کیا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کاایڈوانس اسٹڈی سنٹرآف اردوختم ہو چکا ہے؟
علی گڑھ(شوذب منیر)
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر اردو دشمنی کاالزام مسلسل لگتا رہا ہے، وہیں اے ایم یو انتظامیہ ہر بار اس الزام کو مسترد کرتی رہی ہے، ماضی میں اے ایم یوکے اسکولوں سے اردو سکشن ختم کرنے کی بات منظر عام پر آئی تو بھی اے ایم یو انتظامیہ نے مسترد کیا ، وہیںلیکن اے ایم یوانتظامیہ کی جانب سے دعوے کو شواہد مسترد کر دیتے ہیں ۔ماضی میں سٹی اسکول نے طلباء کی مارک شیٹ پر موجودقرآن کی آیات علم الانسان مالم یعلم والے لوگو کے بجائے ستارے لگا دئے گئے ہیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی،وہیں موجودہ وائس چانسلر نعیمہ خاتوں کے چارج لینے کے فوراً بعد یہ خبر منظر عام پرآئی کہ اے ایم یو کے ۱۱ ؍ ویں جماعت کے داخلہ جاتی امتحانا ت سے اسلامیات کوہٹا دیا گیا ،بعد میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایساموجود دہ وی سی کے شوہر قائم وائس چانسلر رہے، پروفیسر گلریز کے دور میں ہواتھا، اب ایک خبر پھر منظر عام پر آئی کہ اے ایم یوکے شعبہ اردو کے سنٹر آف ایڈوانس اردوکا درجہ ختم ہو گیا ہے۔
اردو زبان کے قتل کی کوشش کسی غیر کے ہاتھوں نہیں بلکہ اپنوں کے ہی ہاتھوں سے ہو رہی ہے ،اس اطلاع پر محبان اردو رئیں ، فریاد کریں یا پھر خوش ہوں کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔ جی ہاں، علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کے شعبہ اردو کی سنٹر آف ایڈوانس اسٹڈی سنٹر کی حیثیت ختم ہوچکی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اے ایم یو کے شعبہ اردو، جسے یو جی سی سے سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی کا درجہ ملا تھا، اب نہیں رہا۔ لیکن شعبہ اردو کے افسران اس سلسلہ میں مکمل مہر سکوت لگائے ہوئے ہیں اور حد یہ ہے کیہ محکمہ کے لیٹر ہیڈ اور محکمہ کے بورڈ پر بھی مرکز لکھا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق مرکز کو دو مرحلوں کے لیے گرانٹ ملی تھی لیکن دوسرے مرحلے کے مالیاتی اکاؤنٹس جمع نہ ہونے کی وجہ سے یو جی سی نے تیسرے مرحلے کی سفارش نہیں کی۔شعبہ اردو کی اپنی عمارت بھی نہیں ہے موجودہ عمارت اردو اکادمی کی ہے۔اس حوالے سے انتظامیہ کی خاموشی اب مجرمانہ ثابت ہو رہی ہے ۔
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ کے شعبہ اردو کو برصغیر میں اردو کا سب سے باوقار اور باوقار شعبہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس شعبہ میں کیے گئے تحقیقی کام اور تحقیقی مقالے اردو نثر، شاعری اور تخلیقی تحریروں کے تقریباً ہر شعبے پر محیط ہیں۔ جن میں سے اکثر کتابوں کی صورت میں شائع ہو چکے ہیں۔ اس وقت اس شعبہ کے فیکلٹی ممبران علمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوتے رہے ہیں اور اس شعبہ کے اسکالرز ادبی اسکالرز کی تمام بڑی قومی اور بین الاقوامی اجتماع میں یونیورسٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔شعبہ اردو کی علمی کامیابیوں کے اعتراف میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے۱۹۹۲ء میں اس شعبہ کو خصوصی معاونت( ڈی ایس اے) کا درجہ دیا ہے، اس پروگرام کے تین مراحل کامیابی سے مکمل ہو گئے، اسکے نتیجے میں یو جی سی نے۱۱؍ جون ۲۰۱۱ء کوشعبہ اردو کو سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی کا درجہ دیا تھا ۔لیکن اب یہ درجہ مارچ ۲۰۲۳ء میںختم ہو گیا ہے۔وہیں اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اسکو دوبارہ بحال کرنے کے لئے کاوشیں شروع کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔
اس سلسلہ میں ایم آئی سی پی آرپروفیسر عاصم نے کہا کہ مارچ۲۰۲۳ میں سنٹرفار ایڈوانس اردو ختم ہو چکا ہے، اسے دوبارہ بحال کرانے کے لئے جلد ہی کوشش شروع کی جائے گی۔
لوگوں کے درمیان یہ چرچا ہے کہ باطل جب حق کے لبادے میں آتا ہے تو اسکی شناخت مشکل ہوتی ہے۔ ایسے میں محبان اردو میں چرچا عام ہے کہ ایسا کس کے اشارے، ہدایت یا پھر سوچی سمجھ سازش کے تحت، موجودہ حکومت کی خوشنودی کے حصول کے لئے اٹھایا گیا قدم ہےوہیں لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کوئی قوم یاملت، محض حکومت کی خوشنودی کی خاطراپنی تاریخ، اپنے نشانات اپنی تہذیب کوخد ہی مٹانے لگے تو یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ قوم یا ملت کے نام نہاد ذہنی طور پر اپنے گلے میں طوق غلامی ڈال چکے ہیں اور وہ ایسا کرکے قوم و ملت کے غیوروں کو بھی ایسا کرنے کو ذہنی طو رپر تیار کر نے کی کوشش کررہے ہیںاوراپنے نشانات مٹا کر اپنی قوم و ملت کے نوجوانوں کو
یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کچھ بھی نہیں ہے اپنے اجدادکی قربانیوں کو بھلاکر اورحق فراموش کرکے اپنے آقاوں سے رحم وکرم پر ذلت آمیز زندگی گزاریں۔