उर्दू

اخلاقیات اور اور قدروں پر مبنی قیادت پر برطانوی ماہر کے خصوصی خطبہ کا اہتمام

علی گڑھ،  ”قیادت اپنا دعویٰ پیش کرنے اور مضبوط اتھارٹی کا احساس دلانے کا نام نہیں بلکہ یہ ذمہ داری لینے اور مثبت مداخلت سے عبارت ہے“۔ یہ بات پروفیسر اینڈریو ڈیویز (سربراہ، ایڈورڈ کیڈبری سنٹر فار پبلک انڈراسٹینڈنگ آف ریلیجن، یونیورسٹی آف برمنگھم، یو کے) نے کہی۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایڈوانسڈ سینٹر فار ویمنس اسٹڈیز میں اخلاقیات اور اور قدروں پر مبنی قیادت پر خصوصی خطبہ دے رہے تھے۔

               پروفیسر ڈیویز نے دنیا میں قیادت کے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی قیادت کو درپیش مختلف چیلنجوں کا ذکر کیااور رہنماؤں پر زور دیا کہ اگر وہ ایک زیادہ ہمدرد اور انسانوں کا خیال رکھنے والی دنیا بنانا چاہتے ہیں تو اپنی قیادت میں دیانتداری، شفافیت اور کھلے پن کا مظاہرہ کریں۔

               انھوں نے پہل کرنے سے پہلے توقف کرنے، غور کرنے اور سننے کی عادت پیدا کرنے کی پرزور التجا کی۔ انھوں نے قیادت کے لئے ترسیل و ابلاغ میں خامی یا تذبذب کو نقصان دہ قرار دیا۔

               پروفیسر ڈیویز کے خطبہ کے بعد ان کے ساتھ اساتذہ کی بات چیت ہوئی۔

               اپنے صدارتی کلمات میں فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ ایسے وقت جب ای گوورننس کا کردار وسیع ہورہا ہے اور انسانی رابطے کافی حد تک کم ہورہے ہیں، قیادت کو اخلاقی اقدار پر مبنی ہونا چاہیے۔

               قبل ازیں ایڈوانسڈ سنٹر فار ویمنس اسٹڈیز کی ڈائریکٹر پروفیسر عذرا موسوی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا جب کہ ڈاکٹر جوہی گپتا (اسسٹنٹ پروفیسر، سینٹر فار ویمنس اسٹڈیز اور اعزازی فیلو، یونیورسٹی آف برمنگھم، یو کے) نے مہمان مقرر کا تعارف کرایا۔