آگرہ، شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند ملک میں بڑھتے ہوئے گھر یلو تشدد، خواتین پر ظلم و استحصال، زنا بالجبر جیسے سنگین جرائم پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
اس وقت ہم جس معاشرہ میں رہ رہے ہیں، وہاں روز بروز اخلاقی گراوٹ آرہی ہیں۔ بچوں سے لے کر بزرگوں تک ہر کوئی اخلاقی اقدار کی اس حد کو پار کر چکا ہے جس کی وجہ سے ہماری تہذیب کی ترقی ہوئی تھی اور جس کی حفاظت کے لئے اس کا ئنات کے پیدا کرنے والے نے ہمیں اس روئے زمین پر شان و شوکت کے ساتھ بھیجا تھا۔
ہم آج اس دور میں جی رہے ہیں جہاں آزادی کے نام پر ہم نے ہر طرح کے اخلاقی اقدار کا گلا گھونٹ دیا جس کے نتیجہ میں معاشرہ میں عدم توازن کی صورت حال پیدا ہو گئی ، بے لگام آزادی کی ڈور پکڑ کر ہماری نوجوان نسل نا امیدی، مایوسی، ڈپریشن اور خود کشی کے دلدل میں دھنس گئی۔ اس خطرناک دلدل سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم پھر سے اپنے ان اخلاقی اقدار کو اختیار کریں جس پر ہماری تہذیب و تمدن کی عمارت قائم تھی۔ درج بالا خیالات کا اظہار شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند آگرہ کی ناظمہ روحی علی صاحبہ نے ایک پریس کا نفرنس میں صحافی حضرات سے کیا۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ معاشرہ کو بیدار کرنے کی غرض سے جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین یکم ستمبر سے ٣٠ستمبر ملک گیر مهم
اخلاقی محاسن – آزادی کے ضامن چلا رہی ہے۔ اس کے تعلق سے ١٠/ ستمبر ٢٠٢۴کو یوتھ ہاسٹل سنجے پیلیس آگرہ میں پریس کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند اتر پردیش مغرب سکریٹری محترمہ عارفہ خاتون نے کہا کہ معاشرہ میں اخلاقی اقدار کے زوال کی وجہ سے آج بھی خواتین کو ایک کھلونا سمجھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں جنسی تشدد اور زنا بالجبر کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں یہاں تک خواتین گھر سے باہر نکلنے میں بھی اب خوف محسوس کرتی ہیں۔ اس خوفناک غیر محفوظ صورت حال سے نجات دلانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ایک بار پھر سے اخلاقی اقدار کو معاشرہ میں قائم کیا جائے۔ اس مہم کے ذریعہ پورے ملک اور ریاست اتر پردیش میں ہم اس سوال کو موضوع بحث بنانا چاہتے ہیں کہ حقیقی آزادی کیا ہے ؟ اور یہ اخلاقیات سے کس طرح جڑی ہے اور باشندگان ملک کو بتانا چاہتے ہیں کہ صرف اخلاقی اقدار کی پابندی کر کے ہی انسان زندگی کی حقیقی لذت سے بہرہ ور ہو سکتا ہے۔ اخلاقی اقدار کے زوال کی وجہ سے آج ہمارا معاشرہ ایسے موڑ پر پہنچ گیا ہے کہ جو کام پہلے برے سمجھے جاتے تھے اور چھپ کر کئے جاتے تھے وہ اب کھلے عام بنا کسی احساس جرم کے ہو رہے ہیں۔ ہم اخلاقی اقدار کی گراوٹ کو دور کر کے ہی معاشرہ میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس مہم کے ذریعہ اسکالرس، کونسلرس، مفکرین، مذہبی رہنماوں، وکلاء اور سوشل ور کرس غرض سماج کے سبھی طبقات کے سبھی تعاون و اشتراک سے بیداری کے پروگرام منعقد کئے جائیں گے ساتھ ہی سیمینار، سمپوزیم ، نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے درمیان تبادلہ خیال کے پروگرام، کوئز مسابقہ وغیرہ منعقد کئے جائیں گے۔ معاشرہ میں اخلاقی اقدار کے تئیں بیداری لانے کے لئے سبھی مذاہب کے لوگوں سے مل کر مشترکہ کوششیں کی جائیں گی تا کہ ہماری ہندوستانی تہذیب کی شان برقرار رہے۔ مہم کے دوران ذات برادری، رنگ، نسل، مذہب یا علاقائی عصبیت سے اوپر اٹھ کر عوام کو بیدار کیا جائے گا۔ ہماری کوشش ہو گی کہ ہر مذہب اور تہذیب کے درمیان اخلاقی اقدار کو عوام میں چر چا کا موضوع بنانے کے لئے مختلف مذاہب کے رہنماوں کے ساتھ خصوصی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔