उर्दू

یومِ سرسید کے موقع پر مذاکرہ کا انعقاد


بھاگلپور: صفالی یوتھ کلب اور اردو رابطہ کمیٹی کے اشتراک سے سرسید ڈے کے موقع پر ’’قوم کی تعمیر میں سید کی خدمات‘‘ کے موضوع پر ایک مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سابق وائس چانسلر جے پی یونیورسٹی، چھپرہ، پروفیسر ڈاکٹر فاروق علی نے کی۔مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہد رزمی، صدر شعبٔہ اردو یونیورسٹی پوسٹ گریجویٹ ڈپارٹمنٹ اردو، مونگیر یونیورسٹی تھے۔ ڈاکٹر حلیم اختر، صدر، شعبٔہ فارسی، بحیثیت مہمان ذی وقار موجود تھے۔
اس موقع پر اردو رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر حبیب مرشد خان اور فیاض حسین نے بھی شرکت کی۔
پروفیسر فاروق علی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ سرسید کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ انہوں نے تربیت اور تعلیم پر زور دیا اور سائنسی تعلیم کی وکالت کی۔ انہوں نے سرسید کی خدمات کو 19 ویں صدی کی عظیم ترین خدمات میں سے ایک قرار دیا۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہد رزمی نے اپنے خطبہ میں سرسید احمد خان کی خدمات پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرسید نے تعلیم کے ساتھ سائنس اور بھائی چارے اور یک جہتی کی آمیزش پیش کرکے ایک منفرد مثال پیش کی جو آج بھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرسید تحریک سے نکلنے والی شخصیات کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں پہلے گریجویٹ ایشوری پرساد سے لے کر دھیان چند، خان عبدالغفار خان، ذاکر حسین، لالہ امرناتھ، حسرت موہانی، راہی معصوم رضا، عرفان حبیب، ظہور قاسم، سعادت حسن منٹو، خواجہ احمد عباس، منصور علی خان پٹودی، مظفر علی، اشوک سیٹھ وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
ڈاکٹر حلیم اختر نے سرسید کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ سرسید اکیلے چلے تھے تاہم کارواں میں تبدیل ہو گئے۔
ڈاکٹر حبیب مرشد خان اور فیاض حسن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔پروگرام میں انصار، رخسانہ، اسلام، نوری وغیرہ نے حصہ لیا۔ لکی کماری نے پروگرام کے آغاز میں استقبالیہ گیت پیش کیا۔
اخیر میں اظہار تشکر شمع پروین نے کیا۔