उर्दू

دین کو محبوب مانتے ہو تو صحابہ کی طرح دین کے پیغام کو دوسروں تک پہنچاؤ ؛ محمد اقبال

آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں نمازیوں سے اصحاب رسول کے بارے میں بات کی ، انھوں نے کہا کہ اصحاب رسول وہ تھے کہ دین ان کے لیے ایک محبوب ترین چیز بن گیا تھا ، اسی چیز کو قرآن نے سورہ الحجرات آیت نمبر ۷ میں اس طرح بیان کیا ہے “ اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت دی اور اس محبت کو تمارے دلوں میں سجا دیا اور کفر ، گناہ ، نافرمانی سے نفرت پیدا کردی ، ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں، کون تھے یہ لوگ ؟ یہ وہ حضرات تھے کہ جس وقت “ یہود نے حضرت مسیح کا انکار کیا ، جب کہ وہ موسیٰ کو مانتے تھے ، نصاریٰ ٰنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا جب کہ وہ حضرت مسیح کو ماننے والے تھے اسی طرح قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پتھر مارے اور آپ کو گھر سے نکالا ، جب کہ وہ حضرت ابراہیم کے وارث ہونے پر فخر کرتے تھے ،” ایسے وقت میں ان حضرات نے اللہ کے رسول کو مانا بھی اور مشکل ترین اوقات میں ساتھ بھی دیا ، اس وقت وہ اس تاریخی واقعہ کو مان رہے تھے ، جب کہ رسول کی “ عظمت “ آج کی طرح نمایاں نہیں تھی ، رسول کی عظمت نمایاں ہونے کے بعد تو غیر مسلم محقق بھی پیغمبر اسلام کو تاریخ کا سب سے بڑا انسان کہنے پر مجبور ہے ، مگر آپ کی زندگی میں آپ کی عظمت کو پہچاننا اتنا مشکل کام تھا کہ صرف وہی لوگ اس کو پہچان سکتے تھے جن کو اللہ کی طرف سے خاص توفیق ملی تھی ، یہ تھے وہ لوگ جو نبی کے صحابہ کہلائے ، آج سینہ ٹھوک کر ، جان نثار کرنے کی بات کرنا ، یا اسی طرح کے اور الفاظ بولنا بہت آسان ہے ، کیونکہ “ سورج “ چمک رہا ہے ، یہ کوئی خاص بات نہیں ، ان حضرات کی مثالیں اپنے سامنے رکھیں پھر اپنا محاسبہ کریں اور سوچیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ، اس لیے ہم دین کے لیے جو بھی کچھ کرسکتے ہیں ، ہم کو کرنا ہی چاہیے ، ہم اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے ، اور سب سے بڑا کام یہ ہی ہے کہ اللہ کے پیغام کو اللہ کے بندوں تک پہنچائیں ، رسول کے صحابہ نے یہ ہی کام کیا تھا ، اس لیے دین ہمارے پاس تک پہنچا ہے ، اب یہ ذمہ داری ہماری ہے ، اللہ سے دعا کہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرماے آمین ۔