مرکزی وزیر مملکت برائے محنت و روزگارمحترمہ شوبھا کرندلاجے نےآج لکھنؤ میں وسطی ہندوستان کی پانچ ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں یعنی اتر پردیش، اتراکھنڈ، بہار، مدھیہ پردیش اور دہلی کے ساتھ ایک علاقائی میٹنگ کا افتتاح کیا۔ کوآپریٹو فیڈرلزم کی روح پر زور دیتے ہوئے تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ محنت و روزگار کی وزارت کی طرف سے طے شدہ چھ علاقائی میٹنگوں کے سلسلے کے تحت یہ پانچویں میٹنگ تھی ۔
میٹنگ میں لیبر ریفارمز، ای شرم پورٹل، بلڈنگ اور دیگر تعمیراتی کام(بی او سی ڈبلیو) اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، جو کہ افرادی قوت کے تمام طبقات کی جامع ترقی اور بہبود کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
اپنے خطاب میں، محنت اور روزگار کی مرکزی وزیر مملکت، محترمہ کرندلاجے نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں کو لیبر اصلاحات کے کامیاب نفاذ میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ آج کی میٹنگ اس مقصد کے ساتھ منعقد کی گئی تھی کہ ریاستوں کے ساتھ قریبی بات چیت کی جائے، خامیوں کی نشاندہی کی جائے، خدشات کو دور کیا جائے اور باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا راستہ بنایا جائے۔ انہوں نے تمام حصہ لینے والی ریاستوں کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے اقدامات کو دوسری ریاستوں کے ساتھ اور مرکزی حکومت کے پیش کردہ مجموعی وژن کے مطابق بنائیں۔ انہوں نے غیر منظم کارکنوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں ریاستوں کے کردار پر روشنی ڈالی اور ریاستی عہدیداروں کو وزارت کے ذریعہ بنائے گئے مختلف میکانزم بشمول ای-شرم کو استعمال کرنے کی ترغیب دی۔
محنت و روزگار کی وزارت میں سکریٹری محترمہ سمیتا داؤرا نے میٹنگ کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے محنت کے شعبے میں اصلاحات کے لیے ’مجموعی حکومت‘ کے نقطہ نظر کو اپنانے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے لیبر اصلاحات، روزگار پیدا کرنے، نوجوانوں کی ملازمت میں بہتری، تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے ، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے مقصد سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ وہ مرکزی لیبر کوڈز کے ساتھ ریاست کے مخصوص قوانین کو ہم آہنگ کریں۔ انہوں نے ڈیٹا کیپچرنگ کے لیے مؤثر نظام قائم کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور ان کے درمیان صحت مند تعاون کو فروغ دینے کے لیے روزگار پیدا کرنے اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے معاملے میں درجہ بندی کرنے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ایک انڈیکس تیار کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے صنعت، ٹریڈ یونینز اور دیگر شراکت داروں کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام کوششوں کو مشاورتی انداز میں کرنے کی ضرورت ہے۔
ریاستوں سے درخواست کی گئی کہ وہ ای شرم پورٹل کو ون اسٹاپ حل کے طور پر تیار کرنے کے لیے انتہائی ضروری دو طرفہ انضمام کے عمل میں ایک فعال موقف اختیار کریں۔ پہلے 100 دن کی تکمیل پر، ای شرم پورٹل کو دس سے زیادہ سرکاری اسکیموں کے ساتھ کامیاب طریقے سے ضم کیا گیا ہے جیسےایک ملک ایک راشن کارڈ،پی ایم آواس یوجنا-اربن (پی ایم اے وائی-یو) ، ایم جی این آر ای جی اے، پی ایم آواس یوجنا- گرامین(پی ایم اے وائی-جی)، ، نیشنل کیرئیر سروس پورٹل وغیرہ جو ای شرم پورٹل کو ون اسٹاپ حل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
میٹنگ کے دوران، ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جن توقعات کا اظہار کیاگیا، وہ درج ذیل ہیں:
- نیشنل کیرئیر سروس پورٹل پر ماڈیولز کے ذریعے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایمپلائمنٹ کو روزگار کے ریٹرن اور جاب فیئر کی تفصیلات بروقت اور باقاعدگی سے جمع کروانا۔
- ای شرم پورٹل کے ساتھ بروقت دو طرفہ انضمام
- روزگار کے اعداد و شمار کی تخلیق اور معیاری ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ایک مرکوز نقطہ نظر کو اپنانا
- ریاستی اصلاحات کی تشکیل کے لیے مشاورتی اور متفقہ طریقہ اختیار کریں۔
بی او سی ڈبلیو کے کلیدی نکات میں فلاحی کوریج کو بڑھانا، آڈٹ کو یقینی بنانا، اور رجسٹریشن کو بڑھانے اور پی ایم جے جے بی وائی، پی ایم ایس بی وائی، پی ایم جے اے وائی، پی ایم ایس وائی ایم جیسی مرکزی فلاحی اسکیموں کی کوریج کو بی او سی کارکنوں تک بڑھانے کے لیے ای شرم کے ساتھ ڈیٹا کو مربوط کرنا شامل ہے۔ ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو محصول کی وصولی اور ماڈل ویلفیئر اسکیموں کی تعمیل بڑھانے کی ترغیب دی گئی۔
روزگار کے مواقع پیدا کرنے، ایمپلائمنٹ ایکسچینجز کو جدید بنانے، تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری اور صنعتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بنیادی ڈھانچے کے بہترین استعمال کے ذریعے ای ایس آئی سی خدمات کو بہتر بنانے، ریاستی ای ایس آئی سی سوسائٹیوں کی تشکیل، اور نقدی کو ہموار کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور حکومت ہند کے افسران کے درمیان ہر ایک مسئلہ پر وسیع تر مذاکراتی اجلاس منعقد ہوئے۔ ریاستوں کے خدشات پر تبادلہ خیال کیا گیا، سوالات کو حل کیا گیا، اور مستقبل کے اقدامات کے لیے تجاویز کو تحریری شکل دی گئی۔ مختلف ریاستوں کے بہترین طور طریقوں کا بھی اشتراک کیا گیا۔
محنت و روزگار کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری جناب کمل کشور سوان نے ریاست؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حکام کا ان کی شرکت کے لیے شکریہ ادا کیا اور مزدور اصلاحات کے اقدامات کو نافذ کرنے میں مسلسل تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے انہیں ان کوششوں کے لیے حکومت ہند کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔