آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج جمعہ کے خطبے میں لوگوں کو مظلوم کی مدد کے لیے ابھارا ، انھوں نے کہا کہ نبوت کے اعلان سے پہلے مکہ کے چند لوگوں نے ایک باہمی معاہدہ کیا تھا ، اس کا مقصد لوٹ کھوسٹ اور ظلم کو روکنا ، اور اپنے کو پابند کرنا تھا کہ وہ مظلوم کا ساتھ دیں گے ، اور ظالم سے حق دار کو اس کا حق دلا کر رہیں گے ، اس کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے بھی کر سکتے ہیں ، کہ اللہ کے نبی بھی اس میں شامل تھے ، اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر نبوت کے بعد بھی مجھے اس میں بلایا جاتا تو میں اس میں ضرور جاتا ، آج مسلم علاقوں کی صورت حال یہ ہے ، کہ ایک دوسرے کو پریشان کیا جا رہا ہے ، کوئی کسی کو ذلیل کرنے کی کوشش میں لگا ہے ، کوئی کسی کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے کی فکر میں ہے ، کوئی کسی کا مال ہڑپنے میں لگا ہے ، غرض جس کو ذرا بھی کچھ طاقت یا موقعہ ملتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ کمزور کو دبایا جاے ، اس طرح کے واقعات اکثر مسلم علاقوں میں ہو رہے ہیں ، مگر لوگ “ غیر جانب دار “ بنے رہتے ہیں ، یہاں تک کہ علاقے کے ذمہ دار اشخاص بھی ان معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کرتے ، کیا زمانہ جاہلیت کے اس باہمی معاہدے جس کو اللہ کے نبی نے بھی پسند کیا تھا ، ہم اس سے بھی پہلے کے دور میں “ جی “ رہے ہیں ؟ آج کے اس تعلیم یافتہ دور میں اس طریقے پر بلکل آنکھیں بند کرکے ان چیزوں کو نظرانداز کر دینا ، کیا انسانیت اور اسلام کی یہ ہی تعلیم ہے ؟ اللہ کے بندو ! غیر جانب دار نہ بنیں ، مظلوم کی مدد کو آگے آئیں ، ظالم سے اس کا حق مظلوم کو دلائیں ، کیا ہمیں اپنے رب کے سامنے حاضر نہیں ہونا ، اس وقت کیا جواب دے پایں گے ؟ جو جس قابل ہے وہ اپنی کوشش ضرور کرے ، اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے، آمین ۔