مرحوم کا خاندان علم و ثقافت اور دانشوری کی علامت: پروفیسر ابو سفیان اصلاحی
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے شائع ہونے والے تحقیقی و علمی سہ ماہی اردو مجلہ “فکر و نظر” کے سابق معاون مدیر محمد صابر کی وفات پر انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح، سرائے میر، اعظم گڑھ، شاخ علی گڑھ کے زیر اہتمام ایک تعزیتی نشست کا انعقاد مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے کیا۔ نشست کی صدارت پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے کی۔
پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے مرحوم محمد صابر سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ ان کے آبائی وطن صبرحد، ضلع جونپور میں قائم سر سید انٹر کالج کی بنیاد ان کے خاندان کے اکابرین نے رکھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم کے چچا عبدالباری نے “تاریخ صبرحد” جیسی اہم کتاب مرتب کی، جو ان کے علمی خاندان کی عظمت کا مظہر ہے۔ مرحوم محمد صابر کو لفظوں کے استعمال میں غیر معمولی مہارت حاصل تھی۔ “فکر و نظر” کے خصوصی شماروں، بالخصوص “عربی ادب نمبر”، کی تیاری میں ان کی محنت اور لگن نمایاں تھیں۔
شعبہ عربی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عرفات ظفر نے مرحوم کی تحریری صلاحیتوں، مہمان نوازی، اور مخلص شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مرحوم کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
ڈاکٹر ابوذر متین نے کہا کہ مرحوم مدرسۃ الاصلاح اور ندوۃ العلماء لکھنؤ کے فیض یافتہ تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ملازمت سے قبل انہوں نے انجمن اسلام، بمبئی میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ مرحوم نے ہمیشہ پیشہ ورانہ امور میں دیانت داری کا مظاہرہ کیا اور اپنی نرم خوئی و محبت سے دوسروں کے دل جیتے۔
شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نسیم احمد نے کہا کہ مرحوم کے ساتھ ان کے ذاتی تعلقات تھے اور وہ مدرسۃ الاصلاح کے حقیقی قدردان تھے۔ مرحوم غرباء کی مدد اور دوسروں کو بھی اس جانب مائل کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔
نشست کی نظامت احمد فراز بی اے فائنل کے طالب علم نے انجام دی اور اختتام ڈاکٹر ابو سعد اعظمی کی دعا سے ہوا۔ اس موقع پر مرحوم کے فرزندان محمد احسن اور ڈاکٹر محمد اجمل سمیت کئی اہم شخصیات اور طلبہ شریک ہوئے، جن میں شعبہ تاریخ، سیاسیات، برج کورس اور عربی کے طلبہ شامل تھے۔
یہ تعزیتی نشست مرحوم کی علمی و ادبی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ایک اہم موقع ثابت ہوئی۔