उर्दू

ہندوستان کے تکثیری سماج کو دنیا کے لیئے ایک نمونے کے طور پر پیش کیا جاتا۔ ڈاکٹر ریحان اختر ، اسسٹنٹ پروفیسر ، شعبہ دینیات (سنی) اے ایم یو


علی گڑھ(شوذب منیر)
وطن عزیز میں مذہبی مقامات کو تنازعہ کو شکار بنا کر ملک کا ماحول خراب کرنے کے خلاف سابق آئی اے ایس ، آئی ایف ایس افسران اور سرکردہ افرادسمیت افراد نے وزیر اعظم کو مکتوب بھیجا ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے وزیر اعظم سے ٹھوس اقدام کرنے کی اپیل کیا ہے ، سرکردہ افراد کی اس کاوش کی ستائش کرتے ہوئے علی گرھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات (سنی) کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکڑ ریحان اختر قاسمی نے کہا ہے کہ ہندوستان کے تکثیری سماج کو دنیا کے لیئے ایک نمونے کے طور پر پیش کیا جاتا ،یہاں کی جمہوریت قانون اور دستور کی دنیا مثالیں پیش کرتی تھی لیکن چندناعابت اندیش افراد ملک کی اس شبیہ کو داغدار کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً ملک کی عوام کی وزیر اعظم سے امیدیں وابست ہیں ، اور ان کے دئے گئے نعرے سب کاساتھ سب کا وکاس سے متاثر بھی ہیں ۔ انہوںنے کہا ایسے میں ، جماعت اسلامی ، جمعیت علما ہند،مسلم پرسنل لا بورڈ، صوفیوں کی تنظیموں سمیت ملک کی سبھی سیاسی، سماجی ،ملی ، مذہبی ،تنظیموں کو مشترکہ طور پر وزیر اعظم سے ملنے کے لئے وقت لینا چاہیے اور وزیر اعظم سے مل کر انہیں صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے کہ چند ناعاقبت اندیش افراد نہ صرف حکومت کی بلکہ ملک کی شبیہ کو داغدار کر رہے ہیں،جس کے نیتجہ میں ملکی کا اقلیتی طبقہ کافی فکر مند ہے، انہوں نے کہا وطن عزیز کو ہمارے آبا و اجداد نے جس خون جگر سے سینچا ہے وہ کوئی معمولی قربانیاں نہیں تھی، لیکن چند افراد اپنے ذاتی مفاد میں نئے بھارت میں ان قربانیوں کا صلہ ظلم، عدم رواداری،مذہبی تفریق کی شکل میں ملک کے گوشے گوشے میں دینا چاہتے ہیں، یہ صورت حال عالمی سطح سے لے کر ملکی سطح پر نمایاں ہے، جو ترقی یافتہ بھارت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔