उर्दू

اردو اسکولوں کو معیاری بنانے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی: ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی

اردو زبان کی ترقی کو مثبت نظریے سے دیکھنا چاہیے: ڈاکٹر شمس اقبال

قومی اردو کونسل میں ’اردو ذریعہ تعلیم : مسائل وامکانات‘ کے موضوع پرگفتگو

نئی دہلی : قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ،نئی دہلی کے زیر اہتمام صدر دفتر جسولہ نئی دہلی میں ‘اردو ذریعہ تعلیم : مسائل وامکانات’ کے عنوان سے ایک پروگرام کاانعقاد کیاگیا۔قومی کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی کو پدم شری ملنے پر استقبالیہ پیش کیااور کہاکہ قاضی صاحب کارشتہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان سے بہت گہراہے۔اردو ذریعہ تعلیم : مسائل و امکانات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہاکہ اردو زبان کو مثبت نظریے سے دیکھناچاہیے۔ اردو ہندوستان کے مختلف علاقوںمیں بولی، لکھی پڑھی اور سمجھی جاتی ہے۔ ہندی اور انگریزی کے بعد روزگار کے مواقع اردو میں حاصل ہیں۔ مہمان ذی وقار ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اردو اسکولوں کو معیار ی بنانے کے لیے اقدام کرنے ہوں گے اور اعلیٰ تعلیم کی طرف دلجمعی کے ساتھ متوجہ ہوناہوگا۔انھوں نے اردو کو ٹکنالوجی سے جوڑنے کی وکالت کرتے ہوئے اس سلسلے میں کونسل کے اقدام کی ستائش بھی کی۔ انھوں نے بتایاکہ فلم انڈسٹری نے اردو زبان کے فروغ میں کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں ۔  جناب محمد افضل نے کہاکہ اردو زبان آپ کی شخصیت کوپر وقار بناتی ہے اور آپ کے اندر چھپے ہوئے جوہر کو باہر آکر روشنی پھیلانے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔  اردو کے الفاظ اور کشش سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس زبان میں قوت ارادی اور کشش ہے جو انسان کو سرخرو بناتی ہے۔  جناب محمد عبدالستار نے اردو اخبارات کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ اس موقعے پر گورننگ کونسل کے ممبران میں محترمہ نازنین انصاری (وارانسی)، جناب عرفان علی عبدالماجد پیر زادے نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔  جناب ارشد فریدی (دہلی)، ڈاکٹر سید مشیر عالم (اڈیشا)، ڈاکٹر شمشیر سنگھ (جموں و کشمیر) اس پروگرام میں شریک تھے۔قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔

          پروگرام میں قومی اردو کونسل کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر (ایڈمین) جناب محمد احمد، ریسرچ آفیسر انتخاب احمد، ریسرچ آفیسر شاہنواز محمدخرم ، ڈاکٹر مسرت  (ریسرچ آفیسر)، ڈاکٹر امتیاز احمد (اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر) کے علاوہ کونسل کا پورا عملہ موجود رہا۔