لکھنو کے ترون گپتا کا فضا اور ثناء سے شادی کا دعویٰ،لڑکیاں نماز کے ساتھ ہنومان چالیسہ بھی پڑھتی ہیں
ممبئی۔: ان دنوں لکھنو کے ایک نوجوان کا سوشل میڈیا پر انٹرویو خوب وائرل ہورہا ہے، ترون گپتا نامی شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ ہندو ہے اور اس کی دو بیویاں ثناء انصاری اور فضا منصوری مسلم ہیں دونوں ایک ہی ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ نوجوان کاکہنا ہے کہ اس نے دو شادیاں کی ہیں اور دونوں ہی مسلم لڑکیاں تھی، نوجوان کاکہنا ہے کہ یہ دونوں شادیاں اس کی قسمت میں تھی ساتھ ہی یہ اتفاق ہے کہ اس کی دونوں بیویاں مسلم ہیں۔ تینوں نے مل کر اپنی ’لواسٹوری‘ لوگوں کے ساتھ شیئر کی ہے۔ لکھنو کا رہنے والے ترون گپتا اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ ہی ایک ہی گھر میں رہتا ہے، ۲۰۱۶ میں ترون نے اپنی پہلی بیوی کو پرپوز کیا تھا اس کے بعد ۲۰۲۲ میں دونوں نے شادی کی، ایک سال بعد نوجوان کی دوسری لڑکی سے ملاقات ہوئی جو بھی مسلم ہی تھیں، اس کے بعد ترون نے ۲۰۲۳ میں دوسری شادی کرلی، ترون اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہے، جب دونوں بیویوں سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے بتایاکہ دونوں بہنوں کی طرح رہتی ہیں، ساتھ ہی انہیں دوست کی کمی نہیں ہوتی۔ ترون کی دونوں بیویاں نماز بھی پڑھنے کا دعویٰ کرتی ہے، اس کے علاوہ دونوں ہندو دھرم کو بھی مانتی ہے، ہندو کے منتر پڑھنے سے انہیں کوئی گریز نہیں ہے، جب کیمرے کےسامنے دونوں کو جے شری رام پڑھنے کو کہاگیا تو دونوں نے بے دھڑک اسے پڑھا، جیسے ہی نوجوان کی لو اسٹوری سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی یہ خوب وائرل ہورہی ہے، حالانکہ کئی لوگوں نے کہاکہ یہ تینوں ہندو ہی ہیں اور صرف وائرل ہونے کے لیے جھوٹی کہانی گڑھ رہے ہیں، وہیں کئی لوگوں نے لکھا کہ اگر یہ سچ ہے تو ان لڑکیوں کو اب مسلم نہیں کہاجاسکتا، اب یہ ہندو ہوچکی ہیں۔ ویڈیو میں یہ لڑکیاں اپنا نام ثناء علی انصاری اور فضا منصوری بتاتی ہیں، اس میں سے ایک لڑکی کی گود میں ایک بچی بھی ہے۔ یوٹیوب پر ان کا چینل بھی ہے جس کا نام ’ترون گپتا فیملی‘ ہے ، جس کے سبسکرائبر ہزاروں میں ہیں، بائیو میں انسٹا گرام کا لنک بھی ہے جس میں دونوں لڑکیوں کی آئی ڈی ہے ایک آئی ڈی پر ثنا علی انصاری اور دوسری پر فضا منصوری گپتا لکھا ہوا ہے۔ ادھر وائرل ویڈیو میں جب اینکر ان لڑکیوں سے کہتا ہے کہ کلمہ سنائو تو ایک لڑکی ثناء پڑھتی ہے لیکن اس کے تلفظ پر شک ہوتا ہے وہیں دوسری لڑکی سورہ فاتحہ الٹے سیدھے طریقے سے پڑھتی ہے جس سے یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ مسلم نہیں ہیں لیکن اگر واقعی یہ مسلم ہیں تو مسلم کمیونٹی کے لیے لمحہ فکر ہے کہ ان کی بچیاں کدھر جارہی ہیں۔