उर्दू

افسانوی مجموعہ رانگ نمبر کی تقریب رونمائیتخلیق کی تکمیل تخلیق کار، ناقد اور قاری کی تثلیث سے ہوتی ہے۔۔۔۔ڈاکٹر شاہد رزمی

بھاگلپور/ مونگیر..مونگیر ضلع کے شاہ زبیر روڈ پر واقع شاہ کالونی میں افسانہ نگار نشاط پروین کے افسانوی مجموعہ “رانگ نمبر” کا رسمِ اجراء نہایت شاندار طریقے سے انجام دیا گیا۔ اس ادبی تقریب میں ادب سے محبت رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت اردو فورم مونگیر کے کنوینر ڈاکٹر ایم اے او جوہر نے کی، جب کہ مہمانِ اعزازی کے طور پر مونگیر یونیورسٹی پی جی ڈپارٹمنٹ کے صدرِ شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر شاہد رضا جمال (شاہد رزمی) نے شرکت کرکے تقریب کو رونق بخشی۔
تقریب کا آغاز مولانا فیاض حسن ندوی کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔


استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اقبال حسن آزاد نے کہا کہ افسانہ لکھنا ایک مشکل فن ہے، جس کے لیے گہری مشاہدہ نگاہی، تخیل کی وسعت، اور جذبات کی گہرائی ضروری ہے۔ افسانہ نہ صرف ایک دل چسپ کہانی بیان کرتا ہے بلکہ زندگی کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے اور قاری کو زندگی کے نئے معنی سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ افسانہ انسان کو کامیابی کی راہوں کا شعور بخشتا ہے اور زندگی کے مسائل کو سمجھنے کا ایک منفرد زاویہ پیش کرتا ہے۔ تاہم، یہ بھی کہا گیا کہ افسانے کو سمجھنے کے لیے گہرائی سے مطالعہ اور شعور کی ضرورت ہوتی ہے۔
مہمان اعزازی کے طور پر مونگیر یونیورسٹی پی جی اردو ڈپارٹمنٹ کے


پروفیسر ڈاکٹر شاہد رضا جمال نے اپنے خطاب میں کہا کہ افسانہ ادب کی ایک اہم صنف ہے جو نہ صرف تفریح فراہم کرتی ہے بلکہ قارئین کو فکر و شعور کے نئے زاویے عطا کرتی ہے۔ انہوں نے “رانگ نمبر” کے افسانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان افسانوں میں زندگی کی مختلف جہتوں کو بڑی خوبی سے پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کتابوں پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔کتابیں اور بیٹیاں انسان کو مہذب بناتی ہیں۔کوئی بھی تخلیق ادباء و شعراء سے مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ اس میں نقاد اور قاری کی تثلیث نہ ہو۔
اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ایم اے او جوہر نے کہا کہ ہمیں کتاب کو پڑھنے کی بھی عادت ڈالنی چاہیئے۔اور اس سے لگاؤ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا اچھے سماج کی شناخت تعلیم سے ہوتی ہے اور یہی ترقی کا زینہ ہے۔
ٹی این بی کالج کے ڈاکٹر اختر آزاد نے کہا کہ یہ تاریخی جلسہ ہے جس میں ایک افسانوی مجموعہ رانگ نمبر کا اضافہ ہورہا ہے۔کیونکہ ایک گھر میں ایک کے بعد دوسرے افسانہ نگار پیدا ہورہے ہیں۔
افسانہ نگار نشاط پروین نے اپنی کتاب کے سلسلے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر تسنیم احمد صدیقی،ڈاکٹر احمد عرفان،مولانا عبد اللہ بخاری،ڈاکٹر صبیحہ نسرین،محمود عالم،وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر تقریب میں بھاگلپور سے خصوصی طور پر تشریف لائے ہوئے فیاض حسین،سیداسد اقبال رومی،محمد جیمی،مکرم،شبانہ،معظم، عارفہ،سمیرا،ثانیہ وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
تقریب کے کے آغاز میں افسانہ نگار نشاط پروین نے اپنے افسانوی سفر کا اجمالی جائزہ پیش کیا جبکہ تقریب کے اخیر میں شرکاء کا اظہار تشکر کرتے ہوئے جناب فیضی ندوی نے کہا کہ ان کے افسانے قارئین کو زندگی کے حقائق سے قریب تر کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی کاوش کو قارئین پسند کریں گے اور اس سے ادب کے میدان میں نئی راہیں کھلیں گی۔