آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں لوگوں کو اس بات کی نصیحت کی ، کہ لوگوں کو خوش فہمی میں جینے کے بجاے حقیقت پسندی میں جینا چاہیے ، آج ہم اپنے سے پہلے کے لوگوں کے کارنامے دوسرے لوگوں کو بتا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں ، ضرورت اس بات کی ہے کہ آج ہم خود کس پوزیشن میں ہیں ، آج کی بات کریں ، اور آج کی حقیقت بہت کڑوئ ہے ، ہم صرف دیکھاوے میں جی رہے ہیں ، ہم اپنا سرمایا شادیوں میں تو دل کھول کر لٹا رہے ہیں ، لیکن کوئی پوزیٹیو کام کی طرف ہم سوچ بھی نہیں رہے ، اگر ہم صرف یہ ہی ایک بات سوچ لیں ، کہ ہم تو اپنے بزرگوں کے کارنامے آج لوگوں کو بتا رہے ہیں ، لیکن ہماری نسل لوگوں کو ہمارے کون سے کارنامے بتاۓ گی ؟
اس پر تو غور کرلیں ، ویسے تو یہ ہی ایک بات کافی ہے ہمارے اندر تبدیلی لانے کے لیے ، لیکن چونکہ ہماری “ کھال “ کافی موٹی ہے ایسی باتوں کا اثر نہیں ہوتا ، ہماری نوجوان نسل کس طرف جا رہی ہے اور ہم خوش فہمی میں “ جی “ رہے ہیں ، ہماری بچیاں اپنے دین کو چھوڑ رہی ہیں ، اور ہم بے حس بنے ہوئے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، اس کے باوجود ہمارے اندر کوئی احساس نہیں جاگ رہا ہے ، اس کی وجہ یہ ہی ہے کہ ہم حقیقت جان کر بھی انجان بنے ہوہے ہیں ، ہمیں خوش فہمی اور غلط فہمی چھوڑ کرحقیقت پسندی پر آنا ہوگا ، نہیں تو ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں ، اللہ کے بندو ! ہمارے پاس سب سے بڑی مثال صلح حدیبیہ کی ہے ، اُس وقت یہ لگ رہا تھا کہ یہ ایک طرفہ ہے ، لیکن اس کا رزلٹ دنیا نے دیکھا ، آج ہمیں وہ ہی پالیسی ایک طرفہ والی اپنانی ہوگی ، اور خاموشی سے اپنا کام کرنا ہوگا ، اسی میں دنیا اور آخرت کی کامیابی ملے گی ، ورنہ ہماری بربادی ہمارے سامنے ہے ، جو اس خوش فہمی کی وجہ سے نظر نہیں آرہی ہے ، حقیقت کو سمجھیں اور راستہ تبدیل کریں ، یہ ہی عقل مندی کی نشانی ہے ، آج ہی یہ فیصلہ کرنا ہوگا ، دیر تو بہت ہوچکی ہے ، اللہ ہمیں توفیق عطا فرماے، آمین ۔