علی گڑھ(شوذب منیر)جمعیت علماء ہند وطن عزیز میں ملت کی وہ نمائندہ تنظیم ہے جس کا ماضی اور حال نہایت ہی تابناک اور بے داغ ہے ،یہ تنظیم وسیع النظراورمحب وطن علماء عظام کے اخذ کردہ اصولوں پر پوری جرأت وجواں مردی سے بہتراور روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ جمعیۃعلماء ہند مسلمانان ہند کی ایسی واحد جماعت ہے، جسکے سپہ سالار انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے اٹھ کھڑے ہوئے،ملک کے طول وعرض میں انگریزی سامراج کے خلاف رائے عامہ کو بیدارکیا۔تنظیم کے منشور میں انسانیت کو مرکزیت اور بنی نوع انسان کی فلاح وبہبود کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ان خیالات کا اظہار مفتی اکبر قاسمی صدر جمعیت علماء علی گڑھ شہر نےجمعیت علماء ہند کی یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ دارالعلوم معاذ بن جبل مخدوم نگر میں واقع دفتر جمعیت علماء میں جمعیت علما ہند کا یوم تاسیس منایا گیا جس کی صدرات جمعیت علما ءعلی گڑھ شہر مفتی اکبر قاسمی صدر نے کی
اس موقع پر خظاب کرتے ہوئے مفتی اکبر قاسمی نے کہا کہ جمعیت علماء ہند قائم ہوئی تحریک ریشمی رومال کی ناکامی کے بعد خلافت تحریریک کی بنیاد پڑی اسی خلافت تحریر یک کے دوران دہلی میں۲۳؍ نومبر ۱۹۱۹؍کو جمعیت علمائے ہند کا قیام عمل میں آیا مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ صاحب کو پہلا عارضی صدر منتخب کیا گیا امرتسر میں جمعیت علمائے ہند کے اجلاس اول میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی اور حضرت مولانا ابو الکلام آزادر کی قید ناحق کے خلاف احتجاج کیا گیا قید سے آزادی کے فوری بعد حضرت سیخ الہند نے انگریزوں کے خلاف تاریخی فتوی عدم تعاون جاری کیا۔ ایک ایسے وقت میں جمعیۃ علما ہند کی داغ بیل ڈالی تھی، جب انگریزی استبداداپنے آخری حدوں کو چھورہاتھا، لوگوں میں اس اجنبی خوں خوارمخلوق کے خلاف زبان کھولنے کی جرأت مفقودہوچکی تھی، ا س پرآشوب دورمیں بانیان جمعیۃ اور اسکے اکابرین نے مکمل آزادی کا نعرہ دیاتھا، اس جماعت کا زاویہ نظر اور طرز فکر ملک و ملت کے باب میں ہمیشہ سے مثبت، صالح اور مفید رہا ہے، خلوص اور فراخدلی کے ساتھ جمعیۃ نے ہمیشہ سماجی اور عوامی مفادکو فوقیت دی ہے ،تاریخ نے اپنے سینے میں جمعیۃ کے کارہائے نمایاں کو گوہر نایا ب کی طرح محفوظ رکھے ہوئے ہے، انہوں نے کہا کہ اس جماعت کو مولانا سید محمود مدنی جیسے جید عالم دین، صاحب فراست،بے باک، بے خوف اور نڈر قائد کی سرپرستی ومعیت حاصل ہے،وہ نہایت جرأت مندی سے ملک و ملت کے مسائل پر اپنا نظریہ پیش کرتے ہیں اورمسلم قیادت کو بھی نئی راہ اور ایک نیا راستہ دکھاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مولاناسید محمود مدنی کی قیادت کو آج ملک کے تمام طبقات میں اعتبار اور وقار حاصل ہے۔
انہوںنے کہا کہ جمعیت علما ہندمدارس و مساجد اور شعائر اسلام کی محافظ ہے، قدرتی آفات میں سب سے پہلے پہنچنے وا لی، قومی یکجہتی کو فروغ دینے اور اس پر یقین رکھنے والی ، فرفقہ وارانہ فسادات میں متاثرین کی مدد کرنے والی ، ہجومی تشدد کے مقدمات کی پیروی کرنے والی، دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بھارتی لوگوں کا مقدمہ لڑنے والی، آسام میں حق شہریت بل کا مقدمہ لڑنے والی ، ملک و ملت کے ہر سلگتے مسائل پر آواز بلند کرنے والی، نیز مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر ہر مظلوم و بے قصور لوگوں کی بھرپور تعاون کرنے والی واحد تنظیم کا نام جمعیت علمائے ہند ہے،نیز مفتی صاحب نے ما قبل وما بعد کی جمعیت کی ان قربانیوں کو نوجوانوں کا سامنے بتایا جو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے جنہیں تاریخ نے اپنے صفحات میں جگہ دی ہے۔
اس موقع پر مولانا زین العابدین صاحب مولانا ضیاء الحق قاسمی ،قاری محمد شاہ جہاں ،مولانا ابراہیم ، قاری محمد ارشاد حافظ محمد اشتیاق مولانا ریاض حافظ محمد زاہد ،قاری عبد القادر ،مولانا محمد اسلم، حافظ محمد مرشد، محمد رضوان محمد شانو، مجلس منتظمہ و عاملہ اور جمعیت یوتھ کے ممبران کے علاوہ مزید دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔
فوٹو۔ پروگرام کے بعد گروپ پوز دیتے شرکا