उर्दू

اسلام نے عورتوں کو خانگی، معاشرتی ہر سطح پر ان کا صحیح مقام و درجہ عطا فرمایا۔ مولانا ثنا اللہ مظاہری


علی گڑھ (شوذب منیر) جب ہم اپنے معاشرے میں اخلاقی گراوٹ، اعلیٰ اقدار کی کمی اور عمل کا فقدان دیکھتے ہیں۔ آج جب ہم مسلمانوں کو کردار سے عاری دیکھتے ہیں تو یہ صورت احوال دراصل اس حقیقت کو اُجاگر کرتی ہے کہ آج کی مسلمان مائیں یا تو اخلاص عمل سے، جذبۂ ایمانی کے لحاظ سے اس معیار اور اس درجے کی مسلمان خواتین نہیں رہیں یا پھر اپنے فرائض سے کوتاہی کی مرتکب ہو رہی ہیں، جس معیار پر تعلیمات نبوی کے مطابق مسلمان ماؤں کو ہونا چاہیے۔ان خیالات اظہار مولانا ثنا اللہ مظاہری نے برولا جعفرآباد میں جمعیت علماء ضلع علی گڑھ کے زیر اہتمام خواتین میں اصلاح معاشرہ کا پروگرام کو خطاب کرتےہوئے کیا۔
جمعیت علماء ضلع علی گڑھ کے زیر اہتمام خواتین میں اصلاح معاشرہ کا پروگرام برولا جعفراباد میں جمعیت علماء ضلع علی گڑھ کے زیر اہتمام ایک خصوصی پروگرام خواتین میں اصلاح معاشرہ کے موضوع پر منعقد ہوا۔ پروگرام کی صدارت ممتاز عالم دین، قاری عبدالقادر سہارنپوری نے کی۔پروگرام میں معروف علماء نے خواتین میں معاشرتی اصلاح اور اسلامی تعلیمات کی اہمیت پر زور دیا۔ اس کی جانکاری جمعیت علماء ضلع علی گڑھ کے ضلع سیکرٹری سید قاری عبداللہ دی ہے
اپنے خطاب میں مولانا ثنا اللہ مظاہری نے مذید کہا کہ اسلام نے عورتوں کو خانگی، معاشرتی ہر سطح پر ان کا صحیح مقام و درجہ عطا فرمایا۔ خانگی اور معاشرتی ہر دو سطح پر عورت کو انسانی عظمت و احترام سے سرفراز کیا۔ دراصل کسی معاشرے میں عورت کو جو مقام عطا کیا جائے وہ اس لیے بہت بنیادی اہمیت رکھتا ہے کہ ایک تو اس مقام کی بہ دولت خود عورت کی ذات، شخصیت اور معاشرے میں اسکے کردار کا تعین ہو تا ہے، دوسرے لازمی طور پر خود پورا معاشرہ بھی متاثر ہوتا ہےاور اگر عورت کو اسکا صحیح مقام و مرتبہ نہ دیا جائے تو ناصرف معاشرہ اسکی قابلیت و صلاحیت سے استفادہ کرنے سے محروم رہتا ہے بلکہ عورتیں اپنے مخصوص دائرہ کار یعنی گھر میں بھی خاطر خواہ اور بھرپور کردار ادا نہیں کرسکتیں۔ ان
اصلا ح معاشرہ کے عمل میں خواتین کا کردار مردوں کے کردار کے مقابلے میں بہت زیادہ اہم ہے۔ کیوں کہ عورت ماں ہے اور ماں کی گود میں ہر سماج کی نئی نسل پیدا ہو تی ہے، اسی کے ہاتھوں پروان چڑھتی ہے۔ ماں اپنی تربیت سے نسل نو کو کردار و عمل کا ایسا نمونہ بنا سکتی ہے جو انسانیت کے لیے قابل فخر ہو۔ نئی نسل تک زندگی کی اعلیٰ اقدار کو پہنچانے میں عورتوں کا حصہ زیادہ ہو تا ہے اور نئی نسل کی ذات و شخصیت میں اعلیٰ اقدار اور اوصاف حمیدہ کا رچاؤ ماں ہی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر محسوس طور پر اپنے نظریات، اپنے طرز فکر اور اپنی شخصی خوبیوں کو اپنی گود میں پلنے والی نئی نسل کو منتقل کرتی رہتی ہے۔ ماں کی گود انسان کی اوّلین درس گاہ ہو تی ہے،یہ درس گاہ جتنے بلند معیار کی ہوگی، یعنی ماؤں کی تربیت جتنے بلند معیار کی ہوگی، اگر جذبۂ ایمانی کی سچائی کے ساتھ ہوگی اور اسلام کی تعلیمات کی روح کے مطابق ہوگی تو معاشرہ بھی اسی معیار کا ہوگا۔
مولانا شبیر احمد ندوی نے اسلامی تعلیمات کے ذریعے خواتین کے حقوق اور ان کی ذمہ داریوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ماؤں کی سیرت و کردار، علم و فضل اور معمولات تو بچے کی شخصیت و ذات پر اس کی ولادت سے پہلے یعنی دوران حمل سے اثرانداز ہوتا ہے اور رحم مادر میں بچے کے ذہن کی ساخت و تعمیر پر گہرے نقوش چھوڑتا ہے۔ تمام اولیائے کرام ؒؒ اور نیک ہستیوں کی مائیں ہمیشہ بہت نیک، متّقی اور باعمل خواتین رہیں۔ راسخ العقیدہ اور باعمل مسلمان خواتین کے بطن سے ہی قابل فخر فرزندان اسلام اور بطل جلیل پیدا ہُوا کرتے ہیں۔ یہی حکمت تھی کہ کائنات کے محسن اعظم خاتم النبیین نے اہل ایمان خواتین کی تربیّت و تعلیم پر زور دیا اور مسلمان مردوں کے ساتھ مسلمان عورتوں کے لیے بھی طلب علم کو فرض قرار دیا۔
پروگرام میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور پیغامات کومکمل لچسپی سے سنا۔ شرکاء نے اس طرح کے پروگرام کو تسلسل کے ساتھ منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اسلامی تعلیمات کے ذریعے معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔پروگرام کے اختتام پر ضلع علیگڑھ کے نائب صدر مولانا عبدالمتعالی نے دعا کا اہتمام کیا۔