अन्य

آئین کے خلاف وقف ترمیمی بل ناقابل قبول

علمائے کرام اورشہر آگرہ کے سر کردہ مسلمانوں نے مرکزی حکومت کے مجوزہ  ”وقف ترمیمی بل “ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا 

آگرہ ، حضرت مفتی غلام معین الدین صاحب فیضی کی صدارت اور نائب شہر قاضی حضرت مولانا ریاست علی صاحب کی قیادت میں ”الجامعۃ الرضویہ ازہر العلوم تاج گنج آگرہ “ میں علمائے کرام اور شہر آگرہ کے معززین کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں حضرت مولانا محمد عالم صاحب رضوی، حضرت قاری شکیل احمد صاحب اور دیگر مندوبین نے یکے بعد دیگرے بیان دیا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ہمارے ملکی آئین نے ہر مذہب اور طبقہ کے لوگوں کو اپنے معاملات پر عمل کرنے کا پورا پورا حق دیا ہے ۔
لھٰذا یہ مجوزہ وقف ترمیمی بل نہ صرف مسلمانوں اور حقوق انسانی کے خلاف ہے بلکہ یہ آئین ہند کے بھی خلاف ہے جسے کوئی بھی ہندوستانی قبول کرنے کے لئے آمادہ نہیں ہے۔ اس لئے ہم اس کو کسی حال میں قبول نہیں کر سکتے اور موجودہ حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو مسترد کرکے باشندگان ہند کے تحفظ حقوق کو یقینی بنایا جائے ۔
میٹنگ کے مندوبین میں حضرت قاری نسیم احمد صاحب، الجامعۃ الرضویہ ازہرالعلوم کے پرنسپل حضرت مولانا عبدالرحمٰن صاحب، حضرت مولانا شبیر احمد صاحب مصباحی، حضرت مولانا غلام محمد صاحب اجملی، حضرت حافظ داؤد صاحب، حضرت قاری اشفاق عالم صاحب ، حافظ انصار عالم صاحب، قاری محمود صاحب، حافظ فراست علی صاحب ، حافظ مناظر عالم صاحب ، قاری شعیب برکاتی صاحب، حافظ محمد آصف صاحب ، قاری نورالدین صاحب، حافظ جمیل احمد صاحب، حاجی عابد حسین صاحب، عمران جعفری صاحب ، حافظ بلال احمد صاحب و غیرہم کے اسماء قابل ذکر ہیں