علی گڑھ (شوذب منیر ) شددت پسندوں کے دلوںمیں کانٹے کی طرح کھٹنے والی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ایک بار پھر شدت پسند عناصر نشانہ بنانے پر تلے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم نے حالیہ دنوں دنوں اے ایم یو کے اقلیتی کردارکی بحالی سے متعلق اپنے فیصلے میں بڑی راحت دی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شدت پسندعناصر چراغ پا ہو گئے، اسکی ایک وجہ یہ بھی ہےماضی میں انہوں نے سر سید کے اس چمن کو بدنام کرنے کی کتنی بھی کوشش کر لی لیکن ہر بار انہیں منھ کی کھانی پڑی ہے۔
ذرایع کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے بوکھلائے شدت پسندکچھ طلباء کے ذریعہ اے ایم یو میں ایس سی ، ایس ٹی، او بی سی اور قبائلیوں کو ریزرویشن دینے کا مطالبہ شروع کرایا۔ اس حوالے سے اے ایم یو ریزرویشن سنگھرش مورچہ کے نام سے ایک تنظیم بنائی گئی اسکی کال پر طلباء منگل کو تین جگہوں سے اے ایم یو سرکل تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہیں پیر کو شدت طلبہ لیڈروں نے ڈی ایس ڈگری کالج اور شری وارشنی کالج میں طلبہ کی مہاپنچایت کا اہتمام کیا اور اے ایم یو میں ہندو طلبہ کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ اٹھایا۔ اسکے لیے حکمت عملی بنائی گئی۔جسکے تحت ہندو طلبہ اور نوجوان تقریباً۱۲؍ بجے شہر کے پانچ بڑے راستوں سے ایک جلوس کی شکل میں اے ایم یو سرکل پہنچنے کی بات کہی گئی۔
منگل کو تصویر محل چوراہاے سے نعرے بازی کرتے ہوئے شدت پسند طلبہ کی کثیر تعداد اے ایم یو سرکل کے قریب پہنچی تو پولیس نے انہیں روک دیا، طلبہ دھرنے پر بیٹھ گئے،پولیس انتظامیہ نے ٹھنڈی سڑک پر بیئرئر لگا کرانہیں روک لیا، وہیں بیئر ئر ہٹانے کی ضد پر اڑے رہے ۔ اس درمیان مظاہرین اور پولیس کے درمیان نوک جھونک ہوئی ۔مظاہرین نے اے ایم یو کو ملک کی تقسیم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دیگر یونیورسٹیوں کی طرح یہاں بھی ریزرویشن سسٹم کو آئین کے مطابق نافذ کیا جائے۔ طلباء نے اس سلسلہ میں وزیر اعظم کے نام پانچ نکاتی میمورنڈم ضلع انتظامیہ کو دیا۔ وہیں طلبہ لیڈر نے کہا کہ ریزرویشن نافذ ہونے تک تحریک جاری رہے گی۔