अन्य

ایس ایم خان صاحب: ایک غیر معمولی بیوروکریٹ، ماہر تعلیم اور سماجی خدمت گزار


اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا ۔۔۔

ڈاکٹر ایم. رحمت اللہ
ٹی وی جرنلسٹ


ایس ایم خان صاحب ایک ایسے شخص تھے، جن کی وفات نہ صرف ان کے خاندان کے لیے بلکہ سماج کے ہر طبقے کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان بن گئی۔ عموماً جب کسی شخص کا انتقال ہوتا ہے تو اس کا غم صرف اس کے خاندان تک محدود رہتا ہے، مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا انتقال پورے سماج اور قوم کے لیے گہرا زخم چھوڑ جاتا ہے۔ ایس ایم خان صاحب ایسے ہی ایک غیر معمولی بیوروکریٹ، ماہر تعلیم اور سماجی خدمت گزارانسان تھے، جنہیں ایس ایم خان صاحب کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ 17 نومبر 2024 کو 67 سال کی عمر میں ہم سب کو الوداع کہہ گئے۔ ان کی وفات پر نہ صرف ان کے خاندان، دوستوں اور رشتہ داروں نے غم کا اظہار کیا، بلکہ ملک کے صدر، وزیرِ اعظم، کئی گورنرز، وزرائے اعلیٰ، سینئر بیوروکریٹس، ماہرین تعلیم، مذہبی رہنما اور صحافیوں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ یہ تعزیتی پیغامات ان کے کاموں اور ان کی خدمات کی عظمت کو ظاہر کرتے ہیں۔
ایس ایم خان صاحب کی پیدائش اور ابتدائی زندگی
ایس ایم خان صاحب 15 جون 1957 کو اتر پردیش کے بلندشہر ضلع کے خورجہ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک معتبر زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جہاں ان کے والد، پروفیسر محمد اقبال خان، نہ صرف علاقے میں تعلیم کے میدان میں شنا خت رکھتے تھے بلکہ ایک قابلِ عزت وکیل اور چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے لاء فیکلٹی کے ڈین بھی تھے۔ ایس ایم خان صاحب کے گھر میں تعلیمی ماحول تھا، اور ان کے والد کے اثرات نے انہیں بچپن سے ہی علم و ادب کے لیے وقف کر دیا۔
ایس ایم خان صاحب کی تعلیمی سفر بھی نہایت متاثر کن تھی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم خورجہ سے حاصل کی، اور پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے چلے گٰے ۔ وہ اےایم یو سے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی ۔
وی ہمیشہ کلاس میں ٹاپ کرتے تھے ، جس کے نتیجے میں یونیورسٹی نے انہیں چانسلر گولڈ میڈل سے نوازا۔ اس کے بعد انہوں نے برطانیہ کے ویلز یونیورسٹی سے معیشت میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
ایس ایم خان صاحب کا سرکاری خدمات میں کردار
ایس ایم خان صاحب کا سرکاری خدمات میں کردار بہت نمایاں اور قابلِ ذکر رہا۔ انہوں نے سول سروسز امتحان پاس کرنے کے بعد 1982 میں انفارمیشن سروس جواءین کیا۔ (IIS) ۔ ایک افسر کے طور پر جہاں بھی انہوں نے کام کیا، اپنی محنت، ایمانداری اور لگن سے نہ صرف اپنے محکمہ کی شبیہ بہتر کی بلکہ پورے ملک میں ایک آئیڈیل شخصیت کے طور پر ابھرے۔
سب سے پہلے ایس ایم خان صاحب کی شناخت سی بی آئی کے ترجمان کے طور پر ہوئی، جہاں انہوں نے کئی اہم اور پیچیدہ معاملات پر میڈیا کو معلومات فراہم کی۔ بھارتی اسٹاک مارکیٹ اسکینڈل، راجیو گاندھی قتل کیس اور بوفورس اسکینڈل جیسے اہم کیسز کی بریفنگ دینے کا فریضہ انہوں نے بخوبی انجام دیا۔ اس دوران ایس ایم خان صاحب نے اپنی مہارت اور ایمانداری سے بھارتی میڈیا میں ایک الگ مقام بنایا۔


صدر جمهوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے پریس سیکرٹری کے طور پر دور
ایس ایم خان صاحب کا دورِ انتہائی کامیاب اور عزت افزا رہا۔ 2002 سے 2007 تک اس عہدے پر رہتے ہوئے، انہوں نے نہ صرف ڈاکٹر کلام کے ذاتی اور سرکاری امور کو سنبھالا بلکہ ان کے افکار و نظریات کو میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 2004 میں جب میں نے ڈاکٹر کلام کی پٹنہ میں آمد کی کوریج کی، تو مجھے ایس ایم خان صاحب سے ملنے کا موقع ملا۔ انہوں نے میڈیا اور پریس کے درمیان رابطے کا کام بخوبی کیا۔ ان کا رویہ ہمیشہ نرم، شائستہ اور سلیقہ مند تھا، جو ان کی شخصیت اور کام کی نوعیت کا غماز تھا۔
ڈی ڈی نیوز میں خدمات اور میڈیا کے شعبے میں اصلاحات
ایس ایم خان صاحب نے کئی سالوں تک ڈی ڈی نیوز کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کیا، جہاں انہوں نے چینل میں کئی اہم تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے نئے صحافیوں کو بھرتی کیا، مواد کو زیادہ متنوع اور دلچسپ بنانے کے لیے نئے پروگرامز کا آغاز کیا اور ڈی ڈی نیوز کو نہ صرف ایک سرکاری چینل سے ایک اہم میڈیا ادارے کے طور پر تبدیل کر دیا بلکہ اسے پرائیویٹ چینلز کے ساتھ مقابلے کے قابل بھی بنا دیا۔ ان کی قیادت میں، ڈی ڈی نیوز نے کئی اہم پروگرامز کے ذریعے اپنی ناظرین کی تعداد اور شہرت میں نمایاں اضافہ کیا۔ ایس ایم خان صاحب نے چینل کے عملے کو ہمیشہ مکمل آزادی دی، جس سے ان کا حوصلہ بلند رہا اور کام کا ماحول مثبت بنا رہا۔


ایس ایم خان صاحب کا سماجی اور تعلیمی کردار
سرکاری خدمات سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایس ایم خان صاحب نے جامعہ ہمدِرد یونیورسٹی میں اپنے دورِ خدمات میں تعلیم اور میڈیا کے شعبوں میں کئی اہم اصلاحات کیں۔ انہوں نے میڈیا اور قانون کے شعبے کا آغاز کیا اور ان دونوں شعبوں کے بانی ڈائریکٹر اور ڈین کے طور پر کام کیا۔ اس کے علاوہ، رہائشی کوچنگ اکیڈمی کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی انہوں نے اہم خدمات انجام دیں، جس سے کئی طلبا کو سرکاری ملازمتوں کے لیے تیار کیا گیا۔
خان صاحب، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
کے کورٹ اور ایگزیکٹو کمیٹی کے طویل عرصے تک رکن رہے۔ وہ جامعہ
ملیہ اور این سی پی یو ایل جیسے درجنوں اداروں کی مختلف کمیٹیوں میں شامل رہے اور اپنا اہم رول ادا کیا۔
ایس ایم خان صاحب کی شخصیت اور کام کا طریقہ
ایس ایم خان صاحب کی شخصیت ان کے کام کے طریقہ کار میں جھلکتی تھی۔ وہ نہ صرف ایک عمدہ افسر تھے بلکہ ایک اچھے رہنما اور ساتھی بھی تھے۔ ان کا کام کا ماحول ہمیشہ مثبت اور معاونت سے بھرا رہتا تھا۔ وہ اپنی ٹیم کے تمام اراکین کے ساتھ ذاتی تعلقات بناتے تھے اور انہیں ہمیشہ اپنی مکمل صلاحیتوں کے مطابق کام کرنے کی آزادی دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈی ڈی نیوز کے عملے نے انہیں بے حد عزت و محبت دی۔
ان کی قابلیت اور حساسیت نے انہیں ہر سطح پر مضبوط تعلقات قائم کرنے میں مدد دی۔ وہ افسران، ملازمین، اور میڈیا کے لوگوں کے ساتھ ہم آہنگ اور دوستانہ رہتے تھے اور ہر صورتحال میں ان کی مدد کرتے تھے۔
ایس ایم خان صاحب کا خاندان اور ان کی میراث
ایس ایم خان صاحب کا خاندان ان کے کاموں اور خیالات کی تسلسل ہے۔ انہوں نے اپنے تین بیٹوں کا نام بھی آرٹسٹک رکھا ہےَ – ان کے تینوں بیٹے—شہور محمد خان، شہباز محمد خان اور شہریار محمد خان—اپنے والد کی طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اپنے اپنے شعبوں میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
ان کے تینوں بیٹے قابلیت اور اخلاق میں اپنے والد کی کاپی ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے شہور محمد خان (ایس ایم خان) انڈس ان بینک دہلی میں وائس پریزیڈنٹ ہیں۔ دوسرے بیٹے شہباز محمد خان (ایس ایم خان) ابو ظہبی میں شاہی خاندان کے کاروباری پارٹنر ہیں اور تیسرے بیٹے شہریار محمد خان (ایس ایم خان) نے اپنے خاندانی پیشے کو جاری رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں ۔


نتیجہ
ایس ایم خان صاحب کی زندگی ایک تحریک ہے۔ ان کے خدمات نہ صرف ایڈمنسٹریشن بلکہ تعلیم، سماجی خدمات اور میڈیا کے شعبوں میں بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے کاموں سے سماج اور ملک کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ ان کے انتقال سے ایک عہد کا خاتمہ ہوا ہے، مگر ان کی زندگی، ان کے خیالات اور ان کے کام ہمیشہ ہمیں توانا ءی د یتے رہیں گے۔ میری دعا ہے کہ اللہ ایس ایم خان صاحب کو ان کے اچھے کاموں کے بدلے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے… آمین۔