فرقہ وارانہ ہم آہنگی، خواتین کو بااختیار بنانے اور وقف اصلاحات کی ضرورت
نئی دہلی، ۔ دھنتیرس کے پرمسرت موقع پر مسلم راشٹریہ منچ نے دہلی کی تاریخی حضرت نظام الدین اولیاء درگاہ پر ایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا، جس میں مختلف مذاہب اور برادریوں کے لوگ جمع ہوئے۔ اس تقریب کا بنیادی مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اتحاد، بھائی چارے، مفاہمت اور سالمیت کو فروغ دینا تھا۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ تقریب اتحاد کی علامت بن کر ابھری۔
اس موقع پر فورم کے رہنما اندریش کمار نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کو زمین پر جنت کہا جاتا ہے اور اس کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیں پورے ملک کو دنیا کی جنت بنا کر رکھنا ہے۔ ہندوستان کی خصوصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو پوری دنیا کو عدم تشدد اور بھائی چارے کا پیغام دے رہا ہے۔ ہمارا تنوع ہماری طاقت ہے اور یہی ہمیں دنیا کے سامنے اتحاد اور سالمیت کی مثال بناتا ہے۔
اسلام کے آخری پیغمبر کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہے۔ انہوں نے معاشرے میں پھیلے بگاڑ پر تشویش کا اظہار کیا اور سب سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں۔
انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے پر خصوصی توجہ دی اور دعا کی کہ مسلم معاشرے میں کوئی بہن، بہو یا بیٹی تین طلاق یا غیر منصفانہ روایات کا شکار نہ ہو۔ انہوں نے مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ اور مساوی مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ وہ بھی معاشرے میں اپنی شناخت بنا سکیں۔
اندریش کمار نے ذات پات، اچھوت اور دیگر تمام قسم کے امتیازات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب اس میں تمام لوگوں کو یکساں حقوق اور مواقع ملیں۔
انہوں نے دہلی اور این سی آر خطہ میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے مسئلہ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہر ایک سے پٹاخے کو تحمل سے پھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ تہوار کا وقت ہے اور ہمیں اسے اپنے ماحول اور معاشرے کے تئیں ذمہ داری کے ساتھ منانا چاہیے۔
انہوں نے وقف بورڈ میں اصلاحات کی ضرورت کو بھی نمایاں طور پر اٹھایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وہاں بدعنوانی عروج پر ہے اور کئی وقف املاک پر ناجائز قبضہ کیا جا رہا ہے۔ اندریش کمار نے مسلم کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اپنی جائیدادوں کی حفاظت اور ترقی کے لیے متحد ہو کر کام کریں۔
تقریب کا ماحول امن اور ہم آہنگی سے بھرا ہوا تھا جہاں مختلف مذاہب اور برادریوں کے لوگ اکٹھے ہوکر دعائیں مانگتے تھے۔ اس موقع پر مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان بھائی چارے، بقائے باہمی اور باہمی تعاون کا پیغام سنا گیا۔
اندریش کمار نے ہندوستانی سماج میں اتحاد اور سالمیت کو فروغ دینے کا پیغام دیا اور واضح کیا کہ ہندوستان کی ثقافتی تنوع اس کی طاقت ہے۔
پروگرام میں فورم کے نیشنل کوآرڈینیٹر اور کنوینرز سمیت کئی کارکنان موجود تھے جن میں محمد افضل، گریش جویال، رضا حسین رضوی، ابوبکر نقوی، شالینی علی، شاہد سعید، حافظ صابرین، عمران چوہدری، طاہر شامل تھے۔ حسین، کیشو پٹیل اور شاکر علی شامل تھے۔ اس تقریب میں تمام مذاہب کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جو اس بات کی علامت ہے کہ ہندوستان کی مختلف برادریوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کا جذبہ زندہ ہے۔