۹؍نومبر۲۰۲۴ء کی صبح ۹؍بجے سے رام لیلامیدان دہلی میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی دعوت پر تشریف لانے والے مسجد نبوی کے امام ہمام سماحۃ الشیخ عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان حفظہ اللہ افتتاح فرمائیں گے
نئی دہلی:مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام ’’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘‘ کے مرکزی عنوان پر منعقد ہونے والی دو روزہ عظیم الشان پینتیسویں آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس کا حسن آغاز مؤرخہ ۹؍نومبر۲۰۲۴ء کو دہلی کے رام لیلا میدان صبح ۹؍بجے ہوگا جو مؤرخہ ۱۰؍نومبر۲۰۲۴ء کی شب ۱۰؍بجے تک جاری رہے گی۔اس کانفرنس کا افتتاح مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی دعوت پر تشریف لانے والے مسجد نبوی کے امام و خطیب سماحۃ الشیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان حفظہ اللہ کریں گے۔نیز ۱۰؍نومبر ۲۰۲۴ء مغرب اور عشاء کی نماز پڑھائیں گے اور کتاب و سنت کی روشنی میں امن و محبت اور انسانی اخوت کا پیغام سنائیں گے۔اس کانفرنس میں ملک و بیرون ملک سے مشاہیر علمائے کرام ،مفکرین عظام، مختلف مذاہب کے دھرم گرواور ملی و سماجی شخصیات کے چشم کشا، بصیرت آمیز، ایمان افروز خطابات، تقاریر اور نظمیں پیش ہوں گی۔ اسی طرح اس موقع پر مختلف علمی ، تحقیقی، تعلیمی، تربیتی، دعوتی، اصلاحی ، سماجی، قومی و ملی اور انسانی خدمات انجام دینے والی اہم شخصیات کو اہلحدیث ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔یہ جانکاری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے آج پریس کلب آف انڈیا میں منعقد ایک اہم پریس کانفرنس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے دی۔
امیر محترم نے میڈیا سے خطاب میں کانفرنس اور اس کے موضوع کی اہمیت و ضرورت اور معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دین اسلام کے بنیادی ماخذ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہمارا ایمان ویقین ہے کہ دنیا کے سارے انسان خواہ مرد ہوں یا عورت، بوڑھے ہوں یا نوجوان، بڑے ہوں یا بچے ، امیر ہوں یا غریب، ساہوکار ہوں یا مزدور غرضیکہ ہر طبقہ و گروہ ا ورہر صنف و نوع اصلا مکرم و محترم اور افضل و اشرف ہے اور ا س کی جان و مال ، عزت وآبرو، عقل و شعور اور دین وعقیدہ کی حرمت و کرامت اور حفاظت وصیانت کو دنیا کے دیگر تمام ادیان و مذاہب نے بھی متفقہ طور پر تسلیم کیا ہے۔اسلام اور مسلمان اسی کے نقیب و مناد اور داعی و مبلغ ہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم ترین دینی و رفاہی تنظیم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے دم تاسیس سے اب تک ان اعلیٰ مقاصد و مصالح کے فروغ و تحفظ اور حصول کو ترجیحی طور پر یقینی بنانے کی کوشش کی ہے، اپنی تمام تر سرگرمیوں اور خدمات اور ہر آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس ، قومی سیمینار اور سمپوزیم کا مرکز و محور انہیں بنیادوں اور اصولوں کو بنایا ہے اور امن وشانتی کے قیام ، انسانیت کی تعمیر، اخوت کا فروغ، رواداری اور قومی یکجہتی کے استحکام، حقوق نسواں واطفال کے تحفظ، محروم طبقات کی فلاح و بہبود، دہشت گردی کی بیخ کنی اور سماجی برائیوں کے خاتمے کی بات کی ہے جو بلا تفریق مذہب و مسلک ہر ہندوستانی اور دیش واسی کی دل کی آواز اور الہ واحد اور رب العالمین پر ایمان کا یہی تقاضا ہے جس کے بغیر حقوق اللہ و حقوق العباد کی ادائیگی ممکن نہیں ۔
امیر محترم نے مزید کہا کہ آج عالمی سطح پر احترام انسانیت کے کاز کو جو نقصان پہنچانے کی دانستہ یا نادانستہ کوشش کی گئی ہے اور جس طرح سے انسان کی جان ومال ، عزت و آبرو اور دین و عقل کا مختلف جذباتی نعروں اور اشتعال انگیز بیانات کے ذریعہ استحصال کیا جارہا ہے وہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ انسان اپنے ہی ابنائے جنس سے خوف زدہ ہے۔ طاقت ور کمزوروں کا عرصہ حیات تنگ کررہا ہے، طاقت کا عدم توازن چشم زدن میں ہنستی کھیلتی آبادی کو برباد کردیتا ہے ۔ تکثیری معاشرے میں بے اعتمادی کی وبا عام ہوتی جارہی ہے جو ہمہ جہت خسارہ کا پیش خیمہ اور انسانیت کا عظیم نقصان ہے۔ انسانی بھائی چارہ، الفت و محبت، قومی وانسانی یک جہتی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نظر بد لگ رہی ہے۔ قتل ناحق، ماب لنچنگ، عصمت دری، حتی کہ معصوم بیٹیوں کے ساتھ بھی درندگی، سماجی و معاشی استحصال، اپنے ہی ابنائے وطن کا غیر اعلانیہ سماجی واقتصادی بائیکاٹ ، عبادت گاہوں پر حملہ، مذہبی جلوسوں پر خشت زنی، مختلف شکلوں میں ظلم و ناانصافی ، حقوق کی پامالی ، مشترکہ و مسلمہ اقدار و تعلیمات کی خلاف ورزی، لوگوں کے راستے میں تجاوزات اور گندگی کا پھیلائو اور ماحولیات اور حفظان صحت کا عدم پاس و لحاظ یہ وہ لمحہ فکریہ اور بھیانک صورتحال ہے جو گو کہ مٹھی بھر لوگوں کی کارستانی ہے ۔ لیکن اس صورتحال نے ہر انسان دوست اور محب وطن خصوصا مذہبی رہنمائوں ، دھرم گرؤو ں اور حکومتوں کو سوچنے اورمناسب اور دیر پا حل تلاش کرنے پر مجبور کردیا ہے اور آخری تان اسی بات پر ٹوٹ رہی ہے کہ مادیت کے بجائے روحانیت کی طرف لوٹا جائے۔ ایمان و یقین کے دیپ جلائے جائیں، الفت و محبت کے گیت گائے جائیں اور پیغام انسانیت کو عام کیا جائے۔ اور مختلف مذاہب نے جو انسانیت نواز تعلیم دی ہیں ان پر سختی سے کار بند ہویا جائے۔
مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس اہم پریس کانفرنس کے توسط سے ہم آپ دیش کے چوتھے ستون میڈیا کو یہ اطلاع دیتے ہوئے بے حد خوشی محسوس کررہے ہیں کہ انہی مذکورہ مقاصد کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام دو روزہ عظیم الشان پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس بتاریخ ۹۔۱۰؍نومبر ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ واتوار بعنوان’’ احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘‘ نہایت تزک واحتشام کے ساتھ دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان ترکمان گیٹ میں منعقد ہورہی ہے، جس میں ملک وبیرون ملک کے مشاہیر علمائے کرام و دانشوران ملک وملت اور اہم مذہبی و سماجی شخصیات شریک ہوں گی۔ جو ملک وملت اور انسانیت کو درپیش اہم مسائل و مشکلات کے تناظر میں ’’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘‘ کے مرکزی موضوع کے مختلف پہلوئوں پر چشم کشا، بصیرت آمیز، ایمان افروز خطابات، تقاریر، مقالات اور منظوم کلام پیش کریں گی اور جن سے ملک کے طول وعرض سے آئے ہوئے شرکائے کانفرنس فیضیاب ہوں گے۔ ان شاء اللہ
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا اس موقع پر آپ باوقار میڈیا کے توسط سے عوام و خواص کو یہ خوش خبری سناتے ہوئے بڑی مسرت ہورہی ہے کہ اس اہم کانفرنس میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی دعوت پر مسجد نبوی کے امام ہمام سماحۃ الشیخ عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان حفظہ اللہ تشریف لارہے ہیں جو رام لیلا میدان میں ۹؍نومبر کو افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گے اور ۱۰؍نومبر کو مغرب اور عشاء کی نماز پڑھائیں گے اورکتاب وسنت کی روشنی میں امن و محبت اور انسانی اخوت کا پیغام سنائیں گے۔
امیر محترم نے توقع ظاہرکی
کہ یہ کانفرنس اپنے موضوع و مشتملات اور زمان و مکان کے لحاظ سے سنگ میل ثابت ہوگی اور مذاہب عالم خصوصا اسلام کے پیغام امن وانسانیت ، تحفظ حقوق، رواداری، قومی یکجہتی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ ، خوف و ہراس، تشدد، دہشت گردی، شراب نوشی ودیگر منشیات، جہیز، جوا، رشوت، جہالت، خود غرضی، استحصال ، صنفی و سماجی نابرابری وغیرہ کے خاتمے اور ماحولیات اور قدرتی وسائل کے تحفظ اور انسانیت کے وقار واحترام کی بازیابی کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔ان شاء اللہ
علاوہ ازیں اس کانفرنس کے موقعہ پر کانفرنس کے دوش بدوش احترام انسانیت اور مذاہب عالم کے عنوان پر دو روزہ قومی سیمینار بھی منعقد ہوگا نیز مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے اردو، ہندی اور انگریزی زبانوں میں کثیر تعداد میں شائع ہونے والے جرائد و رسائل کے خصوصی نمبرات اور متعدد تاریخی اور علمی و تحقیقی کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آئے گا۔ ان شاء اللہ
جاری کردہ
امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند