उर्दू

درگاہ بورڈ کی مخالفت دیابنہ و وہابیہ کی سوچی سمجھی سازش ہے : شاہ عمار احمد احمدی

نئی دہلی،شاہ عمار احمد احمدی عرف نیر میاں، جو خانقاہ حضور شیخ العالم علیہ الرحمہ کے سجادہ نشین اور آل انڈیا علما و مشائخ بورڈ و آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے نائب صدر ہیں، نے دیوبندی اور وہابی تحریکوں کی جانب سے درگاہ بورڈ کی مخالفت کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے سخت الفاظ میں اس مخالفت کی مذمت کرتے ہوئے اسے خانقاہوں کے روحانی اور تاریخی کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کا حصہ قرار دیا۔

*اختلافِ رائے کا حق اور اس کی حدود*

شاہ عمار احمدی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی تعلیمات میں اختلافِ رائے کی گنجائش ہے، اور ہر شخص کو اپنی رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ وہ اخلاقی اور اسلامی حدود میں رہے۔ تاہم، کسی شخص یا ادارے کو محض اختلافِ رائے کی بنیاد پر غدار کہنا یا اسے ملت فروش قرار دینا اسلامی اقدار اور معاشرتی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات کو ذاتی دشمنی اور بے بنیاد الزامات میں تبدیل کرنا نہ صرف غیر شرعی ہے بلکہ معاشرے میں انتشار کا سبب بنتا ہے۔

*صحافت کی اخلاقیات اور غیر جانبداری*

شاہ عمار احمدی نے ذرائع ابلاغ کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا، جہاں بعض صحافتی اداروں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی خبریں شائع کیں جو فرقہ واریت کو بڑھاوا دے سکتی ہیں۔ ان کے مطابق، صحافت کا بنیادی مقصد سچائی اور غیر جانبداری پر مبنی ہونا چاہیے، مگر بعض میڈیا ادارے مذہبی تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں جو معاشرتی اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

*وقف بورڈ پر تنقید*

وقف بورڈ کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے شاہ عمار احمدی نے کہا کہ وقف بورڈ نے خانقاہوں کے حقوق کو مسلسل پامال کیا ہے اور ان کے مالی و انتظامی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کرکے خانقاہی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسیاں دراصل دیوبندی اور وہابی تحریکوں کے ایجنڈے کو فروغ دیتی ہیں، جو خانقاہوں کی روحانی اور تاریخی حیثیت کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔

*درگاہ بورڈ کے قیام کی ضرورت*

شاہ عمار احمدی نے درگاہ بورڈ کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام خانقاہوں کے حقوق اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے اس مطالبے کو غداری سے تعبیر کرنے والوں کی مذمت کی اور کہا کہ درگاہ بورڈ کا قیام خانقاہوں کے مالی اور انتظامی معاملات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ درگاہ بورڈ کا قیام تمام خانقاہوں کے سجادگان اور نمائندگان کا متفقہ مطالبہ ہے، اور یہ ان کا حق ہے۔

*حقیقی غدار کون؟*

شاہ عمار احمدی نے اپنی گفتگو میں ان افراد کو “حقیقی غدارِ ملت” قرار دیا جو ماضی میں خانقاہوں کے حقوق کی پامالی پر خاموش رہے اور آج جب خانقاہی نظام کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، تو بے جا تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ خانقاہی نظام کو کمزور کرنے کے درپے رہے ہیں اور آج بھی اس نظام کی مضبوطی کے خلاف ہیں۔

*وقف ترمیمی قانون پر وضاحت*

وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ عمار احمدی نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل یا خانقاہی تنظیموں نے اس قانون کی مکمل حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حمایت صرف مخصوص شرائط اور قیودات کے تحت کی گئی ہے، اور ان شرائط کی عدم موجودگی میں ان کا موقف حمایت کے بجائے مخالفت کا ہوگا۔ مکمل حمایت کا دعویٰ جھوٹ اور الزام تراشی ہے، جس سے وہ اور تمام خانقاہی تنظیمیں براءت کا اظہار کرتی ہیں۔

*حتمی پیغام*

شاہ عمار احمد احمدی نے اپنے بیان کے اختتام پر اہل سنت والجماعت کے افراد کو دیوبندی اور وہابی تحریکوں کی سازشوں سے خبردار رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ بورڈ کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس سے نہ صرف خانقاہی نظام کی خودمختاری اور روحانی حیثیت محفوظ رہے گی بلکہ یہ امتِ مسلمہ کے اتحاد اور استحکام میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔