उर्दू

القاعدہ کٹک مقدمہ

 

مولانا عبدالرحمن کٹکی کو ضمانت پر رہا کرنے سے ہائی کورٹ کا انکار
اڑیسہ ہائی کورٹ نے مقدمہ کی سماعت دو ماہ میں ختم کرنے کا حکم جاری کیا  

کٹک(اڑیسہ) ممنوع دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزمات کے ت گرفتار مشہور عالم دین مولانا عبدالرحمن کٹکی کو ضمانت پر رہا کرنے سے اڑیسہ ہائی کورٹ نے آج انکار کردیا لیکن ہائیکورٹ نے خصوصی ٹرائل کورٹ کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل کرے۔ اڑیسہ ہائی کورٹ کے جسٹس ایس کے شاہو نے ٹرائل کورٹ کو مزید حکم دیا کہ دسمبر مہینہ کے ختم ہونے تک مقدمہ کی سماعت مکمل کیئے جانے کے لیئے خصوصی اقدامات کرے بصورت دیگر ملزم عبدالرحمن کٹکی کو جنوری  2025/میں ہائی کورٹ سے دوبارہ ضمانت کے لیئے رجوع ہونے کی اجازت ہوگی۔
مولانا عبدالرحمن کٹکی کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد دی ہے اور جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے ہی اڑیسہ ہائی کورٹ میں ضمانت عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔ آج ہائیکورٹ میں مولانا عبدالرحمن کٹکی کی جانب سے سریندر کمار مولیا پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے جلد از جلد مقدمہ کی سماعت مکمل کیئے جانے کی سخت ہدایت کے باوجود مقدمہ کی سماعت ابتک مکمل نہیں ہوسکی اور مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے میں مزید کتنا وقت لگے گا اس کا کسی کو اندازہ نہیں ہے لہذا ملزم کو مزید جیل میں رہنے پر مجبور کرنے کی بجائے اسے مشروط ضمانت پرر ہا کیاجائے۔
سرکاری وکیل نے مولانا عبدالرحمن کٹکی کوضمانت پر رہا کیئے جانے کی مخالفت کی اور کہا کہ ٹرائل کورٹ میں ابتک 48/ گواہان کی گواہی مکمل ہوچکی ہے اور مزید چند ہی گواہان کے بیانات کا اندراج باقی ہے لہذا عدالت ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے ٹرائل کورٹ کو آخری موقع دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کرے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید کہا کہ ملزم پر دہشت گردی جیسے سخت الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے لہذا ملزم کی ضمانت پر رہائی سے مقدمہ کی سماعت میں خلل پڑ سکتا ہے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس ایس کے ساہو نے مولانا عبدالرحمن کو ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے ٹرائل کورٹ کو آخری موقع دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت دسمبر مہینہ کے اخیرتک ختم کرنے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ مولانا عبدالرحمن کٹکی پرممنو ع تنظیم القاعدہ کے رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائی انجام دینے کی سازش رچنے اور غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جاکر ٹریننگ حاصل کرنے جیسے سنگین الزامات کے تحت دہلی، جمشید پور اور کٹک میں مقدمات قائم کیئے تھے۔ دہلی مقدمہ میں مولانا عبدالرحمن اور عبدالسمیع کو دس سال قید بامشقت کی سزا ہوچکی ہے جبکہ جمشید پور مقدمہ اور کٹک مقدمہ آخری مراحل میں چل رہے ہیں۔ دہلی مقدمہ میں ملنے والی دس سالوں کی سزا کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جس پر دہلی ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ مولانا عبدالرحمن کٹکی اور عبدالسمیع کو تینوں مقدمات میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کررہی ہے۔ ملزم عبدالرحمن کٹکی کی ضمانت پر رہائی کے لیئے جمعیۃ علماء کے توسط سے ٹرائل کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک کوشش کی جاچکی ہے۔