उर्दू

وقف ترمیمی بل کسی بھی صورت میں منظور نہیں : شاہد علی ایڈوکیٹ

دلت ، او بی سی ، اقلیتی اور قبائلی تنظیموں کی کنفیڈریشن کے زیر اہتمام کانفرنس کا انعقاد

نئی دہلی:دلت ، او بی سی ، اقلیتی اور قبائلی تنظیموں کی کنفیڈریشن کی جانب سے آج دہلی کے مدن پور کھادر ایکسٹینشن میں شاہد علی ایڈوکیٹ کی صدارت میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں وقف اور آئین کی تحفظ ، ریزرویشن کی حد 50% تک بڑھانے ، ای وی ایم کو ہٹانے اور ذات پات پر مبنی مردم شماری جیسے دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اس موقع پر لوگوں نے یکم دسمبر 2024 کو رام لیلا میدان میں ہونے والی مہا ریلی میں شامل ہونے کی اپیل کی ۔
نئی دہلی کے مدن پور کھادر ایکسٹینشن میں منعقدہ کانفرنس میں عبد الباری ، سلطان سر ، ممتاز ، شریف علی پردھان ، معین خان ، مختار خان ، سونو ملک ، ابرار سیفی ، ڈاکٹر عرفان ، سجر مرزا ، نصیب احمد ، فہیم ، عابد بھائی ، بادلے عالم ، ذاکر بھائی ، وکیل احمد ، نعمان بھائی ، آر ڈبلیو اے ممبران اور علاقائی افراد بڑی تعداد موجود تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد علی نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ قوم وقف ترمیم بل پر سو رہی ہے حکومت پہلے سے ہی وقف پر قابض ہے اور جو کچھ بچا ہے وہ وقف ترمیم کے بعد حکومت کا ہوگا ۔ آپ کے پاس مساجد ، درگاہیں ، قبرستانیں بھی نہیں بچیں گے کیونکہ حکومت کی اس پر بری نظر ہے اور اسی وجہ سے حکومت وقف ترمیم بل لا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم وقف کی آمدنی سے ہزاروں اسپتال ، اسکول ، کالج بنا سکتے ہیں ، جس سے ہر کوئی فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ملک کے بجٹ کی مالی اعانت بھی کر سکتے ہیں ۔
وقف ترمیم بل لا کر یہ حکومت دوبارہ لوگوں کو غلام بنانا چاہتی ہے اور اگر آواز نہیں اٹھائی گئی اور عوام کو بیدار نہیں کیا گیا تو ہمارے بزرگوں کی قربانیاں برباد ہو جائیں گی ۔
انہوں نے کہا کہ وقف میں ترمیم ایک خطرناک قدم ہے ، اس سے پہلے بھی وقف پر حملے ہو چکے ہیں ۔یہ وقف بل وقف کی جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے ۔ انہوں نے گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کی طرز پر وقف کو مسلمانوں کے حوالے کرنے اور ترمیم بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔