٰ چاہئے“۔اُنہوں نے کہاکہ ایک مضبوط وزیراعظم نریندرمودی کے دورمیں یہاں سماج کے ہرطبقے کوانصاف ملا۔اُنہوں نے کہا”آزادی کے بعد یہاں بیٹیاں محفوظ نہ تھیں،سماج کے کمزور لوگ ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے،مرکزمیں طویل کانگریس سرکاررہی لیکن مغربی پاکستان کے مہاجرین کواوروالمیکی سماج کو ووٹ ڈالنے کاحق نہ تھا“۔اُنہوں نے مزیدکہاکہ اب مودی دورمیں انہیں حقوق ملے ساتھ ہی پہاڑی طبقہ کو ایس ٹی کادرجہ دیا،گجربکروال پہاڑیوں کوسیاسی ریزرویشن دی ہے۔

                اُنہوں نے کہا”کچھ لوگ کہتے تھے دفعہ370ہٹے گی توجموں وکشمیرمیں آگ لگ جائے گی،بھاجپانے ڈنکے کی چوٹ پردفعہ370کو ختم کیا۔اُنہوں نے کہا”نیشنل کانفرنس نے اپنے چناوی منشورمیں کہاکہ وہ آئیں گے دفعہ370بحال کریں گے،یہ کسی کے پاس کلیجہ نہیں کہ دفعہ370کو یہاں بحال کیاجاسکے“۔اُنہوں نے کہاکہ دفعہ370ہٹنے کے بعد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جی20اجلاس جموں وکشمیرمیں ہوا۔اُنہوں نے کہا”آزادبھارت کی تاریخ میں پہلی بار جی20کاکوئی اجلاس ہواتووہ جموں وکشمیرمیں ہوا،یہ تاریخ ہے“۔

                اُنہوں نے کہا”جموں وکشمیرکواب لوگ ٹراریزم سپاٹ نہیں بلکہ ٹورازم سپاٹ کے نام سے جاناجاتاہے،یہاں سیاحوں کااژدھام ہے،ریل، سڑک،بنیادی ڈھانچہ پرتیزی کے ساتھ کام ہوا۔اُنہوں نے کہاکہ بھاجپاسرکارآئے گی توسرحدی علاقوں کو ترجیح بنیادوں پرترقی دی جائیگی۔اُنہوں نے کہا”سرحدکا آخری گاؤں اب دیش کاپہلاگاؤں کہلائے گا،اُن کی بھی ترقی کریں گے“۔اُنہوں نے تعمیروترقی کی حصولیابیوں پرمزیدروشنی ڈالتے ہوئے کہا”پہلے جموں سے کشمیر14گھنٹے لگتے تھے اب جموں سے کشمیرجانے میں  چار سے ساڑھے چار گھنٹے لگتے ہیں اور ایسی ہی حکومت چاہئے جو کام کرنے والی ہو تو بہت بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے“۔

                اُنہوں نے کہاکہ جموں میں 38ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اورآج کشمیرمیں بچوں کے ہاتھوں میں پستول نہیں لیپ ٹاپ ہے۔اُنہوں نے کہا”کانگریس کہتی ہے370واپس لائیں گے لا کر دکھاؤ،جب تک بھاجپارہے گی کوئی مائی کالعل دفعہ370کو واپس نہیں لاسکتا“۔اُنہوں نے کہاکہ سرینگرمیں امن ومان کے حالات قایم ہونے چاہئے،امن بحالی کی ہم نے ہمیشہ وکالت کی اوراپنے دورمیں بڑی کوشش کی۔مرکزی وزیردفاع نے انکشاف کیاکہ اُنہوں نے کشمیرمیں امن وامان بحال کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کی اورایک وقت میں حریت والوں کے دروازے پرہمارے ارکان پارلیمان گئے تواُنہوں نے دروازہ نہیں کھولا۔اُنہوں نے کہاکہ ہم نے معصوم اور چھوٹے بچوں پرسے مقدمات واپس لئے،ہم نے دل کھول کر کشمیرمیں حالات بہترکرنے کیلئے ہرممکن اقدامات اُٹھائے لیکن ان لوگوں نے تعاون نہ دیا۔اُنہوں نے کہاکہ کشمیری سیاستدان دہشت گردوں کے تئیں ہمدردی رکھتے تھے اور آج عمر عبداللہ کہتے ہیں افضل گوروکوپھانسی نہیں ہونی چاہئے تھی کیااس کو پھول مالائیں پہنائی جانی چاہئے تھی؟۔

                وزیردفاع نے کہاکہ پاکستانی مقبوضہ کشمیرکے لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ پاکستانی مقبوضہ کشمیرکے لوگ ہمارے ہیں وہ ہمارے ساتھ آجائیں۔انہوں نے کہا”پی او کے کے لوگ سنیں! پاکستان کے لوگ آپ کو غیرملکی مانتے ہیں،ہم پی اوکے کے لوگوں کو اپنامانتے ہیں،آئیے ہمارے ساتھ مل جائے۔اُنہوں نے جموں وکشمیرکے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ یہاں بھارتیہ جنتاپارٹی کیٰ سرکاربنائیں پی اوکے کے لوگ بھی کہیں گے ہم بھارت کے ساتھ جاناچاہتے ہیں“۔اُنہوں نے اپناخطاب سمیٹتے ہوئے کہاکہ چناوی منشورمیں ہم نے جوکہاوہ سب کریں گے۔