उर्दू

حرج اور ہلاک کرنے والی بات تو یہ ہے کہ کوئی اپنے مسلمان بھائی کی عزت پر حملہ کرے ؛ محمد اقبال

آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں مسلمانوں میں اختلاف  کے بارے میں بات کی ، انھوں نے پہلے مشکوٰۃ شریف کی ایک حدیث بیان کی ، “ اسامہ بن شریک کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلا ، پس لوگ آپ کے پاس آتے کوئی کہتا یا رسول اللہ میں نے طواف سے پہلے سعی کرلیا ، کوئی کہتا میں نے فلاں چیز پہلے کرلی ، میں نے فلاں چیز بعد میں کی ، آپ ان کو جواب دیتے ، اس میں کوئی حرج نہیں ، حرج کی بات اور ہلاک کرنے والی بات تو یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت پر حملہ کرے ،” اس حدیث کا جو آخری حصہ ہے اس میں کہا گیا ہے “ حرج کی بات اور ہلاک کرنے والی بات تو یہ ہے کہ کوئی اپنے مسلمان بھائی کی عزت پر حملہ کرے “ آج ہمارے یہاں یہ ہی ماحول بن رہا ہے جو کہ انتہائی تکلیف والی بات ہے ، مسلمانوں کے وہ بڑے بڑے رہنماء جن کی طرف عوام نظر لگاے رہتے ہیں ان کے کسی بھی اشارے کے انتظار میں کوئی قدم اٹھانے کو تیار رہتے ہیں ، اور وہ اپنی اپنی جماعتوں کے ذمہ دار بھی ہیں ، ان میں آپس میں اس طرح کی باتیں سننے کو ملتی ہیں ، کوئی ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ، ویسے وہ عوام کو صبر اور برداشت کی تلقین کرتے ہیں ، ایسے رہنماؤں کا کیا اثر پڑے گا عوام پر ؟ انھوں نے کبھی اس پر غور کیا ؟ صرف اپنی “ انا “ کے لیے قوم کے مستقبل کو داؤں پر لگادینا ، کیا یہ ہی اسلام کا اصول ہے ؟ افسوس ہوتا ہے جب اس طرح کی چیزیں عوام میں آتی ہیں ، سب اس ملک کے شہری ہیں کوئی بھی کسی جگہ جاکر اپنا پیغام دے سکتا ہے ، یہ کونسی بات ہوئی کہ آپ صرف فلاں علاقے میں اپنا پیغام دیں ؟ آپ کون ہوتے ہیں دوسرے پر “ پابندی “ لگانے والے ؟ اللہ کے بندو ! اللہ سے ڈرو ، کچھ عوام کا بھی خیال کریں جو آپ کی طرف دیکھتے ہیں ، اس کا سماج میں کیا اثر ہوتا ہے ، کیا آپ اس سے بے خبر ہیں ؟ بہت بڑا نقصان کر رہے ہیں آپ حضرات ، میں بہت ہی ادب سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ سب اہل علم ہمارے لیے “ سرمایہ “ ہیں ، ہم قدر کرتے ہیں ، لیکن اس طرح آپس میں اختلاف کرکے اس مظلوم امّت کو مزید رسوا نہ کریں ، اللہ ہم سب کو صحیح سوجھ بوجھ عطا فرماے، آمین ۔