آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں نمازیوں کو دین اسلام کے بارے میں بتایا ، انھوں نےکہا اللہ نے قرآن میں ہمارا نام “ مسلم “ رکھا ، اور سورہ آل عمران آیت نمبر ۱۹ میں صاف صاف بتا بھی دیا کہ “ اللہ کے یہاں دین صرف اسلام ہے “ مگر ہم شائد دونوں باتیں ہی نہیں سمجھ سکے ، ہم نے اپنے اپنے نام بھی الگ الگ رکھ لیے ، اور دین میں تو کیا کچھ کر رکھا ہے ، اللہ کی پناہ ، موجودہ مسلمانوں میں بہت بڑے پیمانے پر اللہ کی پرستش کے بجاے “ اکابر پرستی “ قائم ہوگئی ہے ، اس گمراہی کو ختم کرکے صرف ایک اللہ کی پرستش کو قائم کرنا ہی اصل کام ہے ، رسول اللہ کے طریقہ کو پکڑنے والے شخص کو لوگ “ الگ “ نظر سے دیکھتے ہیں ، جب کہ ایک روایت کے مطابق رسول اللہ نے فرمایا “ میری امت میں بگاڑ کے وقت جس نے میری سُنت کو پکڑا اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا “ یہ ہمارے لیے غور کرنے کا مقام ہے ، اصل کام لوگوں کے اندر تبدیلی لانے کا ہے ، نہ کہ اجتماعی نظام بدلنے کا ، اجتماعی نظام بدلنا ٹکراؤ کی پالیسی ہے ، لوگوں کے ذہن کو اسلام کی طرف حکمت سے دعوت پہنچاؤ ، موجودہ زمانے کے مسلمان اپنی اسی داعیانہ ذمہ داری کو بھلا چکے ہیں ، انھوں نے دوسرے کاموں کو دعوت سمجھ رکھا ہے ، اس صورت حال کو ختم کرنا اور اصل دعوت اللہ کو اس کی روح کے ساتھ زندہ کر کے لوگوں تک پہنچائیں ، ان حالات میں سُنت رسول کو زندہ کرنا ، بہت مشکل کام ہے جو سو بار قتل ہونے کے برابر ہے ، اسی لیے اللہ کے نبی نے فرمایا کہ ایسے شخص کے لیے اللہ کے یہاں سو شہیدوں کا اجر ہے ، ہمیں اس پر فوکس کرنا ہے ، ہم نے تو نام اور دین کو ہی بدل کے رکھ دیا ، کیا ہمارے پاس اس کا جواب ہے ؟
اللہ ہمیں اپنے دین پر ثابت قدم رکھے، آمین۔