उर्दू

یتی نرسمہانند کے خلاف مقدمہ درج


توہین رسالت پر نازیبا تبصرہ کا الزام، کارروائی کا مطالبہ
آگرہ۔ آل انڈیا تحریک تحفظ سنت کے صدر حاجی مسرور رضا نے جونا اکھاڑہ کے یتی نرسمہا نند سرسوتی کے خلاف ضلعی عدالت میں مقدمہ دائر کرایا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا کہ یتی نرسمہانند نے اپنے بیان سے مذہب اسلام کی توہین کی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچایا ہے، اس دوران مسلم کمیونٹی کے لوگ بھی موجود تھے۔ مسرور رضا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے یتی نرسمہانند سرسوتی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یتی نرسمہا نند سرسوتی کا ایک ویڈیو گزشتہ ماہ 29 ستمبر کو دیکھا گیا تھا، جس میں اس نے اسلام کے بانی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قابل اعتراض بیانات دے کر معاشرے میں امن اور نفرت کا ماحول پیدا کیا تھا۔ پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصروں سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا۔ حاجی مسرور رضا کی طرف سے وکالت
ایڈووکیٹ محمد سہیل علی کریں گے۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ VII کی عدالت میں سماعت کی تاریخ 22 نومبر مقرر کی گئی ہے۔ حاجی مسرور رضا نے کہا کہ ایک کے بعد ایک ایسے لوگوں کا سلسلہ قائم ہو رہا ہے جو ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں۔ یہ انسانیت اور آئین سے محبت کرنے والوں کے لیے ناگوار ہے۔ یہ ہمارے ملک کی روایت ہےکہ کسی کو کسی مذہب پر تنقید کرنے کا حق نہیں اور نہ ہی کوئی کسی مذہب پر تنقید سننا چاہتا ہے۔ اس موقع پر ٹی ٹی ایس کے صدر حاجی مسرور رضا، نائب صدر طالب رضا، رضا مصطفی کمیٹی کے چیئرمین وسیم علی عرف بنٹی بھائی، ایڈووکیٹ سہیل علی، شہزان، کبیر رضا، عادل علی، حاجی فیضان اشرفی، ذیشان بھائی، سید ارشاد ، یونس عثمانی اور سلمان وغیرہ موجود تھے۔