उत्तर प्रदेशउर्दू

خانقاہ نیازیہ میں پیغمبر اسلام کی بیٹی فاطمہ زہرا کی یوم ولادت کی مناسبت سے ایک محفل کا اہتمام کیا گیا


شوذب منیر
علی گڑھ ۔ اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ کے سر سید نگرمیں واقع سید کالونی میں خانقاہ نیازیہ میں النیاز ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام پیغمبر اسلام کی بیٹی فاطمہ زہرا کی یوم ولادت کی مناسبت سے ایک محفل کا انعقاد کیا گیا
اس موقع پر عقیدت مندوں سے خطاب کر تے ہوئے پیر طریقت ڈاکٹر محمد عباس نیازی چشتی نے کہا کہ فاطمہ زہرا ، صدیقہ کبری (سلام اللہ علیہا) زہرا وہ عظیم خاتون ہیں جنکی حقیقی معرفت معصومین کے پاس ہے جسکا حصول فقط قرآنی آیات اور احادیث معصومین کے سایہ میں ہی ممکن ہے ۔لہذا ایسی شخصیت کی حقیقی معرفت کا دعویٰ فقط انسان کامل ہی کر سکتا ہے۔
پیر طریقت ڈاکٹر محمد عباس نیازی چشتی نے مذید کہااللہ کے نبی کی شہزادی حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء ہیں ، آپ ہی وہ ہستی ہیں آپ وضع قطع، شکل و صورت سیر ت میں آقا کریم سے مشابہ تھیں۔ آپکی ولادت با سعادت اعلانِ نبوت سے۵؍ برس قبل ہوئی۔جب آپ کی ولادت ہوئی تو فضا آپ کے چہرے کے نور سے منور ہوگئی۔ آپکی ولادت حضرت خدیجۃُ الکبری کے گھر پر ہوئی اسی لئے اسے مولد فاطمہ بھی کہا جاتا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ آپ روزوں اور عبادت و ریاضت کا بہت شوق رکھتی تھیں کئی بار ایسا ہوا کہ آپ نے پوری رات نماز پڑھتے ہوئے گزار دی۔ شرم و حیا اور پردہ کرنا آپکے اعلیٰ اوصاف میں سے تھا ، کبھی کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑی ، بلکہ آپ کی یہ تمنا تھی کہ وصا ل کے بعد بھی مجھ پرکسی غیر مرد کی نظر نہ پڑے ، چنانچہ بروز محشر لوگوں کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہوگا تاکہ آپ پل صراط سے گزر جائیں۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا آپ کا محبوب اور پسندیدہ ترین عمل تھا۔ چنانچہ آپ کی یہ شان اللہ نے قراٰن کریم میں بھی بیان فرمائی۔ مولیٰ علی اور حضرت فاطمہ کا نکاح میں خود ربّ کریم کی رضا اور نبی کریم کی دُعائیں اور شفقتیں شامل تھیں ۔نکاح کے بعد آپ نے امورخانہ داری کی ذمہ داریوں کو نہایت خوش اسلوبی اور سلیقے سے نبھایا اور ہر طرح کی مشکلات پر صبر کا دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھا ، چکی پیسنے سے ہاتھوں میں نشان پڑجاتے ، پانی کی مشک بھر کر لانے کی مشقت ہوتی۔ آپ نے پھر بھی اپنی ازدواجی زندگی کا سفر صبر و شکر سے طے کیا۔ آپ کے۳؍ بیٹے امام حسن ، امام حسین اور حضرت محسن اور۳؍ بیٹیاں حضرت زینب، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم تھیں ، ان میں حضرت محسن کا حمل کے دورن اور رقیہ کا بچپن میں انتقال ہوگیاتھا۔آپ اپنے بابا جان سے بے انتہا محبت فرماتیں انہیں اپنی جگہ بٹھاتیں ان کی خوشی سے خوش اور ان کی تکلیف پر رنجیدہ ہوجاتیں ۔
پیر طریقت ڈاکٹر محمد عباس نیازی چشتی نے کہا کہ آپ آقا کریم کے ظاہری طور پر دنیا سے رخصت ہونے کے بعد حضور کی یاد اور فراق میں بے چین رہتیں ، آخر کار حضور کے ظاہری طور پر دنیا سے رخصت ہونے کے۶؍ ماہ بعد آپ اس جہاں فانی سے رخصت ہوگئیں۔ آپ کی قر انور جنت البقیع میں ہے۔
پیر طریقت ڈاکٹر محمد عباس نیازی چشتی نے کہاایک اہم پہلو جس پر سبھی کی توجہ دلانا چاہتاہوں ، وہ یہ ہے کہ کوئی کلمہ گؤ اس پہلو کی طرف توجہ دئے ، تو اسکے بہت سے شبہات حل ہو جائے متعددسوالوں کا جواب اسے مل جائے،اگر وہ غورو فکر اور سوچئے کہ فاطمہ کون ہیں ؟ اور کیا حقیقت ہے ؟ اگر ہم اس عظیم ہستی کو صرف پیغمبرا کی بیٹی ہونے تک محدود کردیں ، تو اسکا ایک الگ نتیجہ ہے ، لیکن اگر اسکے متعلق کچھ غور وفکر کرے اور یہ دیکھے کہ اللہ کے نزدیک ان کا کیا مقام اور کس قدر عزت و عظمت ہے اور پیغمبر اسلام کے ہاں انکی کیا عظمت ہے ، تو حقیقت کے سایہ میں بہت سے اعتقادی اور تاریخی مسائل حل ہو جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا عالم اسلام کی ایسی با عظمت خاتون ہیں جنکی فضیلت زندگی کے ہر شعبے میں آشکار ہے اور عظمتوں کے اس سمندر کی فضیلتوں کو قرآنی آیات اور معصومین کی روایات میں بارہا ذکر کیا گیا ہے ۔ پیغمبر اسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ میری بیٹی فاطمہؑ عالمین میں موجود اولین و آخرین سبھی عورتوں کی سردار ہے اور فاطمہؑ میرا ٹکڑا ،میری آنکھوں کا نور ، میری وہ روح ہے جو میرے دونوں پہلوؤں کے درمیان ہےاور فاطمہؑ انسانی شکل میں حور ہےجو جب بھی اپنے رب کے سامنے محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہے تو اس کا نور آسمان کے ملائکہ کیلئے ایسے ہی چمکتا ہے جیسے زمین والوں کیلئے آسمان کے تارے چمکتے ہیں اور اس وقت اللہ اپنے ملائکہ سے فرماتا ہے کہ اے میرے ملائکہ میری اس کنیز کی طرف دیکھو جو میری ساری کنیزوں کی سردار ہے جو میرے سامنے کھڑی ہے اور میرے خوف سے جس کا جسم کانپ رہا ہےاور اسکی ساری توجہ میری عبادت کی طرف ہے(اے میرے ملائکہ) میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی اس کنیز کے چاہنے والوں کو جہنم سے امان عطا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کی آج بھی حضرت فاطمہ کی حیات طیبہ دنیا کے لیے مشعل راہ ہے۔
اس موقع پر حیدر علی نیازی، جعفر علی نیازی ،حیدر عباس نیازی ،روحان نیازی، علی زمن نیازی ، علی حسنین نیازی، عبادنیازی، صفدر نیازی، علی فخرى نىازى ، سرور عظیم نیازی، جنیدنیازی، کریم نیازی کے علاوہ دیگر عقیدتمندموجودرہے
فوٹو